پاکستانی حجاج کو منی ٰ عرفات میں سہولیات کی فراہمی کیلئے موسسہ جنوب ایشیاء سے معاہدہ

پاکستانی حجاج کو منی ٰ عرفات میں سہولیات کی فراہمی کیلئے موسسہ جنوب ایشیاء ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(ڈویلپمنٹ سیل) معلمین کو پاکستانی معیار کے مطابق سہولیات کی فراہمی کا پابند کیا جائے۔ جنوب ایشیائی حجاج کے انتظامات سب سے مشکل ہیں تاہم موسسہ جنوب ایشیاء نے انتظامات احسن طریقے سے سر انجام دئیے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وفد کے ہمراہ مکہ مکرمہ میں قائم موسسہ جنوب ایشیاء میں اہم اجلاس کے دوران کہی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر مذہبی امور نے سیکرٹری مذہبی امور میاں مشتاق بورانہ، ڈی جی حج مرزا ابرار اور دیگر حکام کے ہمراہ منٰی، مزدلفہ اور عرفات میں مختلف خدمات کے ذمہ دار ادارے موسسہ جنوب ایشیاء میں منعقد اہم اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین موسسہ رافعت بدر سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ حج کے بہترین انتظامات پر خادم حرمین اور چیئرمین موسسہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جنوب ایشیائی حجاج کا انتظام و انصرام ایک مشکل کام ہے جسے بخوبی سرانجام دیا گیا۔ ہمارے حجاج اللہ کے بعد موسسہ جنوب ایشیاء کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ گذشتہ سال کی مشکلات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے حجاج کو پیک شدہ کھانے اور بنکر بیڈز استعمال کرنے میں مشکل آ رہی ہے۔ مکاتب کو پاکستانی معیار کے کھانے اور دیگر سہولیات کے فراہمی کا پابند کیا جائے۔ پاکستان حج مشن میں دو قابل ترین افسر تعینات کئے ہیں، ان سے پھرپور تعاون کیا جائے۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری مذہبی امور میاں مشتاق بورانہ نے کہا کہ پاکستانی حجاج کی خوشی میں ہماری خوشی اور تکلیف میں ہماری تکلیف ہے۔ مشاعر کے مسائل کے فوری حل کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو مکمل با اختیار بنایا جائے۔ چیئرمین موسسہ رافعت بدر نے پاکستانی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستانی حجاج کو سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے سال کوٹہ بڑھنے اور منی میں کم گنجائش کے سبب بینکر بیڈز لگانا پڑے۔ آنے والے سالوں میں منی کے خیموں کو ڈبل سٹوری اٹیچ باتھ بنایا جائے گا۔ اس سال پاکستانی حجاج کو انکے معیار کے مطابق کھانا فراہم کرینگے۔ اجلاس کے آخر میں پاکستانی حجاج کیلئے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں مختلف خدمات کی فراہمی کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔
 معاہدہ 

مزید :

صفحہ آخر -