وہ ملک جس کے وزیراعظم نے اسلام کے خلاف ایسی بات کہہ دی کہ مسلمان دھڑا دھڑ ملک چھوڑنے لگے
بریٹیسلاوا (نیوز ڈیسک) یورپ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب دن بدن شدت پکڑتا جارہا ہے اور خصوصاً سیاسی رہنماﺅں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف عام لوگوں کے جذبات بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کا سلسلہ مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ یورپی ملک سلوواکیا میں بھی ملک کے وزیراعظم کی طرف سے ایسی بات کہہ دی گئی کہ جس کے بعد مسلمانوں نے خوفزدہ ہوکر یہ ملک چھوڑنا شروع کردیا ہے۔
نیوز سائٹen.rsi.rtv.sk کے مطابق سلوواکیا اسلامک فاﺅنڈیشن کے چیئرمین محمد سفوان حسنہ نے صدر آندریج کسکا کے ساتھ ملاقات میں مسلمانوں کی تشویش کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے لئے خطرہ قرار دینے والے سیاسی رہنماﺅں نے ملک میں آباد مسلمانوں کے لئے خطرات پیدا کردئیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سلوواکیا میں آباد مسلمانوں کی اکثریت ڈاکٹری، انجینئرنگ اور دیگر ٹیکنیکل شعبوں سے وابستہ ہے اور انتہائی پرامن کمیونٹی ہے۔ اس کے باوجود مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے عام لوگ ان کے خلاف اظہار نفرت کررہے ہیں اور متعدد مسلمانوں کو دھمکی آمیز اور غیر مناسب زبان پر مشتمل ای میلز موصول ہورہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس صورتحال کے پیش نظر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مسلمانوں پر حملے بھی ہوسکتے ہیں۔
مزید جانئے: بڑے عرب ملک میں وہ نوکری جسے آپ اختیار کرلیں تو چاہتے ہوئے بھی استعفیٰ نہیں دے سکتے
واضح رہے کہ 7 جنوری کو سلوواکیا کہ وزیراعظم رابرٹ فیکو ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ سلوواکیا کو خطرات سے بچانے کی ضرورت ہے اور اس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو ملک میں اپنی کمیونٹی مضبوط کرنے کا موقعہ نہ دیا جائے۔ اسی طرح کے بیانات کئی دیگر رہنماﺅں کی طرف سے بھی جاری کئے گئے، جس کے بعد حملوں کے خطرے کے پیش نظر مسلمان سلوواکیا چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔