نیا الیکشن وقت کی ضرورت،کسی بھی وقت وزیر اعظم خود استعفیٰ دے کر قومی حکومت بنا سکتے ہیں:احسن اقبال
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ نیا الیکشن وقت کی ضرورت بن چکا ہے، اسمبلیوں کی تحلیل بھی جمہوری راستہ ہے،عدم اعتماد کی تحریک بھی ا یک بہتر طریقہ کار ہے ہم حکومت کے اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں، ق لیگ اور اختر مینگل سے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے،ہم رسک نہیں لے سکتے کہ اگلا الیکشن متنازع ہو، اصلاحات کے لئے قومی حکومت کسی بھی وقت بن سکتی ہے، وزیر اعظم خود بھی استعفیٰ دے کر قومی حکومت بنا سکتے ہیں،ڈاکٹرز کی حتمی رائے ہوئی تو نواز شریف امریکا جائینگے،جہاں علاج کی بہتر سہولیات ہونگے نواز شریف وہاں ہی جائینگے، حکومت کہتی تھی کہ ہم نے پیسے لیے بغیر کسی کو باہر جانے نہیں دینا، شہباز شریف اور نوازشریف باہر ہیں ان کا اپنا ہی بیانیہ پٹ رہا ہے، حکومت پر اب دباؤ ہے اس لئے وہ کہتے ہیں کہ وہ مریم نواز کو نہیں جانے دیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ 15 ماہ ہو گئے ہیں یہ ایک بھی کیس کسی عدالت میں ثابت نہیں کر سکے، سب سے زیادہ مقدمات (ن) لیگ کے لوگوں پر بنائے گئے ہیں، رانا ثناء اللہ، سعد رفیق شاہد خاقان کے کیس میں بھی اب تک کچھ ثابت نہیں ہوا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ایک نیا الیکشن وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ اسمبلیوں کی تحلیل بھی جمہوری راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانچ آئی جیز اور پوری بیورو کریسی تبدیل کی گئی۔ یہ حکومت کی نااہلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کی حتمی رائے ہوئی تو نواز شریف امریکا جائینگے۔ ڈاکٹرز نے امریکہ کے مختلف ہپستالوں میں علاج کا کہا ہے۔ جہاں علاج کی بہتر سہولیات ہونگے نواز شریف وہاں ہی جائینگے۔ نواز شریف نے بیماری کو خود پر ہاوی نہیں ہونے دیا۔ 2 ہزار پلیٹلیٹس میں بھی نواز شریف اپنے پیروں پر ہسپتال چل کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی تھی کہ ہم نے پیسے لیے بغیر کسی کو باہر جانے نہیں دینا۔ شہباز شریف اور نوازشریف باہر ہیں حکومت کا بیانیہ پٹ رہا ہے۔ حکومت پر اب دباؤ ہے اس لئے وہ کہتے ہیں کہ وہ مریم نواز کو نہیں جانے دینگے اب ان کے اپنے حامی ان سے سوال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اینکری ینگ مین بن کر حکومت نہیں چلتی ہم کہتے ہیں نون لیگ پر جتنے کیس ہیں ان کا اوپن ٹرائل کریں جب کہ یہ خود اپنے فارن فنڈنگ مقدمے پر کہتے ہیں کہ اس کی سماعت کو خفیہ رکھا جائے۔