گوجرانوالہ ریجن میں گیس چوری کا گھناؤ نا کاروبار جاری ،خزانے کو ماہانہ کروڑوں کا نقصان

گوجرانوالہ ریجن میں گیس چوری کا گھناؤ نا کاروبار جاری ،خزانے کو ماہانہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 گوجرانوالہ (بیورورپورٹ)گوجرانوالہ ریجن میں گیس چوروں کو پکڑنے کے لیے بنائی جانیوالی 2درجن سے زائد چھاپہ مار ٹیمیں بری طرح ناکام ہو گئی ہیں جبکہ ریجن میں ماہانہ کروڑوں روپے کی گیس چوری کا دھندہ تسلسل سے جاری ہے ٹیموں کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ریجنل آفس میں ایڈ منسٹریشن کا مخصوص گروپ بندی سے چلنا بتا یا جاتا ہے کہ اور گروپنگ میں آنیوالے چند مخصوص افسران کو آؤٹ آف وے نواز نے سے دیگر افسران و ملازمین خاصے دلبرداشتہ ہیں جبکہ حالیہ اقتداری افسران گروپ کی خود ساختہ پالیسیوں سے ملازمین کے ساتھ ساتھ دو ر دراز سے آنیوالے ہزاروں گیس صارفین بھی بری طرح ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ذرائع کے مطابق کچھ عرصہ پہلے نئے تبدیل ہو کر آنے والے ریجنل جنرل مینجر نے گیس چوری کے خاتمے اور دیگر تمام شعبوں جن میں سیلز ،آپریشن، بلنگ اور یو ایف جی وغیرہ میں اپنے خاص پرائیویٹ افراد بھاری مشاہروں پر بھرتی کر کے انہیں غیر قانونی طور پر ریجن کے اہم ترین شعبوں کی مانیٹرنگ اور چیکنگ کا نظام ان کے سپرد کر دیا تھا جس پر محکمے کے متعدد افسران و ملازمین نے اس پر شدید واویلا کیا اور انکا موقف تھا کہ ایک فٹر پائپ عارضی ملازم کو دپٹی چیف اور سینئر ایگزیکٹو آفیسر کے کاموں کی مانیٹرنگ پر تعینات کرنا سراسر ظلم اور زیادتی ہے اور اسکی باز گشت ایم ڈی کے کانوں پر ہیڈ آفس لاہور کی ٹیم نے تمام امور کا جائزہ لیکر غیر قانونی بھرتی کیے جانیوالے تمام ملازمین کو فی الفور فارغ کر دیا جبکہ اسی دوران ریجنل آفس کی جانب سے چند مخصوص گروپ کے افسران کی ایڈوائس پر ریجن بھر میں گیس چوری کے خاتمے کے لیے بیشتر افسران و ملازمین کو ان کی سیٹوں سے ادھر ادھر تبادلے کر کے 26سے زائد ٹاسک فورس ٹیمیں تشکیل دیکر انہیں ٹارگیٹڈ ٹاسک دیے گئے تھے مگر آٹھ ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجو د بھی ان ٹیموں کو سابقہ افسران کے دور کی کامیابیاں نہیں ملی ہیں اور انتظامیہ کے دور میں 56گیس چوروں کے خلاف مقدمات 82کروڑ روپے کے قریب گیس چوری کی مد میں جرمانے کیے گئے تھے اور لاسز صرف 9فیصد رہ گئے تھے جبکہ ریجن کے موجودہ لاسز کے چار فیصد بڑھنے سے کمپنی کے ماہانہ خسارے میں کروڑوں کا اضافہ تسلسل سے جاری ہے جسے پورا کر نے کے لیے ہزاروں سٹیکی میٹر قرارد ینے ، فالٹ والیم ، ٹیمپرنگ ، نیچر آجاب کی تبدیلی اور دیگر کئی خود ساختہ فارمولے استعمال کر کے ریونیو بڑھانے کی بے سود کوششیں جاری ہیں تاہم محکمہ سوئی گیس کے بعض افسران کے مطابق ریجنل ہیڈ میں پہلی دفعہ گروپنگ ہو نے سے اس کا ایڈ منسٹریٹری نظام بالکل درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور بہت سے افسران و ملازمین دلبرداشتہ ہو کر ریجن سے تبادلے کروانے کا سوچنے پر مجبور ہیں اور اسی دھڑے بندیوں کی وجہ سے گیس چور فائدہ اٹھارہے ہیں جس سے کمپنی کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے ۔

مزید :

صفحہ آخر -