لاہورچیمبر خواتین کیلئے چارماہ پر محیط تربیتی پروگرام "وومنیکس" منعقد کریگا
لاہور(کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ورلڈ بینک اور میسرز انکلوڈ کے اشتراک سے کاروباری شعبے سے وابستہ خواتین کے لیے چارماہ پر محیط تربیتی پروگرام "وومنیکس" منعقد کرے گا۔ اس بات کا فیصلہ لاہور چیمبر میں وومنیکس کے موضوع پر منعقدہ معلوماتی سیمینار کے موقع پر کیا گیا ۔ لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد، نائب صدر ناصر سعید، سٹینڈنگ کمیٹی برائے وومن انٹرپنیورز ڈویلپمنٹ اینڈ ریسورس سنٹر کی کنوینر آسیہ صائل خان، میسرز انکلوڈ کے مشیر جیرٹ ریبینک ، ورلڈ بینک کے مشیر قرصم قاسم، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے شعبہ مینجمنٹ سائنس کی چیئرپرسن نجف یاور خان اور وومنیکس لاہور کی پراجیکٹ مینیجر ماریہ عمر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ جیرٹ ریبینک نے کہا کہ وومنیکس ایک پائلٹ پروگرام ہے جو کاروباری شعبے سے وابستہ خواتین کو بزنس ایجوکیشن اور سپورٹ سروسز مہیا کررہا ہے ۔ انہوں نے چار ماہ پر محیط تربیتی پروگرام "وومنیکس"کے اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔ لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ اس پروگرام میں بزنس ایجوکیشن سیشن، سافٹ سکل ٹریننگ اور مقامی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ نیٹ ورکنگ شامل ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کچھ عرصہ کے دوران حکومت نے کاروباری شعبہ سے وابستہ خواتین کی ترقی کے لیے کافی کام کیا ہے مگر ابھی بہت کچھ کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری شعبہ سے وابستہ خواتین کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات کو ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں رعایت دی جانی چاہیے۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر سعید نے کاروباری شعبے سے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے ذریعے پاکستان کی معاشی ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کسی بھی شعبے میں مردوں سے پیچھے نہیں اور بوتیک، ٹیکسٹائل ڈیزائننگ، بینکنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی میں خواتین کا کردار بہت اہم ہیں لہذا انہیں ہرشعبے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کاروباری شعبے سے وابستہ خواتین کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ سٹینڈنگ کمیٹی برائے وومن انٹرپنیور ڈویلپمنٹ اینڈ ریسورس سنٹر کی کنوینر آسیہ صائل خان نے کہا کہ خواتین کی تعلیم و تربیت بہت ضروری ہے تاکہ اْن کی صلاحتیں نکھر کر سامنے آئیں، انہوں نے کہا کہ تجارتی و معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت یقینی بنانے کے لیے نجی شعبے کو باہمی مشاورت سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ آسیہ صائل خان نے کہا کہ آبادی کا نصف سے زائد حصہ خواتین پر مشتمل ہے لہذا ان کی حوصلہ افزائی کرنا بہت ضروری ہے۔