مقبوضہ کشمیر ، بھارتی فوج کا شہید نوجوان کی میت دینے سے انکار ، حریت رہنماؤ کا 15روزہ احتجاج کا اعلان

مقبوضہ کشمیر ، بھارتی فوج کا شہید نوجوان کی میت دینے سے انکار ، حریت رہنماؤ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سرینگر(اے این این) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے گزشتہ روز سامبا میں ترناہ نالہ کے مقام پر شہید ہونے والے کشمیری نوجوان کی میت دینے سے انکار کر دیا ہے اور لوگوں کو مارے جانے والے کی شناخت کے بارے میں بھی کچھ نہیں ا بتا جا رہا جبکہ وادی میں مزاحمتی قیادت نے اگلے 15روز کیلئے نیا احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ(آج)16جنوری نماز ظہر کے بعد دھرنا،20 اور27جنوری کو یوم مزاحمت،21کو تاجروں کا دھرنا،26جنوری کو یوم سیاہ منایا جائے گا،17تا 19جنوری کو ڈھیل ہوگی،ادھر وادی میں مزاحمتی قیادت کی کال پر190ویں روزقدرے جزوی ہڑتال رہی،قابض فورسزنے نیشنل فرنٹ کے رہنما نور محمد کلوال کو6ماہ بعد رہا کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ سانبہ اور ہیرا نگر سیکٹرو ں کے درمیان ترناہ نالہ علاقے میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک مبینہ مجاہد کو شہید کیا گیا ہے جبکہ اس کے دیگر5ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔اتوار کو مقامی لوگوں نے مارے جانے والے نوجوان کی شناخت اور میت کے حوالگی کے لئے متعلقہ کیمپ سے ربطہ کیا تاہم بی ایس ایف کے اہلکاروں نے کسی کو کیمپ میں جانے کی اجازت نہیں دی اور نہ مارے جانے والے مبینہ مجاہد کی شناخت کے حوالے سے کچھ بتایا گیا۔بی ایس ایف کے اہلکاروں نے میت لوگوں کے سپرد کرنے سے انکار کیا اور لوگوں کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سامبا میں کسی جھڑپ کے کوئی آثار نہیں بی ایس ایف کا دعویٰ ڈرامہ لگتا ہے،لوگوں نے خدشہ ظہار کیا ہے کہ ضرور کسی زیر حراست کشمیری کو شہید کر کے جھڑپ کا ڈرامہ رچایا گیا ہو گا۔ادھر مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک اور 15روزہ احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے 26جنوری کو یوم سیاہ منانے کی اپیل کی ہے جبکہ 20اور27جنوری جمعہ کے روز یوم مزاحمت کے طور مکمل ہڑتال ہوگی ۔8جولائی 2016سے جاری رہنے والی ایجی ٹیشن کے دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے سنیچر کی شام کو نیا احتجاجی کلینڈر جاری کیا ۔۔سروے رپورٹ کے مطابق ایسے حالات کی وجہ سے کام کرنے کے سیزن کو نقصان پہنچا اور کام کرنے کے کل180میں سے 116ایام ضائع ہوگئے ۔اس طرح سے کام کرنے کے 64فیصد ایام ضائع ہوئے ۔یوں وادہی میں ہڑتالوں اور کرفیو سے ریاست کو 16ہزار کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔سروے رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ جہاں اس دوران انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہیں وادی میں اقتصادی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ رہیں ۔رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ خدمات ، موبائل اور فون خدمات طویل عرصہ تک معطل رہیں جس کی وجہ سے بھی مشکلات پیش آئیں ۔ اس عرصہ میں ہڑتالوں ، بند ، سنگ بازی ، کرفیو اور رکاوٹوں کی وجہ سے وادی کے تمام دس اضلاع میں عام زندگی بری طرح سے مفلو ج بن کر رہ گئی ۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اس دوران طبی خدمات پر بھی اثر پڑا جس کے نتیجہ میں کینسر اور دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا افراد کو معمول کے مطابق طبی معائنہ نہ کراپانے کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں ،نتیجہ کے طور پر بروقت طبی امداد نہ ملنے کے سبب کچھ مریض موت کے منہ میں چلے گئے ۔رپورٹ کے مطابق پرتشدد حالات کی وجہ سے تعلیمی شعبے کو بری طرح سے نقصان پہنچااور جہاں سکولوں کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان ہوا وہیں بچوں کو سکول بھیجنے کا خوف رہا۔اکنامک سروے رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ سال 2016کے دوران وادی میں سکول صرف 4مہینے ہی کھلے جس عرصہ میں صرف 40سے 50فیصدی تعلیمی سرگرمیاں انجام دی جاسکیں تاہم دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباکے امتحانات نومبر 2016میں لئے گئے جبکہ پہلی جماعت سے لیکر نویں تک کے طلباکو ماس پرموشن کے تحت اگلی جماعتوں میں داخلہ دیاگیا۔امتحانات میں بارہویں کے لگ بھگ 95فیصد طلباجبکہ دسویں کے 99فیصد طلبانے شمولیت کی ۔رپورٹ کے مطابق خراب حالات کی وجہ سے شعبہ تعلیم کو پہنچے نقصان کا خمیازہ طلباکو مستقبل میں ہوسکتاہے کیونکہ معیاری تعلیم نہ مل پانے سے وہ مقابلہ جاتی امتحانات میں دیگر ریاستوں اور دنیا کے طلباکا مقابلہ کرنے میں مشکلات کاشکار ہوسکتے ہیں ۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اس کے علاوہ کئی طلباحالات کی وجہ سے زخمی ہوئے یا پھر ان کی بینائی متاثر ہوئی جو بھی ایک بہت بڑا نقصان ہے ۔
سری نگر

مزید :

علاقائی -