آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران پر فرد جرم ایک بار پھر موخر

آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران پر فرد جرم ایک بار پھر موخر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری کے باعث توہین عدالت کیس کے مرتکب آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران پر فرد جرم ایک بار پھر موخر کر دی ہے اور22دسمبر کو ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو طلب کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی سماعت جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس فاروق شاہ پر مشتمل نئی بینچ میں ہوئی، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی بھی عدالت میں موجود تھےِ۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سماعت شروع ہوئی تو آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تمام افسران عدالت میں موجود ہیں۔ عدالت نے کہا کہ تمام افسران توہین عدالت کے مرتکب ہیں اس لیے قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ ایک ایک کر کے سب کی حاضری لگائی جائے۔عدالت نے استفسار کیا کہ تمام فریقین کے وکلاموجود ہیں اس لیے توہین عدالت کے مرتکب تمام افراد پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔ جس پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے اس کیس کی پیروی ایڈووکیٹ جنرل سندھ کر رہے ہیں لہٰذا ان کی عدم موجودگی پر پولیس افسران پر فرد جرم عائد نہ کی جائے۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم موجودگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اوران کو 22 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔جسٹس احمد علی شیخ نے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ آپ کیا تیار کر کے لائے ہیں، جس پر اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں مکمل تیاری کر کے آیا ہوں، جسٹس احمد علی شیخ نے سوال کیا کہ کیا آپ نے توہین عدالت کے مرتکب ہونے والے پولیس افسران کو الزامات کے متعلق آگاہ کردیا ہے.جواب میں اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ اس معاملے میں خود پیروی کرنا چاہتے ہیں اس لئے سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبد الفتاح ملک کی عدم موجودگی کی وجہ سے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ23 مئی کو سندھ ہائی کورٹ نے عدالت کے باہرنقاب پوش اہلکاروں کا صحافیوں اور گارڈز پر تشدد کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی۔ 6 ماہ کی شنوائی میں افسران نے معافی نامے جمع کرائے لیکن عدالت نے ان کی درخواستیں مسترد کرکے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔چیف سیکریٹری سندھ نے جواب میں کہا تھا کہ عدالتی حکم پر عمل ہوگا لیکن یہ وقت پولیس افسران کیخلاف کارروائی کیلئے مناسب نہیں، پولیس دہشتگردوں کیخلاف آپریشن میں مصروف ہے.