اللہ نے سوموٹو ایک پاناما کی صورت میں لے لیا، قوم کو شریف مافیا سے نجات مل جا ئیگی : عمران خان
ڈیرہ غازی خان (بیور ورپورٹ،نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ نے سوموٹو ایکشن پاناما کی صورت میں لے لیا، قوم کو شریف مافیا سے نجات مل جائیگی۔جنوبی پنجاب سمیت لاہور کے لوگ بھی تخت لاہور سے تنگ آ چکے ہیں مجھے یہاں اتنی دیر سے نہیں آنا چاہیے تھا مگر یہاں کے مسائل مجھے معلوم ہیں کہ ڈیرہ غازی خان میں کیا ہو رہا ہے نیا پاکستان وہ ہے جو نظریہ پاکستان ہے جس قوم کا نظریہ ختم ہوجاتا ہے وہ قوم مر جاتی ہے اب دو ہی راستے ہیں کہ ہم تباہ ہوجائیںیا پھر نظریہ کیلئے جدوجہد کریں ۔انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کرپشن مافیا کا سردار ہے اور اس کے خاندان کے پانچ سو ارب روپے کے اثاثے بیرون ملک ہیں ، پورے ملک کی جیلوں میں چوری کے الزام میں جتنے بھی افراد قید ہے ان سب کی چوری سے نواز شریف کی پانامہ کی چوری زیادہ ہے اورابھی تک تو "ڈیزل"کا بھی احتساب نہیں ہوا ، کرپشن کے خلاف جنگ ہم سب کی جنگ ہے اور اس کینسر کے خاتمہ تک غربت ختم کرنا ممکن نہیں ، جبکہ کرپشن کی ٹیم بنا رہا ہوں اور نواز شریف ٹیم کے کپتا ن ہونگے ، ٹیکس اگر ایمانداری سے دیا جائے تو ایک روپیہ بھی قرض نہیں لینا پڑے گا او ر پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والا ملک ہے ،جبکہ سب سے زیادہ ٹیکس یہاں دیا جاتا ہے وہ ڈیرہ غازی خا ن میں بارش اور شدید سردی کے دوران اسٹیڈیم گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال نے ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا جس کے لئے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں اور یہ فلاحی ریاست مدینہ میں قائم ہونے والی فلاحی ریاست کے برابر قائم ہونا تھی جہاں عدل و انصاف کا نظام قائم تھا ، ہر انسان کو اس کا حق ملتا تھا ، قانون کی نظر میں امیر غریب سب برابر تھے مغرب اور یورپ میں بھی فلاحی ریاستیں چل رہی ہیں ، بد قسمتی سے ہمارے ملک میں طاقت ور اور غریب و کمزور کیلئے علیحدہ علیحدہ قوانین ہیں ، لیکن ہم جو نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں اس میں سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والا بچہ بھی ملک کا وزیر اعظم بن سکے گا ، انہوں نے کہا کہ نہ صرف جنوبی پنجاب بلکہ سارے پاکستان اور لاہور کے لوگ تخت لاہور سے تنگ آ چکے ہیں ، اللہ تعالی نے سو موٹو ایکشن پانامہ کی صورت میں لیا ہے عوام کو نواز شریف مافیا سے نجات مل جائیگی ۔ پانامہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی دولت اور جائیدادیں چھپانے کیلئے کمپنیاں بنائی گئی تھیں جس میں نواز شریف پکڑا گیا ، جبکہ نواز شریف کہتا ہے کہ فلیٹس میرے بیٹوں کے ہیں مجھے پتہ نہیں ، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے چوری کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھجوایا جبکہ جنوبی کوریہ کے صدر نے جب قوم کا پیسہ چوری کیا تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئے اور انھیں استعفی دینا پڑا اسی طرح آئس لینڈ میں صدر کی بیوی کا سکینڈل سامنے آیا تو اس نے استعفی دیدیا ، انہوں نے کہا کہ جب تک کرپشن کا کینسر ختم نہیں ہو گا نہ لوگوں کو روز گار ملے گا نہ سرمایہ کاری ہو گی اور نہ ہی ادارے ٹھیک کام کریں گے جبکہ عوام غریب سے غریب تر ہوتے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ پانامہ کی جنگ پاکستانی عوام کی جنگ ہے اور اگر عوام یہ جنگ جیت گئے تو ان کی قسمت بدل جائیگی جبکہ برطانیوی نشریاتی ادارے نے بھی یہ کہا ہے کہ 1993 میں خریدے جانے والے فلیٹس کا مالک تبدیل نہیں ہوا ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پانامہ کا جو بھی فیصلہ کرے لیکن عوام فیصلہ کر چکی ہے کہ نواز شریف نے پیسے چوری کئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کے نظام کیلئے طاقت ور اور کمزور کو ایک نظر سے دیکھا جائے انہوں نے مولانا فضل الرحمن کا نام لئے بغیر کہا کہ ابھی تک "ڈیزل"کا بھی احتساب نہیں ہوا ، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی کرپشن کی ٹیم بنانی ہے جس کا کپتان نواز شریف ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد عدل و انصاف کیلئے ہے اور اس لئے پاکستان بنایا گیا تھا ، پاکستانی ایک دلیر قوم ہے جو قربانیاں دینا جانتی ہے اور پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے لیکن ہم ٹیکس سب سے کم دیتے ہیں کیونکہ ٹیکس کا پیسہ چوری ہوتا ہے اور عوام پر خرچ نہیں ہوتا ہے ، انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ریاستی ادارے تباہ اور نظام کو برباد کر دیا گیا ، اور ہم اس ظلم کے نظام کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں ، بڑے بڑے مگرمچھوں نے پیسہ لوٹ کر جائیدادیں بنائی ہوئی ہیں اور ان بڑے بڑے ڈاکووں کو اسمبلیوں کی بجائے جیلوں میں ہونا چاہئے ، کیونکہ جب میں نے آٹھ دن جیل میں گذارے اور جیل میں تمام غریب لوگ ہی بند تھے جو ہزاروں کی چوریاں کرتے تھے ، جبکہ شریف فیملی کے پانچ سو ارب باہر کے بینکوں میں پڑے ہیں ، اور اگر پاکستان کی جیلوں میں تمام قیدیوں کی چوریوں کو جمع کر لیا جائے تو پھر اکیلے نواز شریف کی چوری بڑی ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے عزم کیا ہو ا ہے کہ کرپٹ ڈاکووں کا مقابلہ آخری سانس تک کرتا رہوں گا اور کبھی مایوس نہیں ہونگا ، انہوں نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں پانچ ٹیسٹ میچ ہار گئے ہیں اس لئے اب نواز شریف اور نجم سیٹھی کو میچ کھیلنے کیلئے بھیج دیا جائے کیونکہ جب سفارشی لوگ کرکٹ بورڈ کے سربراہ بنیں گے تو یہی حشر ہو گا کیونکہ جتنا ٹیلنٹ پاکستان میں ہے دنیا میں اور کہیں نہیں ، ہم کرکٹ میں میرٹ کا سسٹم لیکر آئیں گے اور اگر سسٹم کو ٹھیک کر دیا تو دنیا کی کوئی ٹیم ہمیں شکست نہیں دے سکے گی ، انہوں نے سردار سیف الدین خان کھوسہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ سیف الدین میرا دوست ہے لیکن قانون ان کیلئے ریڑھی اور رکشہ والا کیلئے ایک ہی ہو گا ، جبکہ میں کمزور آدمی کے ساتھ ہمیشہ کھڑا ہونگا ، ظلم کا نظام ختم کر کے عدل و انصاف لیکر آئیں گے اور باہر کے نوجوان یہاں نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے ، انہوں ڈی جی خان کی عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہا ں پہل آنا چاہئے تھا تاہم آج بارش اور شدید سردی میں اتنی تعداد میں مرد و خواتین جلسہ میں آئے ہیں ان کو میں کبھی نہیں بھولا سکوں گا اور مجھے یہاں کے مسائل کا بخوبی علم ہے ، انہوں نے سردار سیف الدین کھوسہ کے شوکت خاتم ہسپتال کے قیام کے مطالبہ پر کہا کہ کینسر ہسپتال بنانا آسان نہیں ہے لیکن میں کوشش کرونگا کہ یہاں ہسپتال بنے اور غریب آدمی کو علاج کی مفت سہولت میسر آئے ۔عمران خان نے تقریر میں مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل کہ کے مخاطب کیا اور جلسہ میں موجود عوام سے پوچھا کہ کیا ڈیزل کا احتساب ہوا۔اگر مریم نواز مالکہ ثابت ہو جاتی ہیں تو پھر بھی نواز شریف کی چھٹی ہو جائے گی اور قطری شہزادہ کا خط بھی وزیر اعطم کو نہیں بچا سکے گا۔پانامہ کیس سپریم کورٹ میں ہے عدالت جو بھی فیصلہ لیکن پاکستانی قوم کا پیسہ تو چوری ہوا ہے اب شریف مافیا کو جانا ہی ہو گا تقریر کے دوران عمران خان کے پی ٹی آئی رہنما سردار سیف الدین کھوسہ کو مخاطب کیا اور کہا کی سیف الدین کے ڈیرہ غازی خان میں اسپتال بنانے کا کہا ہے اور مین کوشش کروں گا کہ کراچی شوکت خانم اسپتال مکمل ہونے کے بعد ڈیرہ غازی خان کے قریب اسی طرز کا ایک جدید اسپتال تعمیر کروں میں وعدہ اس لیے نہیں کر رہا کیونکہ میں جھوٹا وعدہ نہیں کرتا فلاحی ریاست میں عدل و انصاف ہوتا ہے جہاں امیر اور غریب کے لئے ایک جیسا قانون ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کمزوراور طاقتورں کے لئے قانون الگ ہے امیر اور غریب طبقہ کے لئے قاتون الگ ہے ۔یورپ برطانیہ میں فلاحی ریاست چل رہی ہے جہاں عوام کو روزگار فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور جب تک کسی پڑ ھے لکھے نوجوان کو روزگار ہیں ملتا تب تک حکومت وقت اس بے روزگار کو وظیفہ فراہم کرتی ہے ۔
عمر ان خان