نافذ العمل ایک ہزار 3سو سے زائد قوانین شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام
لاہور (شہباز اکمل جندران) ملک میں نافذ العمل ایک ہزار 3سو سے زائد قوانین ملکر بھی شہریوں کو تحفظ فراہم نہ کرسکے۔ ہر پانچ منٹ میں اوسطاً ایک شہری جمع پونچی سے محروم ہونے لگاہے۔ پانچ برسوں کے دوران پنجاب ،سندھ ، کے پی کے ، بلوچستان،آزاد جموں و کشمیر ،گلگت بلتستان ،اور وفاقی دارالحکومت میں قتل ، اغوا، زنا ، دھوکہ دہی ، فراڈ،غیر قانونی اقدامات، سمگلنگ اور دہشت گردی جیسے جرائم سے ہٹ کر صرف ڈکیتی ، راہزنی اور چوری کے 4لاکھ 94ہزار 4سو سے زائد رجسٹرڈ واقعات میں شہریوں کو اربوں روپے کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے محروم کیا گیا۔جبکہ قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد نہ ہونے اور متعلقہ اداروں کی غفلت ، لاپرواہی اور نااہلی کے باعث ملزمان بھی بچ نکلنے میں کامیاب ہونے لگے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان میں شہریوں کے جان ومال اور حقوق کے تحفظ کے لیے مجموعی طورپر ایک ہزار 3سو سے زائد قوانین نافذ العمل ہیں۔ لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے متعلقہ اداروں کی غفلت ، لاپرواہی اور نااہلی کے باعث شہریوں کے جان و مال اور حقوق کا تحفظ ممکن نہیں بنایا جاسکا۔ذرائع کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں ،آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہر سال قتل و غارت ، دہشت گردی، اغوا،اغوابرائے تاوان،جعلسازی ، دھوکہ دہی ، فراڈ، ناجائز قبضے ،سمگلنگ ،منشیات فروشی ،جسم فروشی ، بھتہ خوری اور قمار بازی جیسے سینکڑوں جرائم کو نظر انداز بھی کردیں۔اور صرف چوری ، ڈکیتی اور راہزنی کو مد نظر رکھیں تو حیران کن اعدادوشمار سامنے آتے ہیں ۔کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہر پانچ منٹ بعدملک میں اوسطاً ایک شہری کو ڈاکوؤں ، راہزنوں اور چوروں نے جمع پونجی سے محروم کیا۔ پانچ برسوں کے دوران ملک میں مجموعی طورپر چوری و ڈکیتی اور راہزنی کی 4لاکھ 94ہزارایک سو سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں۔جن میں شہریوں کو ان کی اربوں روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد سے محروم کیا گیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ڈکیتی ، راہزنی اور چوری کی سب سے زیادہ 7لاکھ 3ہزار سے زائد وارداتیں پنجاب میں وقوع پذیر ہوئیں۔دوسرے نمبر پر سندھ میں 67ہزار 4سو سے زائد وارداتیں ہوئیں۔تیسرے نمبر پر کے پی کے میں 8ہزار 6سو سے زائد وارداتیں ہوئی۔ چوتھے نمبر پر بلوچستان میں 6ہزار 4سو سے زائد وارداتیں ہوئیں۔پانچویں نمبر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈکیتی ، راہزنی اور چوری کی 4ہزار 7سو سے زائد ،چھٹے نمبر پر آزاد جموں و کشمیر میں 2ہزار سے زائد اور ساتویں نمبر پر گلگت بلتستان میں پانچ برسوں کے دوران ڈکیتی ، راہزنی اور چوری جیسے واقعات کی 9سو وارداتیں پیش آئیں۔اور شہریوں کو ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کردیاگیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ملک میں شہریوں کی جان و مال اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین تو موجود ہیں۔ لیکن ان قوانین پر ایک طرف حقیقی معنوں میں عمل در آمد نہیں ہوتا اور متعلقہ اداروں کے اہلکار ان قوانین کے مطابق کام نہیں کرتے ۔تو دوسری طرف جرائم کرنے والے ان قوانین کے کمزور پہلوؤں سے بخوبی آگاہ ہونے کی وجہ سے جرم کرنے کے بعد بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں مختلف جرائم میں ملوث ملزمان گرفتاری سے قبل یا گرفتاری کے بعد ضمانتوں پر رہا ہوجاتے ہیں۔اور رہا ہونے کے بعد ایک بار پھر سے وارداتیں شروع کردیتے ہیں۔