حکومت سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کرے: آفتاب شیر پاؤ
پشاور (سٹی رپورٹر)قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے حکومت سے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے بارے میں سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عن عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ان خیالات کا اظہار انھوں ّنے وطن کور پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے رہنماء ڈاکٹر فاروق افضل نے دیگر ساتھیوں اور عہدیداروں کے ہمراہ قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین سکندر حیات خان شیرپاؤ،حاجی محمد غفران،ہاشم بابر،اسد آفریدی ایڈوکیٹ، ڈاکٹرفائزہ رشید، ڈاکٹر محمد عالم یوسفزئی،ظاہر شاہ صافی اور ضلع مہمند کے چیئرمین و جنرل سیکرٹری ملک مصطفٰی مہمنداور عبدالاحد کے علاوہ دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔آفتاب شیرپاؤ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کی خبیر پختونخوا میں شمولیت کے وقت کئے گئے وعدوں کو ایفا کیا جائے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے دس سال تک ہر سال سو ارب روپے سمیت این ایف سی کا تین فیصد حصہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ان وعدوں پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔انھوں نے صوبہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنے وعدے پورے کرے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ مہمند ڈیم کے متاثرین کو شفاف طریقے سے جلد از جلد معاوضہ دیا جائے۔ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آٹا،چینی اور پٹرول مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے عوام حکومت سے بد ظن ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ بجلی کی ناروالوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ آئے روز احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اپنی ضرورت سے زیادہ اور سستی پن بجلی پیدا کرنے کے باوجود بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔وزیر اعظم کی معیشت کی بہتری کے حوالے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بنیادی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ ان دعوؤں کی نفی ہے۔پارلیمنٹ اپنا آئینی کردار ادا نہیں کر رہی ہے حتیٰ کہ منتخب نمائندوں کو اپنے علاقوں کے مسائل پر بات کرنے کی اجازت نہیں۔انھوں نے مرکز کو کراچی کا کنٹرول دینے کے مجوزہ تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ 18ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں ملکی مفادات کو مقدم رکھے۔انھوں نے افغان لویہ جرگہ کی سفارشات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے افغانستان میں قیام امن کی بین الافغان مزاکرات کیلئے راہ ہموار ہوگی۔