ترکی میں آدمی نے اپنے تہہ خانے کی مرمت کیلئے دیوار گرائی تو پیچھے سے ایسی چیز برآمد کہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، ایسا کیا تھا؟ تصاویر دیکھ کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

ترکی میں آدمی نے اپنے تہہ خانے کی مرمت کیلئے دیوار گرائی تو پیچھے سے ایسی چیز ...
ترکی میں آدمی نے اپنے تہہ خانے کی مرمت کیلئے دیوار گرائی تو پیچھے سے ایسی چیز برآمد کہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، ایسا کیا تھا؟ تصاویر دیکھ کر آپ بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) 1963ءمیں ترکی میں ایک شخص اپنے گھر کی تعمیر و مرمت کا کام کروا رہا تھا، جب اس نے گھر کے تہہ خانے کی ایک دیوار گرا کر وہاں نئی دیوار کے لیے کھدائی شروع کی تو نیچے ایک سرنگ نکل آئی جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گیا۔ ماہرین آثار تب سے اس سرنگ کی کھدائی کر رہے تھے اور اب سرنگ سے آگے ایک ایسی چیز دریافت ہو چکی ہے جس نے پوری دنیا کوششدر کر دیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کے گھر کے نیچے ایک 18منزلہ قدیم شہر موجودہے جس میں 20ہزار سے زائد لوگوں کے رہنے کی گنجائش ہے۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ حیران کن دریافت ترکی کے علاقے کیپاڈوسیا میں ہوئی ہے۔ جب اس شخص نے اپنے گھر کے تہہ خانے میں نمودار ہونے والی سرنگ میں کھدائی کی تو وہ آگے ایک خفیہ کمرے میں جا کر کھلی اور پھر اس سے آگے کئی کمرے اور پھر اب جا کر پورا شہر دریافت کیا جا چکا ہے۔

اس باپ بیٹے کو اپنے گھر میں کھدائی کے دوران ایسی چیز مل گئی کہ دیکھ کر ماہرین آثار قدیمہ نے ایسا دعویٰ کردیا کہ دنیا حیران رہ گئی
ماہرین کے مطابق اس زیرزمین شہر میں 20ہزار کے لگ بھگ لوگ رہائش پذیر تھے اور ان کے جانور اور کھانے پینے کا مکمل سامان بھی اس 18منزلہ شہر میں وافر موجود ہوتا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ”یہ شہر 780ءسے 1180ءکے درمیان بازنطینی سلطنت کے عہد میں بسایا گیا جس میں کئی کچن، چرچ، مقبرے، سکول، کمیونل رومز و دیگر عمارات ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ شہر بانطینی سلطنت کی عربوں کے ساتھ جنگوں میں محفوظ رہنے یا قدرتی آفات سے بچنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس شہر کے 600داخلی و خارجی راستے ہیں۔ ان راستوں پر بھاری پتھروں کے دروازے ہیں جو بیرونی حملہ آوروں کے حملے کی صورت میں بند کر دیئے جاتے تھے تاکہ وہ اندر داخل نہ ہو سکیں۔شہر کی ہر منزل کے الگ الگ داخلی و خارجی راستے بنائے گئے ہیں۔ماہرین کے مطابق اس شہر کا نام ڈیرینکیو (Derinkuyu)تھا جو تاحال آدھا ہی کھودا جا سکا ہے۔ باقی آدھے شہر تک ابھی تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -