اے آر وائی گروپ 1998 سے ہر مہینے بھارت کو 20 من سونا فراہم کررہا ہے، سینئر صحافی رضی دادا کا دعویٰ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و اینکر پرسن رضوان الرحمان رضی نے دعویٰ کیا ہے کہ اے آر وائی گروپ 1998 سے ہر مہینے بھارت کو 20 من سونا فراہم کرتا ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں رضی دادا کے نام سے مشہور لاہور کے سینئر صحافی نے دعویٰ کیا کہ ” دوسروں پربھارتی جاسوس ہونے کا الزام لگانے والے اے آر وائی ٹی وی کے مالکان 1998 سے بھارت سرکارکو 20 من ماہانہ سونے کی فراہمی کا ٹھیکہ رکھتے ہیں“۔
دوسروں پربھارتی جاسوس ہونے کا الزام لگانےوالےاےآر وائی ٹی وی کے مالکان 1998سے بھارت سرکارکو 20 من ماہانہ سونے کی فراہمی کا ٹھیکہ رکھتے ہیں۔????
— Rizwan Razi (@RaziDada) August 16, 2017
رضوان رضی نے اپنے دیگر ٹویٹس میں اے آروائی پر چلنے والی خبروں کا حوالہ بھی دیا جن میں مختلف لوگوں پر جاسوسی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ایک ٹویٹ میں رضی دادا نے حوالہ دیا کہ ” پاکستان میں فولاد، پولٹری فیڈ،شوگرمل کے ہزاروں فیکٹری مالکان بھارتی جاسوس نکلے، بھارت سے خام مال اورمشینری منگواکراستعمال کرتے رہے:اے آر وائی“۔
پاکستان میں فولاد، پولٹری فیڈ،شوگرمل کےہزاروں فیکٹری مالکان بھارتی جاسوس نکلے،بھارت سےخام مال اورمشینری منگواکراستعمال کرتے رہے:اے آر وائی
— Rizwan Razi (@RaziDada) August 16, 2017
انہوں نے ایک اور خبر کا طنزیہ طور پر کچھ اس طرح حوالہ دیا ” پاکستان میں کام کرنے والے فیکٹری مالکان بھارتی "را" میٹریل کو "خام مال" کے نام پر درآمد کرکے کسٹم حکام کو بیوقوف بناتے رہے: اے آر وائی“۔
پاکستان میں کام کرنے والی فیکٹری مالکان بھارتی "را" میٹیریل کو"خام مال" کے نام پر درآمد کرکے کسٹم حکام کو بیوقوف بناتے رہے: اے آر وائی ????????
— Rizwan Razi (@RaziDada) August 16, 2017
انہوں نے کہا کہ ” اے آر وائی گولڈ سکینڈل اور ایگزیکٹ ڈگری سکینڈل میں دنیا بھرکی عدالتوں سے مفرور افراد پاکستانی عدالتوں کے صدقے واری ؟ بہت اچھے بھئی بہت اچھے“۔
اےآروائی گولڈ سکینڈل اور ایگزیکٹ ڈگری سکینڈل میں دنیا بھرکی عدالتوں سے مفرورافراد پاکستانی عدالتوں کے صدقے واری ؟ بہت اچھے بھئی بہت اچھے????
— Rizwan Razi (@RaziDada) August 16, 2017
واضح رہے کہ رضوان رضی عرف رضی دادا لاہور کے ایک ایف ایم ریڈیو پر گزشتہ کئی سال سے ” دادا پوتا“ کے نام سے کاروباری شو کرتے ہیں جبکہ شام کے وقت وہ نجی ٹی وی دن نیوز پر بھی سیاسی مباحث کا پروگرام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : اے آروائی کا بھارت میں کاروبار ثابت ہوگیا تو دوبارہ ٹی وی پر نہیں آﺅں گا: اقرار الحسن