پاکستان نیشنل فورم کا اجلاس ،ملک کودرپیش چیلنجز سے متعلق اہم امور پر گفتگو ،مجیب الرحمان شامی اور خورشید قصوری سمیت اہم شخصیات کی شرکت

لاہور(صباح نیوز)سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری کی رہائش گاہ پر پاکستان نیشنل فورم کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں شرکا ءنے چیلنجز کے حل کیلئے مفاہمت اور مذاکراتی عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سویلین بالادستی کا خوا ب سیاسی قیادت کے سیاسی طرز عمل سے مشروط ہے ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے ملک میں جمہوریت اور سیاست کو کمزور کیا ہے ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے ملک میں جمہوریت اور سیاست کو کمزور کیا ہے فوج کو مورد الزام ٹھہرانے والے یہ مت بھولیں کہ فوج حالت جنگ میں ہے اور دہشت گردی کے جن کو کچلنے کے لیے ہمارے جوان قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں افسر اور جوان پاک سرزمین کے تحفظ کے لیے شہادتیں دے رہے ہیں لہٰذا کسی مذموم ایجنڈا پر گامزن ہونے کی بجائے اپنے اپنے طرز عمل پر نظرثانی کی جائے اور اپنی اپنی سیاست کو ملکی مفادات اور عوام کے مسائل کے حل سے مشروط کیا جائے اور ملک کے معاشی مستقبل کی فکر کی جائے ۔اجلاس میں خورشید قصوری، مجیب الرحمان شامی، احمد بلال محبوب، مہناز رفیع،سلمان غنی، قیوم نظامی، توفیق بٹ، بریگیڈیئر فاروق حمید، سعید آسی، میجر ایرج،ذکریا، عبداللہ ملک، ذوالقرنین، ظاہر تنویر شہزاد اور دیگر بھی موجود تھے۔
اجلاس میں غزہ کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عزائم کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے مسلم ممالک کی حکمت عملی کو اہم قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے عزائم پورے نہیں ہوںگے اجلاس میں صدر ٹرمپ مودی ملاقات کو بھی الارمنگ قرار دیا گیا اور کہا کہ علاقائی سطح پر بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی پھیلانے ولاے یاد رکھیں ان کے عزائم پورے نہیں ہوں گے۔
اجلاس کی رائے میں یہ وقت ریاستی مفادات یقینی بنانے کا وقت ہے اور نوشتۂ دیوار پڑھتے ہوئے ایسے کسی طرز عمل سے پرہیز برتا جائے جس سے ملک غیر مستحکم ہو ۔اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کے اندر معاشی حوالے سے آگے بڑھنے کی پوری صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے لیے سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ملک کے سیاسی مستقبل کا انحصار سیاستدانوں کے طرز عمل پر ہے ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے سیاست کو کمزور کیا ہے جب تک سیاست کروڑوں عوام کے مسائل کے حل سے مشروط نہیں ہو گی اور حکومت کے لیے چور دروازے استعمال ہوں گے ملک میں سیاسی استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔