معدنیات کے محکمے نے اس صوبے کابیڑہ غرق کیا: چیف جسٹس قیصر رشید
پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہا ہے کہ معدنیات کے محکمے نے اس صوبے کا بیڑہ ہی غرق کردیا ہے، جہاں پر بھی کوئی مائننگ کی غیرقانونی لیز آتی ہے وہ معدنیات ڈیپارٹمنٹ نے جاری کی ہوتی ہے۔ ہم نے متعدد بار ایسے لیزز منسوخ بھی کئے ہیں مگر اسکے باوجود ایسی شکایات آرہی ہیں، ہمیں اس قومی ورثے کو بچانا ہے، آرکیالوجیکل سائٹس کے پاس جتنے بھی لیزز ہیں، وہ کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی، فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز مردان کے علاقوں ساول ڈھیر اور رستم میں لیزز کی منسوخی سے متعلق رٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔ چیف جسٹس قیصررشید خان اورجسٹس عتیق شاہ پرمشتمل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمدنے عدالت کو بتایا کہ مردان میں مختلف سائٹس پر کرشنگ جاری تھی تاہم اسے بند کردیا ہے اورمتعدد جگہوں پر اب کارروائی بھی کی گئی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندرشاہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے بعد مائننگ ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ نے ایسے افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے جو اس میں ملوث ہیں۔ ڈپٹی کمشنر مردان حبیب اللہ عارف نے عدالتی حکم پر پیش ہونے پر عدالت کو بتایا کہ وہ اس سارے عمل کی مانیٹرنگ کررہے ہیں اور جہاں پر بھی غیرقانونی کرشنگ پلانٹس اور ایکسکیویشن ہورہی ہیں،اس کو کنٹرول کیا گیا ہے، اتوار کے روز چھٹی کے باوجود خصوصی ٹیموں نے مختلف جگہوں پر کارروائی کی اور متعدد افراد کو گرفتار کیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ کسی کے دباؤ میں نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ ہو توہمیں بتائیں۔ ہم ہی اس کو ڈیل کرلیں گے تاہم جو افراد اس میں ملوث ہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس نے مائننگ ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیوں نہ اس محکمے کو ہی غیرفعال قراردیاجائے کیونکہ اس نے سارے صوبے کے قومی ورثے کو تباہ کردیا ہے، ہرجگہ غیرقانونی لیزز ہیں۔بعدازاں عدالت نے ڈائریکٹر آرکیالوجی، ڈی سی مردان، ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی اے ممتازعلی اور دیگر کو ہدایت کی کہ وہ مشترکہ طور پر ایسی جگہوں کی نشاندہی کریں جہاں پر ایکسکیویشن نہیں ہونی چاہیے تاہم جہاں تاریخی ورثے کو نقصان نہیں پہنچتا تو وہاں لوگوں کا کاروبار غیرضروری طور پر بند نہ کریں،ہم نہیں چاہتے کہ اس حوالے سے لوگوں کیلئے مسائل پیدا ہوں۔ بعدازاں عدالت نے متعلقہ حکام کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔