کچلاک دھماکہ، طالبان امیر کا بھائی جاں بحق، بیٹا اور بھتیجے زخمی، ملا ہیبت اللہ کے بارے میں بھی بڑا دعویٰ سامنے آگیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بی بی سی کے رپورٹر سکندر کرمانی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچلاک میں جس مسجد میں دھماکہ ہوا ہے اس میں تحریک طالبان افغانستان کے امیر ملا ہیبت اللہ کے بھائی حافظ احمد اللہ جاں بحق ، ان کا ایک صاحبزادہ اور 2 بھتیجے زخمی ہوئے ہیں، امکان ظاہر کیا جارہاتھاکہ اس مسجد میں جمعہ کے وقت ملا ہیبت اللہ نے آنا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پاکستان اور افغانستان کیلئے نمائندے سکندر کرمانی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ طالبان ذرائع نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ جمعہ کے روز کچلاک کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں تحریک طالبان افغانستان کے امیر ملاہیبت اللہ کے بھائی جاں بحق ہوئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مارے جانے والے حافظ احمد اللہ اسی مسجد کے امام تھے جس میں دھماکہ ہوا ہے۔
BBC producer in Kabul, @Mahfouzzubaide1 who has excellent contacts, was sent this picture of Hafiz Ahmadullah - brother of Taliban leader Haibatullah - by a senior source of his within the group pic.twitter.com/P6UHG6XwlS
— Secunder Kermani (@SecKermani) August 16, 2019
سکندر کرمانی کے مطابق 2016 میں طالبان کی امارت سنبھالنے سے پہلے ملا ہیبت اللہ بھی کچلاک کے علاقے میں مقیم تھے اور اسی مسجد میں امامت کرتے تھے جس میں جمعہ کو دھماکہ ہوا ہے۔ عینی شاہدین کے بیان ’ دھماکہ خیز مواد منبر کے نیچے نصب کیا گیا تھا‘ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک ٹارگٹڈ کارروائی تھی۔
Taliban leader Mullah Haibatullah is understood to have lived in Kuchlak prior to becoming Taliban leader in 2016... According to the v well connected @Samiyousafzai - Haibatullah used to lead prayers at the same mosque that was attacked today
— Secunder Kermani (@SecKermani) August 16, 2019
سکندر کرمانی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ کچلاک دھماکے میں ملا ہیبت اللہ کا ایک بیٹا زخمی ہوا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کے زخمیوں میں طالبان امیر کے 2 بھتیجے شامل ہیں۔ ’ یہ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا حملہ لگتا ہے، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا مقصد کیا ہوسکتا ہے، کیا یہ افغان امن معاہدہ ہونے سے پہلے حساب چکتا کرنے کا کوئی ذریعہ تھا؟ یا اس کے ذریعے جنگ کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے؟۔‘
Local source also saying Haibatullah’s son was injured in Kuchlak blast... Whilst Al Jaz reporting 2 of his nephews were injured... seems well planned attack, though not clear what it means... settling of scores before a peace deal? Or upping the ante with more fighting expected?
— Secunder Kermani (@SecKermani) August 16, 2019
سکندر کرمانی نے کہا کہ انہیں افغان انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ کچلاک میں جس مسجد میں دھماکہ ہوا ہے اس میں ملا ہیبت اللہ کی موجودگی کا امکان تھا ، افغان انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی انہوں نے نہیں کی، انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ طالبان کی آپسی لڑائی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔
Afghan intel source tells me Mullah Haibatullah was expected to be at the mosque in Kuchlak that was attacked, but says they didn’t carry out the blast, suggesting instead it’s part of in fighting between pro and anti peace deal Taliban factions...
— Secunder Kermani (@SecKermani) August 16, 2019
خیال رہے کہ جمعہ کے روز کوئٹہ کے قریب کچلاک ٹاﺅن کے علاقے کلی قاسم کی ایک مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 4 نمازی شہید اور 23 زخمی ہوئے ۔ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق مسجد بم دھماکے میں 2سے 3کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جو کہ مسجد کے منبر کے نیچے رکھا گیا تھا، یہ دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا تھا۔