گیس بحران پر وزیراعظم کو گمراہ کئے جانے کا انکشاف
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پٹرولیم ڈویژن نے مبینہ طور پر گیس بحران پر گیس یوٹیلیٹیز کے سربراہوں کو قربانی کا بکرا بنانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو گمراہ کیا، بحران سے تیل و گیس مافیا کو لاکھوں ڈالر بٹورنے کا موقع ملا۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق پی ایس او، پاکستان ایل این جی لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سربراہان، آئل اور ایل این جی کے ڈائریکٹر جنرلز کا کردار پورے گیس بحران سے نمٹنے کے حوالے سے اہم تھا لیکن مذکورہ حکام نے اس سلسلے میں اپنا کردار نہیں ادا کیا اور پوری ذمہ داری سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹرز پر ڈال دی۔ یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ اس ضمن میں تشکیل دی گئی کمیٹی ان حکام پر مشتمل تھی جن کا گیس بحران سے براہ راست تعلق تھا جس کے نتیجے میں مقامی آئل ریفائنریز کیلئے حکومت کو بجلی گھروں کیلئے ایل این جی کی بجائے ناقص فرنس آئل اٹھانے کیلئے بلیک میل کرنے کا موقع ملا۔
اخباری ذرائع کے مطابق ملک کے پاس دو لاکھ 20 ہزار م یٹرک ٹن فرنس آئل کا ذخیرہ تھا، ڈی جی آئل ماہانہ بنیادوں پر جائزہ اجلاس منعقد کرتے اور تیل کمپنیوں کی مشاورتی کمیٹیوں کی مشاورت سے اہداف کا تعین کرتے ہیں تاہم پورے بحران میں پی ایس او کی مینجمنٹ کوئی اقدام کرنے سے گریزاں رہی اور ماہ اکتوبر میں بطور سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی ایک لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن درآمد کیا۔ پٹرولیم ڈویژن نے اس پورے معاملے سے وزیراعظم کو آگاہ نہیں کیا۔ تیل و گیس کی سپلائی یقینا بنانا اوگرا کی ذمہ داری ہے مگر اس نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا اور ایل این جی کی قیمتیں نوٹیفائی کرنے میں تاخیر سے ملک میں ایل این جی امپورٹس کی سپلائی کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پوری صورتحال میں مقامی آئل ریفائنریوں نے بھی فرنس آئل کی کم سے کم سٹوریج کا بندوبست نہ کیا اور اوگرا اس ضمن میں کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ اس طرح گیس بحران میں پی ایل ایل اور ڈائریکٹر جنرل ایل این جی نے بھی اپنی ذمہ داری نہیں پوری کی۔