پشاور ، مہمند ایجنسی میں خودکش حملے ، 8شہید : افغان ناظم الامور کو طلب کر کیاحتجاج ، دہشتگردوں کو کچل دو: سیاسی و عسکری قیادت کی فورسز کو ہدایت

پشاور ، مہمند ایجنسی میں خودکش حملے ، 8شہید : افغان ناظم الامور کو طلب کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 غلنئی /پشاور(نمائندہ پاکستان،سٹاف رپورٹر، کرائمز رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این) لاہور میں مال ڑود پر حملے کے بعد پشاور اور مہمند ایجنسی کے حساس علاقوں میں خود کش حملے کئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق اور21سے زائد زخمی ہو گئے ہیں ،پہلا حملہ مہمند ایجنسی میں ہوا جہاں لیویز اہلکاروں نے دو خود کش بمباروں کی پولیٹیکل ہیڈ کوارٹر میں داخلے کی کوشش ناکام بنائی،خود کش حملے میں 3اہلکاروں سمیت6افراد جاں بحق اور3زخمی ہوئے،دہشتگردوں کے زیر استعمال موٹر سائیکل کی چھان بین جاری ،پشاور میں خود کش موٹر سائیکل سوار نے ما تحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،2جاں بحق،18زخمی ،زخمیوں میں خواتین بھی شامل ،وزیر اعظم کا اظہار برہمی،وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی،چوہدری نثار نے دونوں واقعات کی تحقیقات کا حکم دے دیا،شواہد اکٹھے کر لئے گئے،کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی،صدر،وزیر اعظم،گورنر خیبر پختون خوا ،عمران خان اور سراج الحق سمیت اہم شخصیات کی جانب سے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت جبکہ پاکستان نے دہشتگردی کے واقعات میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح دہشتگردوں نے پہلے حملے میں مہمند ایجنسی کی تحصیل غلنئی کو نشانہ بنایا جہاں 2خودکش حملہ آوروں نے پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن کی رہائشی کالونی میں داخل ہونے کی کوشش کی۔تاہم لیویز فورس نے حملہ آوروں کو اندر جانے سے روکا، جس پر ایک حملہ آور نے مرکزی گیٹ کے قریب اپنے آپ کو اڑا لیا، جبکہ دوسرے حملہ آور کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کردیا۔دھماکے کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکاروں سمیت 6افراد جاں بحق اور 3زخمی ہو گئے۔زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔بعدازاں پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مہمند ایجنسی میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنادی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیز کو افغانستان سے خود کش بمباروں کی مہمند ایجنسی میں داخلے کی رپورٹس ملی تھیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پرآنے والے دوافراد نے پولیٹیکل ہیڈ کوارٹرمیں داخل کی کوشش کی تووہاں تعینات لیویزاہلکاروں نے انہیں رکنے کا حکم دیا جس پرایک نے خود کو وہیں بارودی مواد سے اڑا دیا جب کہ دوسرے نے فائرنگ شروع کردی، جوابی کارروائی میں دوسرا دہشت گرد بھی ہلاک کردیا گیا۔دھماکے کے بعد پولیٹیکل ہیڈ کوارٹرکا مرکزی دروازہ عام افراد کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔یکہ غنڈ بازار سمیت تمام بازاروں اور مارکیٹوں کو بند کردیاگیا ہے ۔داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ سخت کردی گئی ہے۔آخری اطلاعات تک علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا تاہم کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔نامعلوم دہشتگردوں نے دوسرے حملے میں پشاور کو نشانہ بنایا جہاں حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے قریب سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر کے گھر کے سامنے دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 18 زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کو فوری طور پر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ہے۔ جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ گاڑی میں خواتین ججز بھی موجود تھیں، دھماکے میں گاڑی کے ڈرائیور سمیت دو افراد موقع پر جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو ئے ۔ ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے جنہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی کیا۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص اور میڈیا کے نمائندوں کو جائے وقوعہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شہر کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔دھماکے کے بعد صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ 'خودکش حملہ آور کی ٹانگیں اور سر مل چکا ہے اور اس کی شناخت کا عمل جاری ہے'۔شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ 'پورے پاکستان کی جنگ ہم یہاں خیبرپختونخوا میں لڑ رہے ہیں، ہم ہر وقت الرٹ رہتے ہیں لیکن ہر جگہ پر سیکیورٹی فراہم کرنا مشکل ہوتا ہے۔صوبائی ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد سے وہاں سے فرار ہونے والے دہشت گرد اب آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کی مثال لاہور اور پشاور میں ہونے والے دھماکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے، لیکن جتنی قربانی خیبرپختونخوا کی پولیس اور فورسز نے دی ہیں، اس سے کافی فرق پڑا ہے۔ زخمی ہونے والوں میں ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے جج آصف جدون بھی شامل ہیں جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے ۔ زخمیوں میں 3 خواتین جوڈیشل افسران بھی شامل ہیں جن کی شناخت رابعہ عباس، آمنہ اور تحریمہ کے نام سے ہوئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ججوں کی سرکاری گاڑی کے ساتھ کوئی سیکیورٹی نہیں تھی۔ واقعے میں جاں بحق اور زخمی افراد کو ایمبیولینسوں کے ذریعے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے بھی دھماکے میں ججز کی گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی۔پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا ٹھیک اسی وقت پر کیا گیا ہے، جب حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں او پی ڈی کا افتتاح ہونا تھا اور اس موقع پر وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آمد متوقع تھی۔دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے مہمند ایجنسی اور پشاور میں یکے بعد دیگرے دو خود کش حملوں پر برہمی اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔نواز شریف نے واقعات کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے رپورٹ طلب کر لی ۔نواز شریف نے بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر بھی افسوس اور شہدا کے لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔جبکہ چوہدری نثار نے واقعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ خود کش حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر صدر ممنون حسین تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان،اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی،امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر رہنماؤں نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے مہمند ایجنسی اور پشاور میں خود کش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ، پوری قوم دہشتگردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے ۔تاحال کسی گروپ نے واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔دوسری جانب سانحہ لاہور کے بعد پاکستان نے افغانستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے دہشتگرد تنظیم جماعت الاحرار کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بدھ کو افغان نائب ناظم الاامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کی دہشتگرد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ افغان نائب سفیر عبد الناصر سے دہشتگرد حملوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ تاہم افغان نائب ناظم الامور کو ماضی میں بھی انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے توجہ دلائی گئی تھی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جماعت الاحرار افغانستان سے دہشتگردانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ افغانستان کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کیخلاف کارروائی یقینی بنائے۔
خود کش دھماکے

اسلام آباد(اے این این ) سیاسی و عسکری قیادت نے ملک سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مکمل خاتمہ کے قومی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کو یقینی بنانے پر اتفاق کیاہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان ،وزیرخزانہ وزیر اسحاق ڈار،قومی سلامتی کے مشیر ناصرجنجوعہ ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکورٹی کی صورتحال کاجائزہ لیاگیا۔شرکاء نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مکمل خاتمہ کے قومی عزم کا اعادہ کیا ۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے دہشت گردوں کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کو یقینی بنایاجائے گا ۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ عوام اور مسلح افواج نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کی سوچ ناکام، امن و خوشحالی کی سوچ پروان چڑھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی، فاٹا، بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال بہتر ہوئی۔دریں اثناء وزیراعظم نوازشریف سے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر حیات نے ملاقات کی جس میں مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام اورتذویراتی امور پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ملاقات میں لاہور خودکش حملے شہید ہونے والے پولیس کے ہیروز کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ لاہور میں دہشت گردی کے حملے سے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ مسلح افواج سول سکیورٹی اداروں کی مدد سے ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔