قائمہ کمیٹی قانون انصاف کا اجلاس ،اسلام آبا د ہائیکورٹ آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ،اپوزیشن ارکان کا اختلافی نوٹ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا نے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا،وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا چیف جسٹس ثا قب نثار کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی تھی،اٹھارہویں ترمیم کے بعدآئین کے آرٹیکل(بقیہ نمبر17صفحہ12پر )
175(A)کے تحت عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کو اختیار دیا گیااور پارلیمانی کمیٹی کا دائرہ اختیا ر محدود کیا ، اگر ججز کی تعیناتی میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار بڑھانا ہے تو پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 175(A)میں ترمیم لے آئے،کمیٹی ارکان نے کہا ججز کی تعیناتی میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار محدود کر کے صرف ربر سٹیمپ تک ہوگیا ہے،پارلیمانی کمیٹی کو ججز کی تعیناتی میں اہم کرداردیا جانا چاہیے۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کا اجلاس ایم این اے ریاض فتیانہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، پارلیمانی سیکرٹری قانون وانصاف ملیکہ بخاری ،آغا حسن بلوچ ، رانا ثناء اللہ ، چوہدری محمود بشیر ورک ، خواجہ سعد رفیق ، نفیسہ شاہ ،سید نوید قمر ، ڈاکٹر رمیش کمار اور دیگر ارکان کمیٹی نے شرکت کی ۔اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2018زیر غور آیا ۔ سیکرٹری قانون وانصاف عبدالشکور پراچہ نے کمیٹی کو بتایا یہ بل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 6سے بڑھا کر 9 کر نے سے متعلق ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ ایک اہم عدالت ہے اسلئے حکومت بھی چاہتی ہے کہ ججز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے ،آنیو ا لے سالوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہمیت میں بہت اضافہ ہونیوالا ہے جس کیلئے ججز کی تعداد میں اضافہ ناگزیر ہے ، اس موقع پر ایم این اے عالیہ کامران نے کہا اسلام آباد وفاق کی علامت ہے اسلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہر صوبے سے کم ازکم دو ججز کو تعینات کیا جائے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا ججز کی تعیناتی کیلئے منصوبہ بندی اور یہ دیکھنا ضروری ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کتنے ججز کی آسامیاں خالی اور زیر التوا مقدمات کی تعداد کیا ہے ۔ پیپلزپارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا وزارت قانون سے پورے ملک کی عدالتوں میں ججز کی تعداد اور خالی آسامیوں سے متعلق تفصیلات مانگی تھیں جو فراہم نہیں کی گئیں ، جن عدالتوں میں زیادہ کیسز زیر التواء ہیں وہاں ججز کی تعداد بڑھائی جا ئے ۔کمیٹی ارکان نے کہا پارلیمانی کمیٹی کو ججز کی تعیناتی میں اہم کرداردیا جانا چاہیے ، اس پر وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا اگر ججز کی تعیناتی میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار بڑھانا ہے تو پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 175(A)میں ترمیم لے آئے ۔ سیکرٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا گزشتہ آٹھ سال میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 50ہزار 279مقدمات نمٹائے جبکہ اس وقت 16174مقدمات زیر التوا ہیں ، ججز کی تعدادبڑ ھا نے سے مقدمات کا جلد فیصلہ ہوگا ۔پاکستان بار کونسل کے نمائندے کامران مرتضیٰ نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد بڑھاتے ہوئے دوسرے صوبوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے ۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے بحث سمیٹتے ہوئے آئینی ترمیم پر رائے شماری کرائی جس کے نتیجے میں مذکورہ کمیٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔ تاہم اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق ، رانا ثناء اللہ ، پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ ، رکن اسمبلی سید حسین طارق سمیت سات کمیٹی ارکان نے ترمیمی بل کی مخالفت کی اور اپنا اختلافی نوٹ لکھا ۔ کمیٹی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی نوید عامر جیوہ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 51اور106میں ترمیم کا بل پیش کیا، اس ترمیم کا مطلب پارلیمنٹ کے اندر اقلیتوں کی نشستو ں میں اضافہ کرنا ہے ، اس پر کمیٹی نے نادرا ، الیکشن کمیشن اور شماریات ڈویژن سے جواب طلب کر لیا ۔ کمیٹی اجلاس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 25(B)،51,63(B),92اور106میں ترمیم کا بل پیش کیا، اس پر چیئرمین اور کمیٹی ارکان نے کہا آئینی ترمیم پیش کرنا ہے تو تمام ترامیم کو الگ الگ کر کے پیش کیا جائے تا کہ ان پر بحث کر سکیں ۔ اس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر آئینی ترامیم کا بل تکنیکی وجوہات کی بناء پر مسترد کردیا ۔
قائمہ کمیٹی