اٹل بہاری واجپائی نے خطے میں امن کے حوالے سے کیسی شاعری لکھی تھی؟ جان کر ہی آپ کی آنکھیں نم ہو جائیں گی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 93 سال کی عمر میں چل بسے ہیں جس کے باعث پاکستان سے بھی ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کیلئے تعزیتی پیغام جاری کئے جا رہے ہیں،اٹل بہاری واجپائی نہ صرف سیاستدان تھے بلکہ وہ ایک اچھے شاعر بھی تھے،واجپائی کی شاعری کو کئی معروف بھارتی گلوکاروں نے اپنی آواز کے جادو سے چار چاند لگا دیئے جن میں لتا منگیشکر اور جگجیت سنگھ جیسے معروف گلوکار بھی شامل تھےجبکہ ان کی شاعری پر مبنی گانوں کو بالی ووڈ فلموں میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سابق ہندوستانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی وفات کی خبر سامنے آتے ہی امن کی خواہش اور کوشش میں لکھی گئی ان کی شاعری وائرل ہونا شروع ہو گئی ہے جبکہ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ آج بھارت نے ہی اٹل بہاری واجپائی کو نہیں کھویا بلکہ خطے نے واجپائی کی شکل میں موجود امن کا ایک داعی کھو دیا ہے۔ اٹل بہاری واجپائی کا تعلق اس وقت حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جی پی) سے تھا ،وہ 1996 سے 2004 تک تین بار ہندوستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔سابق بھارتی وزیراعظم نے 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا،ان کے اس دورے میں پاکستان اور بھارت کے مابین خطے میں امن و استحکام کے لیے ’’معاہدہ لاہور‘‘ بھی طے ہوا تھا،اٹل بہاری واجپائی پاکستان اور بھارت کے درمیان کیسے تعلقات چاہتے تھے اور خطے کے حالات سے متعلق ان کے کیا خیالات تھے؟ اس کا اظہار انہوں نے 1998ءکے دورہ پاکستان کے دوران ایک نظم پڑھ کر کیا تھا جو ذیل میں دی جا رہی ہے۔
ہم جنگ نہ ہونے دیں گے
وشوشانتی کے ہم سادھک ہیں جنگ نہ ہونے دیں گے
کبھی نہ کھیتوں میں پھر خونی کھاد پھلے گی
کھلیانوں میں نہیں موت کی فصل کھلے گی
آسمان پھر کبھی نہ انگارے اگلے گا
ایٹم سے ناگاساکی پھر نہیں جلے گا
ہتھیاروں کے ڈھیروں پر جن کا ہے ڈیرا
منہ میں شانتی بغل میں بم، دھوکے کا پھیرا
کفن بیچنے والوں سے یہ کہہ دو چلا کر
دنیا جان گئی ہے ان کا اصلی چہرا
کامیاب ہوں ان کی چالیں ڈھنگ نہ ہونے دیں گے
جنگ نہ ہونے دیں گے
ہمیں چاہیے شانتی، زندگی ہم کو پیاری
ہمیں چاہیے شانتی سرجن کی ہے تیاری
ہم نے چھیڑی جنگ بھوک سے بیماری سے
آگے آکر ہاتھ بٹائے دنیا ساری
ہری بھری دھرتی کو خونی رنگ نہ لینے دیں گے
جنگ نہ ہونے دیں گے
بھارت پاکستان پڑوسی ساتھ ساتھ رہنا ہے
پیار کریں یا وار کریں دونوں کو ہی سہنا ہے
تین بار لڑ چکے لڑائی کتنا مہنگا سودا
روسی بم ہو یا امریکی، خون ایک بہنا ہے
جو ہم پر گزری بچوں کے سنگ نہ ہونے دیں گے