صوابی ،ایئر فورس کے ریٹائرڈ اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر درج
صوابی( بیورورپورٹ)صوابی پولیس نے باہر سے آنے والے نامعلوم سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ائیر فورس کے ریٹائرڈ اہلکار نور الحق کے قتل کی ایف آئی آر مقتول کے بھائی ثاقب علی خان کی مدعیت میں نامعلوم سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج کر لی گئی۔عوام نے امن چوک میں دس گھنٹے سے زیادہ جاری احتجاج شب بارہ بجے ختم کر کے مقتول کا جنازہ پڑھنے کے بعد آبائی قبر ستان میں سپرد خاک کر دیا اور صوابی امن چوک میں مقتول کے لئے کھودا ہوا قبر بند کر دیا۔مظاہرین نے جرگہ اور پولیس آفسران کے مابین کامیاب مذاکرات اور اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر احتجاج ختم کیا رات بارہ بجے پولیس حکام اور عمائدین کے مابین ایک گرینڈ جر گہ ہوا جس میں ڈی آئی جی مر دان محمد علی گنڈا پور کے علاوہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی پشاور سجاد خان ، ڈی پی او صوابی سید خالد ہمدانی ، ڈی ایس پیز اور دیگر پولیس آفسران کے علاوہ ضلع ناظم صوابی حسن خان ایڈوکیٹ ،سابق ایم پی اے و ضلعی صدر مسلم لیگ ن شیراز خان، جنرل سیکرٹری حاجی دلدار خان، ضلع کونسل کے رکن جہانزیب خان ، ربنواز خان، صدر پی ٹی آئی لیاقت یوسفزئی ، ضلعی چیر مین قومی وطن پارٹی مسعود جبار ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات محمد سلیم خان ایڈوکیٹ، اے این پی کے رہنما محمد اشفاق ایڈوکیٹ ، مسلم لیگ ن کے رہنما اعجاز اکرم باچا ، امتیاز باچا ج،ایم پی اے حاجی رنگیز احمد ، جہانزیب ڈاگئی وال اور دیگر عمائدین نے شرکت کی۔اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ مقتول نور الحق کی بیوہ کی مدعیت میں سی ٹی ڈی پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ جس پر صوابی پولیس نے مقتو ل کے بھائی ثاقب علی خان جو کہ صوابی ایلیٹ فورس میں خدمات انجام دے رہے ہیں کی رپورٹ پر نامعلوم سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وہ اور مقتول الگ الگ کمرو ں میں سوئے تھے کہ منگل کی علیٰ الصبح تین سی ٹی ڈی اہلکار جو پولیس وردی میں ملبوس تھے نے در وازہ کٹھکٹایا میں کمرے سے باہر آیا تو اہلکاروں نے بتایا کہ آپ نور الحق کے بھائی ہے ان کو بیدار کر کے کمرے سے باہر لے آیا جب اس نے لائٹ ان کر کے در وازہ کھولا تو اس دوران مذکورہ اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ جاں بحق ہو گیا۔ ان اہلکاروں نے مقتول کی لاش گھسیٹ کر باہر کھڑی سرکاری گاڑی میں پھینک دی اور ساتھ مجھے گاڑی میں بٹھا کر لے گئے بعد ازاں صوابی انٹر چینج پر ایس ایچ او صوابی قمر زما ن خان کے کہنے پر ان اہلکاروں نے مجھے صوابی پولیس کے حوالے کر دیا ۔بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کے دوران سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار بھی ہاتھ پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق غیر جانبدارانہ تفتیش کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو جلد از جلد اس حوالے سے پولیس حکام کو رپورٹ فراہم کرئے گی۔ #