جہانگیر ترین کی نااہلی پر پارٹی افسردہ بنی گالہ میں جشن نہ ہو سکا
اسلام آباد(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اہل قرار دینے پرکھل اٹھنے والے پی ٹی آئی قائدین اور کارکنوں کے چہروں پر کچھ ہی دیر بعد اپنے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو نا اہل قرار دیئے جانے پرافسردگی پھیل گئی۔ عمران کے خلاف کیس خارج ہونے پر پرجوش انداز میں گلے ملنے والے پارٹی رہنما اور کارکن جہانگیر ترین کی نااہلیت کا فیصلہ سن کر غمزدہ ہوکر ایک دوسرے سے اظہار افسوس کرتے رہے۔
جہانگیر ترین کا سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ
”روزنامہ نوائے وقت “کے مطابق سیکٹر ایف سکس تھری میں جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پارٹی رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں پہنچ گئے۔ جبکہ چیئرمین کے کراچی میں ہونے کے باعث بنی گالہ میں عمران کی رہائشگاہ کے حوالے سے کیس خارج ہونے کا وہ جشن نہ ہوسکا جس کیلئے پارٹی کارکن تیاری میں تھے۔ عمران نے فیصلہ کراچی جبکہ جہانگیر خان ترین نے فیصلہ ایف سکس تھری میں اپنی رہائشگاہ پر سنا۔
سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور، سیکرٹری خارجہ امور تحریک انصاف ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینٹرل پنجاب کے صدر علیم خان اور شمالی پنجاب کے صدر عامر کیانی سپریم کورٹ سے فیصلہ سننے کے بعد سیدھے جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پہنچے۔ اس موقع پر پارٹی رہنماﺅں نے جہانگیر ترین کو دیکھ کر کہا آپ جس طرح پرعزم ہیں ہمیں اس سے بہت حوصلہ ہوا جس پر جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھ پر سارے الزامات ہی رد ہوگئے، نا اہلی کے خلاف نظر ثانی میں دفاع کریں گے۔ سیاسی مخالفین کی تنقید کا بھی سامنا رہا لیکن نہ عمران نے جہانگیر ترین کا ہاتھ چھوڑا نہ جہانگیر خان ترین ہی کبھی اپنے قائد سے دور ہوئے۔
جہانگیر ترین کے جہاز اور ہیلی کاپٹر پی ٹی آئی کی سیاسی سرگرمیوں میں استعمال کرنے پر عمران پر ان کے سیاسی مخالفین ہمیشہ تنقید ہی کرتے رہے لیکن عمران خان کی سیاسی قوت پرواز میں کوئی کمی نہ آئی۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف نے حکومت بنائی تو پارٹی کے سیکرٹری جنرل پرویز خٹک نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ چھوڑ دیا جس کے بعد جہانگیر ترین پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر آگئے لیکن انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتراضات کے خلاف بنائے گئے پی ٹی آئی کے انکوائری کمشن کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے اپنی جو سفارشات چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو دیں اس میں ان سے کہا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو عہدے سے ہٹا دیں لیکن عمران نے انکوائری کمشن کے اس نکتے کو تجاوز قرار دے کر رد کردیا۔