”مسلمان گوروں کو خواجہ سرا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں “اس بات پر یقین رکھنے والی خاتون بھی الیکشن جیت گئی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں گزشتہ دنوں عام انتخابات ہوئے جن میں ایک ایسی خاتون بھی منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچ گئی جس کے خلاف اسلام مخالف اور ٹرانس جینڈر مخالف سرگرمیوں کے الزامات کے تحت تحقیقات چل رہی ہیں۔ پنک نیوز کے مطابق اس خاتون کا نام سیلی این ہارٹ ہے جوبرطانیہ کی قدامت پرست جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی۔
سیلی این سابق رکن پارلیمنٹ امبر روڈ کے حلقے سے کھڑی ہوئی تھی جہاں سے اسے 26ہزار 896ووٹ ملے۔ اس کے مقابلے میں لیبر پارٹی کے پیٹر کونے تھے جنہوں نے 22ہزار 853ووٹ لیے۔ سیلی این نے کچھ عرصہ قبل اسلام اور جنس تبدیل کرانے والے افراد کے خلاف شرانگیزی پر مبنی ایک آرٹیکل لکھا تھا۔ اس نے لکھا تھا کہ ”یہ جو سفید فام مردوخواتین جنس تبدیل کروا رہے ہیں یہ دراصل مسلمانوں کی ایک سازش ہے۔ مسلمان چاہتے ہیں کہ ان کی آبادی سفید فام برطانوی باشندوں سے زیادہ ہو جائے چنانچہ انہوں نے اصل برطانوی شہریوں کو جنس تبدیلی پر لگا دیا ہے تاکہ ان کی آبادی کم ہو سکے۔
اپنے بلاگ میں سیلی این نے مزید لکھا کہ یہ جو لوگ جنسی تبدیلی کے حق میں نعرے لگاتے ہیں اور جن تبدیل کرانے والوں کے حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں، دراصل یہ مسلمانوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ سفید فام نوجوان نسل کم اور کمزور ہو جائے اور اپنی جنس کے متعلق کنفیوژن کا شکار ہو جائے۔ یہ ہماری خواتین کو کچلنا اور دبانا چاہتے ہیں اور ہمارے مردوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ میڈیا کے ذریعے ہمیں کنٹرول کر رہے ہیں۔ “
رپورٹ کے مطابق سیلی این نے یہ بلاگ اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر پوسٹ کیا۔ اس نے اس سے قبل ایک یہودی مخالف ویڈیو بھی پوسٹ کی تھی۔ کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیلی این کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والی رکن پارلیمنٹ اور متوقع وزیر نازشاہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ”اس کراہت آمیز اسلام فوبیا اور جنس فوبیا کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے اور جو شخص ایسے بیہودہ خیالات کا پرچار کرتا ہے وہ رکن پارلیمنٹ بننے کا اہل نہیں ہو سکتا۔“