شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کو بچھڑے 25 برس گزر گئے

شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کو بچھڑے 25 برس گزر گئے
شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان کو بچھڑے 25 برس گزر گئے
سورس: @twitter/ Ahtasham Riaz

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستانی موسیقی کے بے تاج بادشاہ اور استاد نصرت فتح علی خاں کو بچھڑے 25 برس گزر گئے۔
تفصیلات کے مطابق شنہشاہ قوالی نصرت فتح علی خان فیصل آباد کے ایک قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کوپیدا ہوئے، 16 سال کی عمر میں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیرئیر کے دوران اپنے فن اور عارفانہ کلام ، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ کر لیا ۔پاکستان کی حکومت نے 1987 میں لیجنڈ گلوکار کو پاکستانی موسیقی میں ان کی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس اور انہیں یونیسکو میوزک پرائز سمیت متعدد ملکی اور عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا ۔ نصرت فتح علی خان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے ۔ نصرت فتح علی خان کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے۔ نصرت فتح علی خان صوفیانہ کلام کو اس مہارت سے گاتے کے سننے والے مدحوش ہو جاتے ۔ نصرت فتح علی خان کو سروں کے شہنشاہ بھی کہا جاتاہے ، انہوں نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کی جدت کو ایک نئی جہت بخشی ، انکی مقبول ترین قوالیوں میں "دم مست قلندر علی علی"، "اللہ ھو "،" وہی خدا ہے "، "تم اک گورکھ د ھنداہو "اور "کسے دا یا ر نا وچھڑے "سمیت کئی ایسی قوالیاں ہیں جو آج بھی انکی آواز کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ نصرت فتح علی خان 16 اگست 1997 کو لندن کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن وہ اپنے پرمداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔پاکستانی مشہور موسیقار اور نصرت فتح علی خان کے شاگرد و بھتیجے راحت فتح علی خان اور سوشل میڈیا صارفین نے موسیقی کے استاد کو ان کی برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ موسیقار راحت فتح علی خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے  لکھا کہ "آپ نے اپنی زندگی میں لاتعداد زندگیوں کو چھو لیا تھا اور آپ کی موت کے بعد بھی، آپ اپنی موسیقی اور اپنی خاندانی میراث کے ذریعے جیتے ہیں، آپ کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا!"