میری آنکھوں میں زندگی ہے ابھی ۔۔۔

میری آنکھوں میں زندگی ہے ابھی
ان چراغوں میں روشنی ہے ابھی
جھومتے بادلوں کو حسرت سے
کشت بے آب دیکھتی ہے ابھی
قہقہوں سے مجھے نہ بہلاؤ
دل نے اک چیخ سی سنی ہے ابھی
غم کےصحرا ترے بگولوں سے
زلف برہم سنور رہی ہے ابھی
یوں تو ہر شے ملی ہوئی ہے مگر
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
بولنا سنگدل سمندر سے
تشنگی راہ دیکھتی ہے ابھی
جھانک کر دیکھ میری آنکھوں میں
کس کی تصویر جاگتی ہے ابھی
چاند چھت سے اتر گیا کب کا
کوچۂ دل میں چاندنی ہے ابھی
یوں سناہے وہ آ کے جا بھی چکا
موت پھر کیوں رکی ہوئی ہے ابھی
اشک آنکھوں میں کیوں چھلک آئے
آگ دل میں لگی ہوئی ہے ابھی
چاندنی بے رخی سے کیوں بزمی
تیرے آنگن میں ناچتی ہے ابھی
کلام :سرفراز بزمی (سوائی مادھوپور، راجستھان انڈیا)