اصولی سیاست کی داستان

اصولی سیاست کی داستان
اصولی سیاست کی داستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خیبرپختونخوا کے موجودہ سیاستدانوں میں صرف دو سیاستدان ایسے ہیں جن کی نہ صرف مخالفین بھی تعریف کرتے ہیں، بلکہ ان کے سیاسی اصول دوسرے سیاستدانوں کے لئے مشعل راہ ہیں ۔ ان میں ایک سیاستدان امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دوسرے مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ ہیں جنہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اور اس اصولی سیاست کی وجہ سے انہیں ایک بار حکومت سے ہاتھ بھی دھونا پڑا ،تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رہنے کے ساتھ ساتھ اٹھارہ سال تک مسلم لیگ(ن)کے صوبائی صدر اور مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی لیڈر بھی رہے ،لیکن ان کے دامن پر کرپشن کا ایک داغ بھی نہیں ہے ۔ جب پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا تو کئی مسلم لیگی مسلم لیگ(ق)میں شامل ہو گئے اور محمد نواز شریف او ر ان کے خاندان کو ختم کرنے پر تل گئے ۔خیبرپختونخوا میں کوئی وعدہ معاف گواہ بن گیا تو کوئی جیل چلا گیا ، وہ محمد نواز شریف خاندان سے بیوفائی کرتے رہے ،لیکن پیر صابر شاہ واحد شخص تھے جنہوں نے نہ صرف محمد نواز شریف اور مسلم لیگ(ن)کا ساتھ دیا ،بلکہ بیگم کلثوم نواز کو خیبرپختونخوا بلا کر محمد نواز شریف کی رہائی کے لئے پہلا جلسہ بھی کیا ، اس طرح محمد نواز شریف کی رہائی کے لئے تحریک کا آغاز کرنے میں پیرصابر شاہ کا بنیادی کردار رہا ۔
پیرصابر شاہ کو اس وقت پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں نے طرح طرح کی ترغیبات دیں، تاہم پیر صابر شاہ مسلم لیگ(ن)اور محمد نواز شریف کے ساتھ ڈٹے رہے ۔اب سینیٹ کے ٹکٹ میں پیر صابر شاہ کو کورنگ امیدوار بنا کر ان کی حیثیت کی توہین کی گئی ،جس پر پیر صابر شاہ اپنی قیادت سے ناراض بھی ہوئے ،تاہم انہوں نے ٹکٹ دینے یا نہ دینے پر ناراضگی کا اظہار نہ کیا، بلکہ محمد نواز شریف اور پارٹی کا فیصلہ تسلیم کیا،لیکن کورنگ امیدوار بنانے پر پیر صابر شاہ ناراض ہیں۔پیر صابر شاہ مسلم لیگ (ن)کے کارکنوں میں انتہائی مقبول اور غیر متنازعہ شخص ہیں۔ مسلم لیگ(ن)کے واحد رہنماء ہیں جو ہزارہ اور پختون بیلٹ کو اکٹھا رکھتے ہیں، کیونکہ پیر صابر شاہ ہزارہ سے تعلق رکھنے کے ساتھ ساتھ پشتو ن بھی ہیں او ر روانی کے ساتھ پشتو بولتے ہیں، جبکہ ہزارہ کے دیگر مسلم لیگی رہنماء پشتو بولنا تو کیا پشتو بیلٹ میں ان کو کوئی جانتا تک نہیں، جبکہ پیر صابر شاہ کو ہر مسلم لیگی جانتا ہے اور غیر متنازعہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک مسلم لیگ اس صوبے میں ان کی وجہ سے قائم ہے ،تاہم اگر پیر صابر شاہ اور ان کے وفادار ساتھیوں کو اسی طرح کھڈے لائن لگا دیا گیا تو مئی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات مسلم لیگ(ن)کے لئے ڈراؤنا خواب بن جائیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صوبائی صدر سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا صاحبزادہ پیر صابر شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی قائد کی حکم عدولی نہیں کر سکتا ۔اقبال ظفر جھگڑا اور صلاح الدین ترمذی کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ۔کورنگ امیدوار کسی اور کو بنایا جائے تو بہتر ہو گا ۔مسلم لیگ(ن)میری جماعت ہے اور اس سے میرا خاندانی تعلق ہے ،لیکن مسلم لیگ(ن)کے ساتھ ساتھ محمد نواز شریف سے ہمارا اس وقت کا تعلق ہے جب وہ وزیراعظم نہیں تھے، بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ میرا ایک آستانے سے تعلق ہے ،جس کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں ہے جو دنیا بھر میں موجود ہیں ۔میرے بطور صوبائی صدر سینیٹ الیکشن میں کورنگ امیدوار کی حیثیت سے کاغذات جمع کرنا اس عہدے او ر دستار کے لئے مناسب نہیں ہوگا، لہٰذا کورنگ امیدوار کی نامزدگی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی قیادت سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ۔اگر گزشتہ دنوں آصف کرمانی ان کا فون سن لیتے تو میڈیا تک نوبت نہ پہنچتی۔
پیر صابر شاہ 1985ء سے مسلم لیگ سے وابستہ چلے آرہے ہیں ،جب 1988ء میں انور کمال مرحوم کی قیادت میں فاروڈ بلاک بنا اور آفتاب شیرپاؤ کو وزیراعلیٰ بنایاگیا تو پیر صابر شاہ کو بھی سینئر وزارت دینے کی پیشکش کی گئی ،لیکن انہوں نے مسلم لیگ(ن)اور محمد نواز شریف کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کیا اور اپوزیشن میں بیٹھ گئے ۔حالیہ سینیٹ الیکشن میں جب مشاہد اللہ خان کو پنجاب سے دوسری مرتبہ سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیاگیا ۔ان کا تعلق سندھ سے ہے، اسی طرح سندھ مسلم لیگ(ن)کے رہنما سلیم ضیاء اور نہال ہاشمی کو بھی پنجاب سے ٹکٹ جاری کئے گئے، جبکہ اقبال ظفر جھگڑا کو اسلام آباد سے سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیاگیا ۔صوبہ خیبرپختونخوا میں پیر صابر شاہ کے مقابلے میں جنرل ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیاگیا ۔
2004ء میں جب محمد شہباز شریف نے وطن واپس آنے کا اعلان کیا تو پیر صابر شاہ کی قیادت میں خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں سے بہت بڑا جلوس استقبال کے لئے روانہ ہوا، جب جلوس راولپنڈی مندرا کے مقام پر پہنچا تو روڈ کو بند کیاگیا تھا ، پولیس کی بھاری نفری موجود تھی ۔پیر صابر شاہ نے آگے جانے کی کوشش کی، ایک پولیس افسر نے پستول نکال کر کہا کہ آگے جانے کی اجازت نہیں ہے، آگے جاؤ گے تو گولی چلے گی۔ پیر صابر شاہ نے پولیس افسر کو کہا کہ ہمیں اپنے لیڈر کے استقبال سے کوئی نہیں روک سکتا، جرات ہے تو میرا سینہ حاضر ہے گولی چلائیں ۔کارکن پیر صابر شاہ سے لپٹ گئے اور پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی ۔مسلم لیگ(ن)کی گزشتہ حکومت میں جب بنگلہ دیش کے صدر جنرل ارشاد پاکستان دورے پر آئے تو صاحبزادہ پیر صابر شاہ سے ملنے کے لئے بھی گئے، کیونکہ جنرل ارشاد بھی ان کے مرید تھے، بنگلہ دیش میں پیر صابر شاہ کے مریدوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ جنرل پرویز مشرف کے ساتھی کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کردیاگیا اور پیر صابر شاہ کو ان کا کورنگ امیدوار بنایاگیا جو خیبرپختونخوا اور فاٹا کے لیگی کارکنوں کی توہین ہے ۔

مزید :

کالم -