شہداءکا خون قرض، ہر شہید کے خون کا حساب لینے، دہشت گردی کے خاتمے، پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے: آرمی چیف
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول اور دیگر ہزاروں شہداءکا خون ہمارے سر پر قرض ہے۔ ہر شہید کے خون کا حساب لینے، دہشت گردی کے خاتمے اور پاکستان کو ایک بار پھر امن کا گہوارہ بنانے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔
پشاور میں سانحہ آرمی پبلک سکول کی دوسری برسی کی مرکزی تقریب جاری ، آرمی چیف بھی موجود
تفصیلات کے مطابق پشاور میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کے شہداءکی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اے پی ایس کے شہید بچوں اور اور دیگر 22 ہزار شہداءکا خون ہمارے سر پر قرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دفتر میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرح اے پی ایس کے شہید بچوں کی تصاویر رکھی ہوئی ہیں اور انہیں گاہے بگاہے دیکھتا رہتا ہوں تاکہ تاکہ میرا جذبہ ڈگمگائے اور نا ہی عزم متزلزل ہو۔ آرمی چیف نے کہا کہ میں بھی ایک بھائی، شوہر اور باپ ہوں اور اس درد کو سمجھ سکتا ہوں جو یقینا قابل برداشت نہیں ۔ مولانا صاحب نے فرمایا کہ جو شہید ہوئے وہ یقینا بہتر جگہ پر موجود ہیں اور ہمیں اس کا شعور نہیں ہے۔ گزشتہ سال بھی ہم نے ایک تقریب کی اور اس سال بھی تقریب کا انعقاد ہو رہا ہے جس کا مقصد یہ یاد رکھنا ہے کہ ہمارا کتنا خون بہایا گیا ہے، ہم بچوں کی قربانیوں کو بھولیں اور راستے سے نہ بھٹکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور قوم کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے میرا اور پوری پاکستانی قوم کا عزم ہے کہ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہر بچے کے خون کا حساب نہیں لیتے اور دہشت گردی کا خاتمہ کر کے پاکستان کو ایک بار پھر امن کا گہوارہ نہیں بنا دیتے۔ قائداعظم نے جو خواب دیکھا تھا اس کی رو کے مطابق پاکستان کو پرامن اسلامی مملکت بنانا ہے اور اس تمام جدوجہد میں بہت سی قربانیاں دی گئی ہیں۔
16 دسمبر کبھی نہیں بھول سکتے، قوم یقین رکھے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ تمام ادارے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے درد کا مداوا کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ زخم بہت گہرا ہے جسے مکمل طور پر بھرنا مکمل نہیں، لیکن اس طرح کے اجلاس میں انہیں مدعو کر کے ان کیساتھ بات چیت کرنا اور ان بچوں کو یاد کر کے گھاﺅ کو کچھ کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے بنیادی طور پر کچھ کاام کئے ہیں تاکہ وثاءاور والدین کے دکھ کا مداوا ہو سکے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے بھائی، بہنوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ جو کام وہ بچے نہیں کر سکے وہ ان کے بھائی اور بہن کر سکیں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے معاشرے میں بہترین مقام حاصل کر سکیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس سلسلے میں جو کچھ بھی ہمارے بس میں ہو گا، وہ ہم کریں گے۔
آرمی پبلک سکول کے شہداءکی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے، پشاور میں تعلیمی ادارے بند
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مسلح افواج آپ کی حفاظت کی ضامن اور آپ کے تعاون کی طلبگار ہے ۔ پوری کوشش ہو گی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خاتمہ جلد از جلد کیا جائے تاکہ پاکستان پھر سے ایک پرامن اور خوبصورت ملک بن سکے۔ آخر میں میں دوبارہ اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہمیں حوصلہ دے اور جو بچے اور بہن بھائی شہید ہوئے ہوئے اللہ انہیں صبر و جمیل عطاءکرے۔