مودی سرکارکی اوچھی حرکتیں
ہمسایہ ملک بھارت میں جب سے نریندرمودی بطور وزیراعظم اقتدار میں آیا ہے تب سے مسلمانوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں میں ریاستی سطح پر اضافہ ہو گیا ہے۔ کبھی مسلمانوں کو شہریت کے متنازع قوانین کے ذریعے نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی ”لو جہاد“ کے نام نہاد قوانین بنا کر ان کے ذریعے تنگ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اب تازہ ترین اقدام بی جے پی کی مقامی حکومتوں کی جانب سے حجاب پر پابندی نے مودی سرکار کا گھناؤنا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ وہ مودی جو با حجاب طالبات کے سر سے چادر اتار کر انہیں رسوا کرنے کی مذموم کوشش کر رہا تھا اب اپنے اس اقدام کی وجہ سے اس کے اپنے منہ سے نقاب سرک چکا ہے اور لوگ نام نہاد سیکولر بھارت کا انتہاء پسند چہرہ دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح با حجاب طالبات کا راستہ روکا جا رہا ہے ان کی تعلیم پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں انہیں کلاسوں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا، ان کے نقاب نوچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مودی اور ان کے گماشتوں نے سوچا ہو گا کہ اس طرح مسلمانوں کو دبا کر ریاستی انتخابات میں انتہا پسندہندوؤں کے ووٹ حاصل کر لیں گے لیکن یہ چالیں الٹی پڑتی جا رہی ہیں (کیونکہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں انتخابات بھی ہو رہے ہیں جس میں کامیابی کیلئے بی جے پی کی مقامی حکومتیں یہ اوچھی حرکتیں کر رہی ہیں)۔کرناٹکہ سے تعلق رکھنے والی مسکان خان کی جرات کو سلام ہے جس نے انتہاء پسندوں کے ہجوم کے سامنے اللہ کی کبریائی بیان کی اور انہیں بتا دیا کہ جب بندہ مومن کے دل میں اللہ موجود ہوتا ہے تو پھر دنیا کے بڑے سے بڑے لشکر بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور وہ دنیا کی کسی طاقت سے خوف زدہ بھی نہیں ہوتا کیوں کہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ یہ دنیا اللہ پاک کی ذات کے سامنے ایک ذرہ کی حیثیت بھی نہیں رکھتی تو پھر انتہاء پسندوں کا ہجوم کھوکھلے نعرے لگا کر اسے ڈرا یا دبا کر کوئی غیر اسلامی کام کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔بقول شاعر مشرق حضرت علامہ اقبالؒ
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
طالبہ مسکان خان نے جس طرح تن تنہا عورت ذات ہوتے ہوئے ہندو انتہاء پسندوں کے ہجوم کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کیا وہ مودی کے چہرے پر تھپڑ کی مانند لگا ہے کیوں کہ اس نے ہندوتوا کے اس پرچارک کا چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے کہ وہ کس طرح اقتدار کیلئے مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہا ہے۔ مودی کے دور میں ہی گائے کشی کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے جب اس سے بھی بات نہ بنی تو مودی حکومت نے متنازع شہریت کا قوانین متعارف کرا دیا کہ اپنے دادا پرداد کا ریکارڈ لے کرآؤ وگرنہ تمہیں غیر ملکی شہر ی قرار دے کر شہری حقوق سے محروم کر دیا جائے گا۔ اس قانون کا اطلاق بھی ریاست آسام میں کیا گیا جہاں بیس لاکھ لوگوں کو اس قانون کی زد میں لایا گیا جس میں سے پندرہ لاکھ سے زائد مسلمانوں کو ان کے شہری حقوق سے بے دخل کیا گیا ہے۔پھر سی اے اے جیسے متنازع قوانین کے بعد لو جہاد کو ہتھیار بنا کر مسلمان نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اب تو بی جے پی نے ریاستی انتخابات میں فتح حاصل کرنے کیلئے لو جہاد کے قانون میں مزید سختی لانے کا عندیہ دیا ہے اور اپنا منشور باقاعدہ طور پر پیش کیا ہے کہ اگر بی جے پی کو ریاستوں میں دوبارہ اقتدار ملا تو وہ لو جہاد کے تحت مسلمانوں کیخلاف قوانین کو سخت کریں گے اور ان پر جرمانے بھی عائد کریں گے اور سابقہ جرمانوں میں اضافہ بھی کریں گے۔ مسلمان علماء کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان پر ہندو نوجوانوں کو زبرد ستی مسلمان کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کئے جا رہے ہیں (یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ایسا ملک جہاں ہندو اکثریت میں ہیں اور وہاں مسلمان ہندو نوجوانوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر آمادہ کر لیں)۔
مودی حکومت کے یہ تمام اوچھے ہتھکنڈے نہ تو مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کر سکتے ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کی عفت مآب بیٹیوں کو حجاب لینے سے منع کر سکتے ہیں۔ ہاں البتہ اس سے مودی پوری دنیا کے سامنے ضرور بے نقاب ہوا ہے اب تو اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بھی مودی حکومت کی حجاب پر بلا وجہ کی پابندیوں پر مودی حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ وہ مسلمانوں کیخلاف اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے۔ مودی سرکار کی شروع دن سے کوشش رہی ہے کہ وہ ہندوتوا کے نظریے کو فروغ دے اور بھارت میں ہندو انتہاء پسندی کو پروان چڑھائے۔ایک جانب بھارت یہ حرکتیں کرتا ہے تو دوسری جانب دنیا کو باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ بڑا سیکولر ملک ہے یہاں ہندو مسلمانوں کو یکساں آزادی حاصل ہے لیکن آج حالت یہ ہے کہ مسلمان تو دور رہے اب وہاں بسنے والے عیسائی بھی ہندو انتہاء پسندوں کے نشانے پر ہیں اور وہ بھی بلبلا اٹھے ہیں کہ ہندو انتہاء پسند اب مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عیسائیوں پر بھی ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ اب عالمی دنیا کا بھی فرض ہے خصوصا مغربی دنیا کا جس نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے(جو صرف مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے کیلئے ہی کھلتی ہے) اسے اپنی آنکھیں کھولنی چاہئے اور مودی حکومت کی سرپرستی میں ہندوتوا دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہئے تاکہ بھارت میں ہندو انتہاء پسندوں کی بڑھتی ہوئی شر انگیزی کو لگام ڈالی جا سکے۔