امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثوں تک فوری رسائی کا امکان مسترد کر دیا
واشنگٹن،نیو یارک (آئی این پی)امریکہ نے طالبان کی افغانستان کے منجمد اثاثوں تک فوری رسائی کا امکان مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے 10 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کی بحالی ایک پیچیدہ عمل ہے،دوسری جانب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی نائب کمشنر ندا الناشف کا کہنا ہے کہ افغان طالبان درجنوں افراد کی ماورائے عدالت ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔ تفصیلات کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ افغانستان کے 10 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کی بحالی ایک پیچیدہ عمل ہے، اس حوالے سے امریکا اپنے اتحادیوں اور بین الاقوامی اداروں سے وقتاً فوقتاً گفت و شنید کرتا رہتا ہے۔جین ساکی نے مزید کہا کہ طالبان کو منجمد اثاثوں تک رسائی نہ ملنے کی کئی وجوہات ہیں۔ 2001 کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے عدالتی قانونی چارہ جوئی کر رکھی ہے، جس میں عدالتیں طالبان کے خلاف فیصلے دے سکتی ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں برس افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد طالبان نے درجنوں افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔طالبان دور میں سابق حکومت اور سکیورٹی فورسز کے 100 سے زائد اہلکاروں کو ماورائے عدالت قتل کیا‘ماورائے عدالت قتل افراد میں داعش کے 50 جنگجوؤں کے علاوہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے 8 افراد اور 2 صحافی بھی شامل ہیں‘کم از کم 59 افراد غیر قانونی طور پر زیر حراست ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادرے کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی نائب کمشنر ندا الناشف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں شعبہ قانون سے وابستہ افراد خاص طور پر خواتین شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
طالبان اثاثے