اسلامی فوجی اتحاد داعش کیخلاف جنگ کیلئے خصوصی فورسز بھیجنے پر غور کر رہے ہیں:سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر

اسلامی فوجی اتحاد داعش کیخلاف جنگ کیلئے خصوصی فورسز بھیجنے پر غور کر رہے ...
اسلامی فوجی اتحاد داعش کیخلاف جنگ کیلئے خصوصی فورسز بھیجنے پر غور کر رہے ہیں:سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پیرس(آئی این پی )سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور امریکا کی قیادت میں اتحاد میں شامل دوسرے خلیجی ممالک یعنی متحدہ عرب امارات ،قطر اور بحرین شام میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے خصوصی فورسز بھیجنے پر غور کررہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عادل الجبیر نے پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہسعودی عرب کی قیادت میں دہشت گرد مخالف اسلامی ممالک کا نیا اتحاد داعش کے خلاف جنگ کے لیے معلومات کا تبادلہ کرے گا,اس حوالے سے ابھی مشاورت جاری ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتحاد فورسز کو تربیت دے گا، انہیں مسلح کرے گا اور اگر ضروری ہوا تو فوج بھی بھیجے گا۔سعودی عرب نے قبل ازیں منگل کے روز دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 34 اسلامی ممالک پرمشتمل فوجی اتحاد کے قیام کا اعلان کیا۔امریکا نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔عادل الجبیر نے مزید بتایا کہ مسلم ممالک کا اتحاد جنگجوو?ں کے خلاف جنگ میں بڑی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اب مسلم دنیا کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہوجائے۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا جنگجوؤ ں سے لڑنے کے لیے زمینی فوجی دستے بھیجے جاسکتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ کوئی بھی چیز خارج از امکان نہیں ہے۔اس کا انحصار ممالک کی جانب سے درخواست اور ضرورت پر ہے۔عادل الجبیر نے کہا کہ ’’نیا اتحاد سنی یا شیعہ نہیں ہے‘‘۔ انھوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد کا حصہ ہے اور وہ گذشتہ سال سے شام میں داعش کے خلاف فضائی مہم میں شامل ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے اس نئے اتحاد میں نمایاں اسلامی اور عرب ممالک میں پاکستان کے علاوہ ترکی ،ملائشیا ،مصر ،قطر ،سوڈان،مراکش اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ایران یمن میں حوثی باغیوں کی ہر طرح سے مدد کررہا ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حمایت میں ان باغیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جن ممالک کا حوالہ دیا گیا ہے،انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد کی تشکیل سے اتفاق کیا ہے۔اس کا مشترکہ ا?پریشن مرکز الریاض میں ہوگا اور یہ فوجی کارروائیوں کو مربوط بنانے کے لیے رابطے کا کام دے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اتحاد کی تشکیل اسلامی اقوام کو دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں سے تحفظ مہیا کرنے کے لیے ناگزیر ضرورت تھی،خواہ ان گروپوں یا تنظیموں کا فرقہ یا نام کوئی بھی ہے،یہ روئے زمین پر تباہی اور فساد پھیلا رہی ہیں اور ان کا مقصد شہریوں کو دہشت زدہ کرنا ہے ۔