سندھ میں رینجرز کےا ختیارات معاملہ قومی اسمبلی میں

سندھ میں رینجرز کےا ختیارات معاملہ قومی اسمبلی میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد سے ملک الیاس

اسلام آباد کے ٹھنڈے موسم میں جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں گرماگرم سیاست ہورہی ہے،سندھ میں رینجرز کو اختیارات میں توسیع دینے کا معاملہ قومی اسمبلی میں بھی آن پہنچا ، گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سیدخورشیدشاہ نے بیان کو دھمکیوں سے تعبیر کرڈالا سندھ میں ایمرجنسی لگانے کی بازگشت بھی سنائی دی جاتی رہی ،اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام سردی کے موسم میں سوئی گیس کی انتہائی قلت کاشکار ہیں راولپنڈی کے بعض علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے گیس بالکل ہی نہیں آرہی لوگ احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں مگر ان کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی ،اسلام آباد میں ہونے والے پہلے بلدیاتی الیکشن کے بعد سی ڈی اے کو تقسیم کرنے کے حوالے سے سی ڈی اے کے 14ہزار سے زائد ملازمین میں بے چینی پائی جارہی ہے سی ڈی اے مزدوریونین (سی بی اے) کے قائدین نے اس حوالے سے دیگر مزدورتنظیموں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرکے لائحہ عمل کااعلان کردیا ہے۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا سندھ میں رینجرز کو اختیارات میں توسیع نہ ملنے پر بیان آیا تھا کہ کچھ لوگوں نے اپنی غلط کاریاں چھپانے کیلئے سندھ اور پاکستان کی سیاست کو ڈھال بنا رکھا ہے۔ کوئی ادارہ ان کی جواب طلبی کر تا ہے تو یہ اسے سندھ پر حملے سے تشبیہہ دیتے ہیں۔ سندھ پر کوئی ادارہ یا وفاقی حکومت حملہ آور نہیں بلکہ سند ھ پر حملہ آور تو وہ لوگ ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے سندھ کی زمینوں ، وسائل اور اس کی دولت پر قابض ہیں اور انہیں دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ای او بی آئی کیس سے لے کر ٹڈاپ تک اور سوئی گیس کمپنی سے لے کر پی آئی اے تک ان کی کارستانیوںؤ اور کارگزاریوں پر مبنی انکوائر ی رپورٹس اور عدالتوں کے سامنے کیسز پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ انہوں نے حج اور عمرہ کو بھی نہیں بخشا۔ پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے کہ جہاں ان کے دورِ اقتدار میں حج اور عمرہ کے حوالے سے بدترین کرپشن ہوئی ۔مجھے ذاتی طور پر لیکچر سنانے والی شخصیت کی پچھلے ڈھائی سال کی کارکردگی اور کردار اگر بیان کر دوں تو یہ منہ چھپاتے پھریں گے،اسمبلی میں حکومت پر ایک زبان سے تنقید اور دوسری طرف اسی زبان سے خاموشی سے حکومت سے بھرتیاں، تبادلے، ایکسٹینشن، مراعات اور مفادات لینے والوں کے کردار کے بارے میں میں کیا کہوں۔ ان مراعات اور نوازشوں کی اتنی لمبی لسٹ ہے کہ اس سے ایوب خان کے دور کے کچھ مخصوص اپوزیشن لیڈروں کی یاد تازہ ہو تی ہے جو حکومت مخالف بھی تھے اور اپنے مفاد کی خاطر حکومت کے ساتھ بھی تھے۔ بطور اپوزیشن لیڈر اپنے پانچ سال میں قریبی ذاتی تعلقات ہونے کے باوجود کسی ایک کام کے لئے بھی میں نہ وزیراعظم گیلانی کے پاس گیا اور نہ ہی راجہ پرویز اشرف کے اور اس کے دونوں حضرات گواہ ہیں گزشتہ تین ہفتوں سے باوجود میٹنگز اور یقین دہانیوں کے معاملہ بلاجواز لٹکایا جا رہا تھااور کراچی آپریشن اور رینجرز کے کردار کو صرف ایک شخص کی وجہ سے متنازعہ بنایا جا رہا تھا اور بطور وزیرداخلہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ حقائق قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہو گیا تھا تاکہ اس کی اونرشپ صرف کراچی کے عوام ہی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی پارٹیز لیں۔
اس کے بعد حکومت سندھ نے اپنا ردعمل دے دیا۔ سنجیدگی اور میچورٹی کا تقاضہ تھا کہ اس کے بعد معاملات کو سب کے تحفظات کی روشنی میں حل کی طرف بڑھایا جاتا، مگر اس کے برعکس پیپلز پارٹی کے مختلف لیڈروں نے اپنے بیانات کے رخ میرے خلاف کر دیے اور اپنی تما م تر توجہ ذاتی اور بلا جواز حملوں پر مرکوز کر دی۔ ذاتی حملے اور غیر مہذب الفاظ وہی استعمال کرتے ہیں جن کے پاس کوئی دلیل یا منطق نہ ہو۔ سندھ رینجرز پر اٹھنے والے نو (9)ارب کے اخراجات سالانہ وفاقی حکومت ادا کر رہی ہے۔ سندھ میں وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیز پر اٹھنے والے اخراجات اس کے علاوہ ہیں جو کہ سارے کے سارے وفاق برداشت کرتا ہے۔ الزام تراشی کرنے والوں میں یہ حوصلہ ہونا چاہیے کہ وہ اس بحث کو دلائل اور حقائق تک محدود رکھیں تب ہی قوم کو اوربالخصوص سندھ کی عوام کو معلوم ہو سکے گا کہ کون صحیح کہہ رہا ہے اور کو ن غلط۔
سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے ) کے جنرل سیکرٹری چودھری محمد یٰسین نے سی ڈی اے کی تقسیم اور محنت کشوں کو حاصل مراعات کو قانونی تحفظ نہ ملنے کی وجہ سے سترہ دسمبر کو آبپارہ چوک میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیاہے ،اسلام آباد پریس کلب میں مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یسیٰن ،صدر اورنگزیب خان ،چیئرمین راجہ شاکر زمان کیانی ،پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ظہور اعوان ،آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ٹکا خان ، پی ایف یو جے (اپنی)کے صدر افضل بٹ ،اوجی ڈی سی ایل یونین کے جنرل سیکرٹری اقلیم خان ،آئیسکو یونین کے میاں رحمان غنی ،پی ٹی وی یونین کے اقبال شاہین، پاکستان سپورٹس بورڈ یونین کے جنرل سیکرٹری اکرم بھٹی، زیٹی بی ایل یونین کے چیئرمین ملک شمیض اعوان ، پی ایف آر ڈبلیو۔ ڈبلیو کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عادل ،پولی کلینک یونی کے راجہ الیاس،پمز یونین کے شاہد خٹک ،اٹک آئل ریفائنری یونین کے عبدالرؤف اور سی بی اے کمیٹیوں کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ،سی ڈی اے اس ملک کا قومی ادارہ ہے جس کی عمر تقریباً 60سال ہو گئی ہے اور اسلام آباد جو کہ پاکستان کا دارلحکومت ہے اس کو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق آباد کیا ،اس شہر کو آباد کرنے میں ہمارے ملازمین کا خون پسینہ شامل ہے ،سی ڈی اے مزدور یونین 2006ء سے لے کر آج تک سی ڈی اے ملازمین کی خدمت کر رہی ہے سی ڈی اے مزدور یونین نے اپنی نوسالہ جدوجہد اور کاوشوں کے ذریعے 20فیصدسپیشل الاؤنس ،پلاٹوں کی منظوری ،حج پالیسی ،سکیلوں کی اپ گریڈیشن ، مسلمان اور مسیحی ملازمین کے لئے عید بونس اور دیگر الاؤنسز کے علاوہ ان گنت مراعات دلوائیں ،سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے ) جمہوریت کی پیداوار ہے اور 30نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو بھی سی ڈی اے مزدور یونین نے جمہوریت کی روح کے مطابق قبول کیا، کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور خود بھی ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہیں ،جمہوریت کی بحالی اور آمریت کے خلاف ،پاکستان میں آزاد عدلیہ کی بحالی کی جدوجہد اور دہشت گردی کے خلاف ہماری کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،ہماراموقف بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے شروع دن سے واضح ہے اور آج بھی ہم ان بلدیاتی انتخابات کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کی آڑ میں ہمار ے محکمے اور محنت کشوں کو تقسیم نہ کیا جائے، بلکہ سی ڈی اے کے محکمے کو وسعت دیتے ہوئے اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے اور کنٹونمنٹ بورڈ کی طرز پر سی ڈی اے بورڈ میں منتخب نمائندوں کو برابری کی سطح پر نمائندگی دی جائے،ہمارے محنت کشوں کے حقوق و مراعات پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے بلکہ انہیں حاصل شدہ مراعات کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔ سوئی گیس کی غیراعلانیہ بندش کے خلاف راولپنڈی اسلام آباد کے لوگ سراپا احتجاج ہیں راولپنڈی کے زیادہ ترعلاقے سردیوں میں گیس سے مکمل طورپر محروم ہیں عوام احتجاج کرتے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوتی طلباء و طالبات ،سرکاری ونجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو صبح بغیرناشتہ کیے دفاترجانا پڑرہاہے یاپھر لوگ بازار سے مہنگے داموں بیکری کی مصنوعات خرید کرگزارہ کرنے پر مجبور ہیں ،عوام کاکہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن ختم ہوتے ہی گیس بند کردی گئی ہے۔ چند روزقبل الیکشنوں سے پہلے توسب ٹھیک تھا حکومت اس طرف توجہ دے اور گیس بندش کا مسئلہ حل کرئے۔

مزید :

علاقائی -