یہ نہیں کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی ، کہا تھا کہ ٹیکس نہیں بڑھاؤں گا ، وزیر خزانہ

یہ نہیں کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی ، کہا تھا کہ ٹیکس ...
یہ نہیں کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی ، کہا تھا کہ ٹیکس نہیں بڑھاؤں گا ، وزیر خزانہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرول کی قیمت بڑھنے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہاتھا کہ پٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی ، میں نے کہا تھا کہ ہم کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کرینگے ۔

وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پونے 4 سال میں  19 ہزار ارب سے زیادہ کا قرض چڑھایا جو 71 سالوں کے قرض کے   79 فیصد  کے  برابر ہے ،  اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ  17 ملین ڈالرز ہے ، 15 سو ارب روپے بجلی کا خسارہ تھا جسے یہ بڑھا کر  26 سو ارب روپے پر لے گئے ،  گیس کے خسارے کا کبھی سنا نہیں تھا ، انہوں نے اسے بھی  1500 ارب روپے پر پہنچا دیا ، دو ماہ میں 200 ارب روپے کا نقصان کیا گیا، کوئی لانگ ٹرم پالیسی نہیں  کی انہوں نے مہنگا ترین سسٹم دے کر گئے ہیں ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ  یہ ہمیں  10 بلین کے ریزرو دے کر گئے مگر ساتھ ہی 21 بلین کا قرض واپس کرنا ہے اور بات کرتے ہیں حقیقی آزادی کی ، 48 بلین ڈالرز نہیں ہونگے تو کون سی حقیقی آزادی ہو گی ؟، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدہ سائن کرنے کے بعد فیول پر سبسڈی دی ،  بجلی پر سبسڈی دی ، انہیں نظر بھی آرہا تھا کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا مگر انہوں نےپھر بھی یہ کیا، بات کرتے ہیں حقیقی آزادی کی ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قرض پر قرض لیا ، یہ صرف پی ٹی آئی کا وطیرہ نہیں بلکہ ماضی کی حکومتوں میں بھی  قرض لئے گئے سب سے زیادہ قرض کے انبار مشرف کے زمانے میں تھے ۔ میں دو ماہ قبل آیا ، برآمدات نہیں بڑھا سکتا تھا لہذا درآمدات کو کم کیا، ہم نے جوتے ، گاڑیوں ، امپورٹڈ فریج و دیگر اشیاء پر پابندی لگائی  تاکہ درآمدات بڑھیں ، ہم نے جو کرنا تھا کر چکے ، گزشتہ شام تک پاکستان سے  3.4 بلین  ڈالرز گئے تھے اور  12.1 بلین ڈالر آئے ہیں ، یعنی 7 بلین ڈالر آئے ،  رپورٹ دیکھ لیں  ہم نے درآمدات  20 فیصد کم کیں اور ایکسپورٹ کو 5فیصد بڑھایا۔