دنیا کی وہ جگہ جہاں دس بارہ سال کی ہزاروں مسلمان لڑکیوں کو دھڑا دھڑ سمگل کرکے مَردوں سے زبردستی شادیاں کروائی جارہی ہیں، اتنا ظلم کہ دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں

دنیا کی وہ جگہ جہاں دس بارہ سال کی ہزاروں مسلمان لڑکیوں کو دھڑا دھڑ سمگل کرکے ...
دنیا کی وہ جگہ جہاں دس بارہ سال کی ہزاروں مسلمان لڑکیوں کو دھڑا دھڑ سمگل کرکے مَردوں سے زبردستی شادیاں کروائی جارہی ہیں، اتنا ظلم کہ دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوالالمپور (نیوز ڈیسک) اپنی جان اور عزت بچانے کے لئے سب مال و متاع اور اپنے گھر چھوڑ کر میانمر سے فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی بدنصیبی دیکھئے کہ دیار غیر میں ان کی بے سہارا بیٹیاں لوٹ کا مال بن گئی ہیں، جن کی آہیں اور سسکیاں سننے والا دنیا بھر میں کوئی نہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمر کی ریاست رخائن میں شدت پسندوں کے ظلم و جبر سے بچنے کے لئے ہمسایہ ممالک کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی نوعمر بچیوں کے لئے جنسی بھیڑیوں سے بچنا ناممکن ہو چکا ہے۔ انہیں عموماً تارکین وطن، جرائم پیشہ افراد اوربعض اوقات مقامی لوگ جنسی غلام بنالیتے ہیں۔

وہ مسلمان ملک جہاں ہزاروں مسلمانوں کو سزا دینے کیلئے بھوکا ماردیا گیا، یہ لرزا دینے والی تصاویر کہاں کی ہیں؟ جان کر ہر مسلمان لرز اُٹھے گا
خبر رساں ایجنسی نے ملائیشیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں موجود ایک 13 سالہ لڑکی سے بات کی جسے ایک سال قبل میانمر سے فرار ہونے کے دوران سمگلروں نے اغوا کرلیا تھا۔ لڑکی نے بتایا کہ میانمر سے فرار ہوتے ہوئے وہ اپنے خاندان سے بچھڑ گئی تھی۔ سمگلروں نے اسے اغوا کیا اور تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی سرحد کے قریب گھنے جنگل میں ایک کیمپ میں قید رکھا، جہاں اس جیسی درجنوں دیگر لڑکیاں بھی قید تھیں۔ لڑکی نے بتایا کہ جب وہ محض 12 سال کی تھی تو سمگلروں نے اسے ایک شخص کے ہاتھ فروخت کردیا۔ یہ شیطان صفت شخص ایک سال تک اس بچی کو جنسی درندگی کا نشانہ بناتا رہا۔
رپورٹ کے مطابق میانمر سے فرار ہونے ہر خاندان کی یہی کہانی ہے۔ ایسی سینکڑوں بچیاں جنسی درندوں کی ہوس کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں۔ایک سابق انسانی سمگلر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ روہنگیا لڑکیوں کی ڈیمانڈ بہت بڑھ چکی ہے اور آج کل ایک لڑکی 7ہزار رنگٹ (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے)میں فروخت ہو رہی ہے۔ اس ایجنٹ کا کہنا تھا کہ میانمار سے فرار ہونے والی روہنگیا لڑکیوں کی بہت بڑی تعداد کو اغوا کرکے بیچ دیا جاتا ہے۔ ان میں زیادہ تعداد ان لڑکیوں کی ہوتی ہے جن کے مرد رشتہ دار پہلے ہی ہلاک ہوچکے ہوتے ہیں۔ ان بے سہارا لڑکیوں کے لئے سمگلروں اور اغواکاروں سے بچنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔
روہنگیا مسلمانوں اور خصوصاً ان کی کمسن لڑکیوں کی پامالی کا یہ سلسلہ گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل جاری ہے۔ اس دوران ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا جاچکا ہے جبکہ لاکھوں ہمسایہ ممالک ملائیشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کی جانب فرار ہوچکے ہیں۔

’اپنی پوری فوجی طاقت سے اس ملک کو سبق سکھانے لگے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے سب سے خطرناک اعلان کردیا، ایک اور بڑی جنگ کا خطرہ شدید ہوگیا
میانمر کی سکیورٹی فورسز نے ریاست رخائن کے شمالی حصے میں حال ہی میں ایک اور بڑا حملہ کیا جس میں درجنوں مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ ان کی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے اس ظلم کی تصدیق مختلف انسانی حقوق تنظیموں نے ہی نہیں بلکہ خود اقوام متحدہ نے بھی اپنی تفصیلی رپورٹ میں کی ہے۔