قائداعظم لائبریری کے تحت تاریخی کتب و تصاویر کی نمائش

کتب خانے کتابوں کے خزانے کہلاتے ہیں جو اپنے دامن میں عقل و دانش کے صدیوں پرانے جواہر پارے سمیٹے ہوئے قوموں اور آنے والی نسلوں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے رہے ہیں۔ کتب خانے صرف کتابوں کا ذخیرہ نہیں ہوتے، بلکہ مُلک و ملت کے علمی، ثقافتی اور تہذیبی فروغ کا بہت بڑا ذریعہ بھی ہوتے ہیں، جن ملکوں کو ہم آج بام عروج پر دیکھتے ہیں ان کی ترقی میں وہاں پر موجود کتب خانوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ باغ جناح لاہور کے خوشگوار ماحول میں قائم قائداعظم لائبریری ہمارے شاندار ماضی، تاریخی ورثے اور درخشاں روایت کی عکاسی کرتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے اعلیٰ ترین اداروں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی ذہنی نشوونما میں یہ کتب خانہ اہم کردار اداکر رہا ہے۔ وطن عزیز کی عدالت عالیہ کے جج صاحبان، مسلح افواج کے اعلیٰ افسران و دیگر شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین اپنے تحقیقی و تکنیکی منصوبہ جات کی تکمیل کے لئے اس کتب خانے کے وسائل سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں۔ کتب خانے کی خصوصی اہمیت کے پیش نظر مختلف تعلیمی اداروں کے وفود بھی اکثر کتب خانے کا مطالعاتی دورہ کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح یہ کتب خانہ ایک تعلیمی، تفریحی اور ثقافتی مرکز کا روپ دھار چکا ہے۔کتب خانے میں اس وقت انگریزی، اردو، فارسی اور عربی کی ایک لاکھ بیس ہزار معیاری کتب موجود ہیں اور تقریباً سالانہ اڑھائی ہزار نئی کتب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ سائنس، انجینئرنگ ، میڈیکل، اقتصادیات، تعلیم ، فلسفہ ، ادبیات اور تاریخ پر معیاری کتب کے انتخاب کے لئے تعلیمی ماہرین پر مشتمل کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔
قائداعظم لائبریری وقتاً فوقتاً کتب کی نمائش کا انعقاد بھی کرتی رہتی ہے۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ،پنجاب آرکائیوز لاہور اور پنجاب پبلک لائبریری کے اشتراک سے یوم آزادی پاکستان کی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک پاکستان کے حوالے سے نادر و تاریخی کتب و دستاویزات اور تصاویر کو نمائش کے لئے پیش کیاگیا۔نمائش میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے بھی سٹالز لگا ئے گئے ہیں۔ آرکائیوز کی جانب سے تحریک پاکستان، صدارتی خطبات، قائداعظم محمد علی جناحؒ اور گاندھی کی ملاقاتوں کے احوال کی کاپیاں ڈسپلے کئی گئی ہیں۔ نمائش کا یہ سلسلہ 14اگست تک صبح 9بجے سے شام5 بجے تک جاری رہے گا۔ افتتاحی تقریب قائداعظم لائبریری کے اقبال ہال میں منعقد ہوئی۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک لائبریریز پنجاب ڈاکٹر ظہیر احمد بابر، ڈائریکٹر پنجاب آرکائیوز محمد عباس چغتائی، مسز سلمیٰ رانا ورکنگ لائبریرین قائداعظم لائبریری،حافظ محمد توفیق ڈائریکٹر پنجاب پبلک لائبریریز، عابد علی گل ممبر بورڈ آف گورنر پنجاب پبلک لائبریریز لاہور، سینئر لائبریرین پنجاب پبلک لائبریری عبدالغفور سمیت بڑی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں نے بھی شرکت کی۔
جسٹس (ر) محبوب احمدنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس پر مسرت موقع پر ہمیں نوجوان نسل کو یہ بتانے کی اشد ضرورت ہے کہ ہمارے بزرگوں نے اس مُلک کو حاصل کرنے کے لئے کوششیں کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کے پاکستان کو دیکھتا ہوں تو دل غم سے بھر جاتا ہے۔ اس سنہرے سفر میں قائداعظم ؒ اور ان کے معاونین نے جو کردار ادا کیا آج وہ نہیں ملتے۔پاکستان کی تاریخی اہمیت و افادیت سے سب کو آگاہ کرنے لئے اس قسم کی تقریبات کی اشد ضرورت ہے۔نوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھیں تاکہ ملکی ترقی کا ضامن بن سکیں۔ نمائش میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے بھی سٹالز لگا ئے گئے ہیں۔ آرکائیوز کی جانب سے تحریک پاکستان، صدارتی خطبات، قائداعظم محمد علی جناحؒ اور گاندھی کی ملاقاتوں کے احوال کی کاپیاں ڈسپلے کئی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پبلک لائبریریز اور سیکرٹری بورڈ آف گورنرز قائداعظم لائبریری ڈاکٹر ظہیر احمد بابر نے کہا کہ پاکستان جن حالات کے تحت بناوہ ایک خواب لگتا ہے۔ برصغیر کے لوگوں نے قربانیاں د ے کر پاکستان بنایا، لیکن آج اس میں بسنے والے لوگ ان قربانیوں سے لا علم ہیں۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ 14اگست کی چھٹی کینسل کر کے نوجوانوں کو آگاہ کرنا چاہئے کہ پاکستان کیوں بنا؟ہم آگہی کے بغیر ترقی کا زینہ نہیں چڑھ سکتے۔ طلباء میں اورعوام میں شعور اُجاگر کرنے کے لئے ہی قائداعظم لائبریری یوم آزدی پاکستان منا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں یہاں مذاکرے ،سمینارز اورملی ترانوں کے انتظامات کئے گئے ہیں، جبکہ14اگست کو پرچم کشائی کی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔لوگ ہر صورت قائداعظم لائبریری کاوزٹ کریں اور نمائش دیکھنے ضرور آئیں۔ راقم الحروف نے نمائش کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کے حوالے سے ایسی نادر کتب،خطوط و دستاویزات کو نمائش کے لئے رکھنا قابل تحسین ہے۔ تاریخ، مطالعہ پاکستان، سیوکس اور ماس کمیونیکیشن کے طلبہ کو نمائش کا دورہ کر کے ایسی نایاب معلومات سے ضرور مستفید ہونا چاہئے۔ نمائش میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے بھی سٹالز لگا ئے گئے ہیں۔
لاہور میں آرکائیوز میوزیم کے لئے 5 کنال زمین بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ آرکائیوز میوزیم میں نادر کتب، تصاویر اور دستاویزات رکھی جائیں گی۔ قائد اعظم کے خطوط اور دیگر نادر دستاویزات جن میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاسوں کی کارروائی، خصوصاً 23 مارچ 1940ء کے اجلاس کی مکمل کارووائی ودیگر دستاویزات شامل ہیں، آرکائیوز میوزیم میں رکھی جائیں گی۔ اس سلسلہ میں پنجاب حکومت کے پاس بہت ہی نادر اور بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ آرکائیوز میوزیم کے قیام سے نہ صرف یہ ذخیرہ محفوظ ہو جائے گا، بلکہ آنے والی نسلیں اس سے قیام پاکستان ، اپنے مشاہیر کے حالات زندگی اور دیگر موضوعات پر اہم معلومات بھی حاصل کر سکیں گے۔ جو قومیں اپنی تاریخی دستاویزات اور کاغذات کی مناسب اور صحیح انداز میں نگہداشت اور حفاظت کرتی ہیں، ان کا تاریخی پس منظر کبھی ماند نہیں پڑتا۔ آل انڈیا مسلم لیگ ریکارڈ، قائداعظم پیپرز ہمارا تاریخی ورثہ ہیں۔ ہماری قومی جدوجہد کا آئینہ ہیں۔ ہماری قومی شناخت ہیں اور ان کی مناسب دیکھ بھال اور حفاظت ہماری قومی ذمے داری ہے۔