اس ایرانی ملکہ کی کہانی جس سے بادشاہ اس قدر پیار کرتا تھا کہ روز ایک نئی قسم کا ہیرا تحفے میں دیتا لیکن پھر ایک دن ایسا انکشاف سامنے آگیا کہ طلاق دینے کے ساتھ ساتھ ملک سے بھی نکال دیا کیونکہ۔۔۔

اس ایرانی ملکہ کی کہانی جس سے بادشاہ اس قدر پیار کرتا تھا کہ روز ایک نئی قسم ...
اس ایرانی ملکہ کی کہانی جس سے بادشاہ اس قدر پیار کرتا تھا کہ روز ایک نئی قسم کا ہیرا تحفے میں دیتا لیکن پھر ایک دن ایسا انکشاف سامنے آگیا کہ طلاق دینے کے ساتھ ساتھ ملک سے بھی نکال دیا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(نیوزڈیسک) آپ نے ملکہ اور شہزادی کی کہانیاں تو سن رکھی ہوں گی لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی سچی کہانی سنائیں گے کہ آپ کو بھی سن کر دکھ ہوگا۔یہ کہانی ایران کی ملکہ ثریااسفندری بختیاری کی ہے جو کہ 1951ءسے 1958ءتک شاہ ایران محمد رضاشاہ پہلوی کی بیوی رہی ہے۔یہ شاہ کی اس قدر لاڈلی بیوی تھی کہ بادشاہ روز اسے مہنگا ہیرہ تحفے میں دیتا لیکن جب وہ ماں نہ بن سکی اور شاہ کے لئے بچہ نہ دے سکی تو اسے طلاق دے دی گئی۔حال ہی میں لکھی گئی کتابChristie's: The Jewellery Archives Revealedمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ خوبروثریاکی ملاقات شاہ ایران کی بہن سمش سے لندن میں ہوئی تھی ۔شاہ ایران جس کی پہلی طلاق ہوچکی تھی اور اس کی صرف ایک بیٹی تھی، کو خواہش تھی کہ اس ہاں بیٹا پیدا ہوتاکہ اس کے تخت کا وارث مل سکے۔

کراچی میں لڑکیوں نے چھیڑ چھاڑ کرنے پر لڑکے کی دھلائی کر دی

یہ بات دیکھتے ہوئے شاہ کی بہن نے ثریا کو تہران بلایا تاکہ وہ اپنے بھائی کے لئے ملکہ تلاش کرسکے۔ثریا کی پہلی ملاقات شاہ ایران کے ساتھ ایک ڈنر میں ہوئی۔اگلے روز اسے ثریا کے والد نے اسے بتایا کہ وہ شاہ کوپسند آگئی ہے اور کیا وہ اس سے شادی کرنے کے لئے راضی ہے تو اس کا جواب اثبات میں تھا۔صرف 24گھنٹے کے اندر ان کی منگنی ہوئی اور اسے شاہ کی طرف سے پہلا ہیرا ملا۔اس منگنی کے کچھ ہی دن بعد وہ شدید بیمار ہوگئی اورکئی ہفتے تک بیمار رہی۔کہاجاتا ہے کہ بیماری کے دوران شاہ اس کے لئے روز ایک ہیرالاتا تھااور اس کے تکیے کے پاس رکھ دیتا تھا۔بالآخر 12فروری1951ءکو ان کی شادی ہوگئی اور وہ ایک خوابوں کی دنیا میں رہنے لگی۔

شاہ روز اسے ہیرا دیتا تھا لیکن یہ سلسلہ زیادہ عرصہ نہ چل سکا اور1954ءمیں جب وہ 22سال کی ہوچکی تھی تو اسے ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسے ماں بننے میں سالوں لگ سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ماں نہ بن سکے۔اس دوران شاہ ایران کا چھوٹا بھائی جو کہ اگلا بادشاہ تھا ،کا انتقال ایک طیارہ حادثے میں ہوگیا۔اب شاہ ایران کو شدید پریشانی لاحق ہوئی کہ وہ کسے اگلابادشاہ نامزد کرے گا۔یہ ایک نازک صورتحال تھی، ایک جانب ثریا ماں نہیں بن سکتی تھی تو دوسری جانب تخت کا کوئی وارث نہ تھا۔یہ بات سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ علیحدگی اختیار کرلیں گے۔14مارچ1958ءکو اعلان کیا گیا کہ ان کی شادی ختم ہوگئی ہے اور شاہ نے مکمل اعزاز کے ساتھ ملکہ کو یورپ کی طرف رخصت کیاجہاں وہ اپنی مرضی سے روم، میونخ اور پیرس میں گھوم پھرسکتی تھی۔اسے وہ تمام ہیرے بھی رکھنے کی اجازت دی گئی جو اسے تحفے میں ملتے تھے۔

ایران میں ڈھائی ہزارسال پرانا ’ خزانہ ‘ دریافت لیکن نکالنے کی کوشش کی تو کُھدائی کے دوران سائنسدانوں کو ایک چیز ایسی بھی مل گئی کہ دیکھ کر ہر کسی کا رنگ اُڑ گیا، ایسا انکشاف کہ دنیا کی تاریخ ہی بدل گئی

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد اس کا وظیفہ بند کردیا گیا اور اس نے وہ قیمتی پتھر بیچے جنہیں کبھی وہ بہت عزیز رکھتی تھی۔شاہ ایران کو وارث کی ضرورت ہی پیش نہ آئی کیونکہ اس کی حکومت ختم ہوگئی اور وہ 1980ءمیں انتقال کرگیا جبکہ ثریا2001ءمیں مرگئی۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -