یورپی ملک میں امام مسجد نے 34 سالہ مرد کی شادی ایک ایسی لڑکی سے کروادی کہ پولیس حرکت میں آگئی، امامت کرنے سے ہی روک دیا گیا کیونکہ۔۔۔

سڈنی (نیوز ڈیسک) مغرب نے تو انسانی حقوق کا نام اب کہیں جا کر سنا ہے، لیکن اسلام وہ دین ہے کہ جس نے چودہ صدیاں پہلے ہی انسانی حقوق کا مکمل ضابطہ دے دیا تھا۔ اس عظیم نعمت کانتیجہ تو یہ ہونا چاہئیے تھا کہ مسلمان انسانی حقوق کے میدان میں دنیا بھر سے آگے ہوتے ،لیکن بدقسمتی سے ہم نے بہت غفلت کا مظاہرہ کیا۔ مسلمانوں کے پسماندہ ممالک میں تو کمسن بچیوں کی شادی کے نام پر عصمت دری کے واقعات پیش آتے ہی ہیں، بدقسمتی سے ترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے مسلمان بھی اس برائی سے محفوظ نہیں۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں بھی ایک ایسا ہی افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں مقامی نوبل پارک مسجد میں امامت کے فرائض سرانجام دینے والے 62 سالہ ابراہیم اومیردک نے نتائج سے بے پرواہ ہو کر ایک 34 سالہ شخص کی شادی کمسن لڑکی سے کروا دی۔ رپورٹ کے مطابق لڑکی کی عمر 16 سال سے کم تھی اور ستمبر 29 کو مسجد میں اس کا نکاح زبردستی پڑھائے جانے کے بعد اسے 34سالہ خاوند کے ساتھ رخصت کیا گیا۔
’اوئے یہ کیا ہے۔۔۔‘ پاکستانی بھائیوں کو والدہ نے ایک ساتھ انتہائی شرمناک کام کرتے پکڑلیا، پھر جوتا اتارا اور۔۔۔
اسلامک کونسل آف وکٹوریہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امام ابراہیم کے خلاف قانون فعل پر نہ صرف پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے بلکہ گرفتاری کے بعد اسے امامت کے عہدے سے بھی فارغ کردیا گیا ہے۔ اب اس کی جگہ نئے امام کی تعیناتی کردی گئی ہے ۔ امام ابراہیم کا نکاح خواں کا لائسنس بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ ہیرلڈ سنز کی رپورٹ کے مطابق جب جمعہ کے روز امام ابراہیم کو میلبورن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ اپنی غلطی پر زار و قطار روتا رہا۔ اسے اگلی پیشی پر 3 فروری کو عدالت لایا جائے گا اور تب تک اسے جیل میں ہی رہنا ہو گا۔
اس موقع پر وکٹوریہ بورڈ برائے ائمہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کم عمری کی شادیوں کی سخت مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ آسٹریلیا میں مقیم تمام مسلمانوں کو مقامی قوانین کی پابندی کرنی چاہئے اور ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہیے جو بچوں پر جبر اور ظلم کے زمرے میں آتے ہیں۔