سندھ کا سیاسی ٹمپریچر ہائی، پی ٹی آئی کی مراد شاہ کیخلاف قرار داد جمع
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) بلدیاتی قانون پر شروع ہونے والی محاذ آرائی کے بعد سندھ کی سیاسی لڑائی عروج پر پہنچ گئی ہے اور سیاسی ماحول پر پارہ ہائی ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے ایک دوسرے پر تنقیدی نشتر چلا دیئے ہیں جبکہ تحریک انصاف وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کیخلاف قرار داد لے آئی۔کراچی میں نجی یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی کی خیرخواہ نہیں ہے، یہ شہر کو پھر ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں، ہم اس شہر کو آگ و خون کی ہولی میں جھونکنے نہیں دیں گے۔ ایم کیو ایم 2008ء میں دھمکیاں دیکر حکومت کا حصہ بنی، تاجروں کو دھمکایا گیا تھا اقتدار میں شامل نہ کیا گیا توکاروبار نہیں کرنے دیں گے، پیپلز پارٹی نے مجبوراً کڑوا گھونٹ پیا۔ان کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کے نظام پر تنقید اور الزامات لگانے پر کوئی ایشو نہیں ہے، 2013 ء کے قانون کے مقابلے میں اس قانون کو ترمیم کرکے بہتر کیا ہے، ہم نے قانون میں لکھ دیا کہ واٹربورڈ کا چیئرمین میئر ہوگا، پراپرٹی ٹیکس کی کلیکشن بھی لوکل گورنمنٹ کو دے دی ہے۔دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ بلاول زرداری کی جتنی عمر ہے اتنی تو ہم نے جیل کاٹی ہے۔کراچی میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں عامر خان نے پی پی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول زرداری صاحب جتنی آپ کی عمر ہے اتنی ہم نے جیلیں کاٹی ہیں۔ دو عملی سیاست نہیں چلے گی، لاڑکانہ اور دادو سمیت سب کو حق دیا جائے۔ جھوٹی اور جعلی اکثریت سے سندھ کا نیا بلدیاتی قانون پاس کرایا گیا ہے۔ ہم اس کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں، صوبے کی اہم جماعتیں اس کالے قانون کو مسترد کرچکی ہیں۔تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے ممبران نے وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کیخلاف نفرت انگیز تقریر پر قرار داد جمع کروا دی ہے۔ قرارداد خرم شیر زمان، بلال غفار، جمال صدیقی و دیگر نے جمع کرائی۔قرار کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ریاست پاکستان کے خلاف تقریر کی، وزیر اعلیٰ سندھ نے ارکان کو ایوان سے نکال کر باہر پھینکنے کے جملے استعمال کیے، ہمارا مطالبہ ہے وزیر اعلیٰ اپنے نفرت انگیز بیان واپس لیں اور معذرت کریں اور ارکان کا باہر پھینکنے کے جملے سے معافی مانگیں۔
سندھ کا سیاسی پارہ