ایشیا کرکٹ کپ،بھارت کا پاکستان آنے سے انکار
بھارت کی پاکستان مخالف ریشہ دوانیوں میں کمی نہیں آ رہی، اِس سلسلے میں تازہ ترین مثال پھر کرکٹ کی ہے، بھارتی بورڈ نے پہلے ہی اِس کھیل کے تعلقات ختم کر رکھے ہیں، حتیٰ کہ آئی سی سی کے پروگرام کو بھی تسلیم نہیں کیا، اب نئی منطق سامنے آئی ہے اور2020ء میں ہونے و الے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان کی تجویز منظور کرتے ہوئے2020ء میں ہونے والے ایشیا کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کو دی ہے، جس کی سادی وجہ یہ ہے کہ اب پاکستان میں امن و امان کے حالات بہت بہتر ہیں اور اگلے تین چار برسوں میں تو اور بھی بہتری کی توقع ہے،لیکن بھارتی بورڈ نے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ اگر ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ پاکستان میں ہوا تو بھارتی کرکٹ ٹیم شرکت نہیں کرے گی اور اگر یہی ٹورنامنٹ غیر جانبدار گراؤنڈز پر ہو، یعنی متحدہ عرب امارات میں کرایا گیا تو پھر شرکت کی جائے گی۔بھارت میں تعصب کا یہ سلسلہ شروع ہوئے دس سال سے بھی زیادہ عرصہ ہو گیا ہے، دونوں طرف سے کھیل میں بھی بندش چلی آ رہی ہے، بلکہ بھارت نے متعدد بار کبڈی ، کُشتی اور سکواش کے کھلاڑیوں کو ویزے تک نہیں دیئے، سالہا سال کے بعد شاید یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے ہاکی کے عالمی کپ ٹورنامنٹ کے لئے پاکستان ٹیم کو ویزے دیئے اور یہ ٹیم بھونیشور میں ہار کر واپس آئی ہے، بھارت کے اِس رویے کی مذمت دُنیائے کھیل کے ہر مُلک نے کی، اِس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، اب کھیلوں کی عالمی تنظیموں کے یہ نمائندے حیران ہیں کہ پاکستان میں امن و امان کے حالات بہتری کی طرف رواں دواں ہیں اور جلد ہی نشاۃ ثانیہ حاصل کر لی جائے گی۔ کھیلوں کی عالمی تنظیموں کو بھارتی رویے کا جائزہ لے کر اس کی مذمت ہی نہیں، اسے کھیل کو سیاست سے الگ سوچنے اور عمل کرنے پر مجبور کرنا چاہئے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ انکار بھارت کی طرف سے ہو رہا ہے،اِس لئے جس کھیل میں بھارتی زعما ایسی صورت پیدا کریں اس کے لئے بھارتی ٹیم کو اس ٹورنامنٹ سے خارج کیا جائے، شاید اِسی سے کوئی بہتری ہو۔