ایم کیو ایم کراچی کی خیر خوا ہ نہیں یہ شہر کوہائی جیک کرنا چاہتے ہیں: سعید غنی 

ایم کیو ایم کراچی کی خیر خوا ہ نہیں یہ شہر کوہائی جیک کرنا چاہتے ہیں: سعید ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی کی خیرخواہ نہیں ہے، یہ شہر کو پھر ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں، ہم اس شہر کو آگ و خون کی ہولی میں جھونکنے نہیں دیں گے۔یہ لوگ پریشان ہیں کہ وہ حالات کیسے پیدا ہوں کہ مرا ہوا آدمی قبرسے ووٹ ڈال رہا ہو۔کراچی کی ایک نجی یونیورسٹی میں تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میرا خیال ہے سرکار کو تمام تعلیم مفت دینی چاہیے لیکن ہمارے پاس وسائل نہیں،پرائیویٹ سیکٹرمیں تعلیمی ادارے، صحت کے ادارے پیسوں کیلئے بنائے جاتے ہیں،پیسہ کمانا بھی برا نہیں، ایف بی آر نے اس ادارے کو نان پرافٹ ادارہ قرار دیا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ مزدور کارڈ پر بھی کام کر رہے ہیں، مزدور کارڈ کے ذریعے جتنا چاہیں اپنے بچوں کو تعلیم دلواسکتے ہیں، ہم نے صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی ہیں جس کی مثال نہیں ملتی، خوشی ہے سندھ نے جو کام کیا اس سے پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے۔سعید غنی نے کہا کہ ہم نے سندھ میں 47 ہزار اساتذہ بھرتی کئے ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں اور یہ تمام بھرتیاں 100 فیصد میرٹ پر کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ کے نظام پر تنقید اور الزامات لگانے پر کوئی ایشو نہیں ہے، 2013  کے قانون کے مقابلے میں اس قانون کو ترمیم کرکے بہتر کیا ہے، ہم نے قانون میں لکھ دیا کہ واٹربورڈ کا چیئرمین میئر ہوگا، پراپرٹی ٹیکس کی کلیکشن بھی لوکل گورنمنٹ کو دے دی ہے۔سعید غنی نے کہا کہ ہمیں سندھ میں حکومت بنانے کیلئے ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں تھی، یہ لوگ سندھ حکومت کے خلاف بولتے ہیں، پیٹرول اور گیس پر کیوں نہیں بولتے، فیکٹریوں کو گیس بند کردی گئی ہے، ان کے منہ سے آواز کیوں نہیں نکلی،پیٹرول سستا کرنے کے لئے ان کے منہ سے آواز نہیں نکلتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہاکہ جس جماعت نے شہر کو برباد کیا، جس کی وجہ سے شہر سے بزنس گیا، وہ کہتے ہیں ہم نے شہر برباد کیا ہے،جس جماعت کی وجہ سے دہشت گردی پروان چڑھی، وہ کہتے ہیں ہم نے شہر برباد کیا،ہم نے وہ کڑوا گھونٹ پیا، کمپرومائز کیا اور انہیں حکومت کیساتھ ملایا۔انہوں نے کہا کہ  یہ لوگ پریشان ہیں کہ وہ حالات کیسے پیدا ہوں کہ مرا ہوا آدمی قبرسے ووٹ ڈال رہا ہو۔

مزید :

صفحہ اول -