صدام حسین کی جانب سے لکھا جانے والا رومانوی ناول، کہانی ایسی کہ جان کر آپ کو بھی شخصیت کے اس پہلو پر بے حد حیرت ہوگی

صدام حسین کی جانب سے لکھا جانے والا رومانوی ناول، کہانی ایسی کہ جان کر آپ کو ...
صدام حسین کی جانب سے لکھا جانے والا رومانوی ناول، کہانی ایسی کہ جان کر آپ کو بھی شخصیت کے اس پہلو پر بے حد حیرت ہوگی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق عراقی صدر صدام حسین کو عام طور پر ایک بدترین ڈکٹیٹر اور انتہائی سفاک شخص کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس کا تصنیف و تخلیق، جمالیاتی حس اور فنکارانہ تخیل کے ساتھ دور دور تک کوئی واسطہ نظر نہیں آتا۔ ایسے میں یہ جاننا کس قدر تعجب خیز ہے کہ صدام حسین نازک جذبات اور نوخیز امنگوں سے لبریز ایک مشہور اور انتہائی مقبول رومانوی ناول کے مصنف ہیں۔ا گرچہ یہ بات ناقابل یقین نظر آتی ہے، لیکن ایک پر عزم، مہم جو اور جوشیلے نوجوان اور اسے چاہنے والی دلکش، نازک اندام لڑکی کے پیار کی داستان اب مغرب میں بھی صدام حسین کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔

مزید جانئے: پاک فوج کی سیاسی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں تو کیا میں نے منظوری دی ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
یہ ناول پہلی دفعہ کسی گمنام مصنف کی طرف سے 2000ءمیں عراق میں ”زبیبتہ والملک“ یعنی ”زبیبتہ اور بادشاہ“ کے نام سے شائع ہوا۔ ناول کا ہیرو عرب نامی ایک نوجوان ہے جبکہ زبیبتہ اس کی محبوبہ ہے۔ اس کا منظر نامہ ساتویںا ور آٹھویں صدی کے تکریت شہر پر مشتمل ہے، یہ شہر صدام حسین کا آبائی شہر ہے۔ ناول نوجوان عرب کی زندگی کی داستان بیان کرتا ہے جو بے پناہ مصائب سے لڑتا ہوا بالآخر عراق کا حکمران بن جاتا ہے۔ اس کی محبوبہ زبیبتہ ایک ظالم شخص کی درندگی کا شکار ہوجاتی ہے جو زبردستی اسے اپنی بیوی بنالیتا ہے۔
اگرچہ بظاہر یہ ایک رومانوی داستان ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں ہیرو صدام حسین کا کردار ہے جبکہ اس کی محبوبہ زبیبتہ عراقی قوم ہے۔ ناول میں زبیبتہ پر ظلم کرنے والا شخص امریکا کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ دیگر کرداروں میں ہیزکل اسرائیل اور شامیل یہودیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسی طرح نوری شلابی نامی کردار عراقی سیاستدان احمد شلابی کا پرتو ہے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امریکا کی پشت پناہی کے ساتھ عراقی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔
یہ ناول عراق میں بہت مقبول رہا اور ایک اندازے کے مطابق اس کی دس لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہوئیں۔ اب اس کا انگریزی ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے، جس کے سرورق پر صدام حسین کی تصویر موجود ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -