نیب نے ہمیں نہیں غلط براڈ شیٹ کو پیسے دیے' کاوے موسوی کا تہلکہ خیز انکشاف

نیب نے ہمیں نہیں غلط براڈ شیٹ کو پیسے دیے' کاوے موسوی کا تہلکہ خیز انکشاف
نیب نے ہمیں نہیں غلط براڈ شیٹ کو پیسے دیے' کاوے موسوی کا تہلکہ خیز انکشاف
سورس: File

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

'اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانوی اثاثہ جات ریکوری فرم(براڈ شیٹ ) کے  سربراہ کاوے موسوی نےانکشاف کیاہے کہ جیمز جیری، طارق ملک ، نیب اور پاکستان نے براڈ شیٹ سے فراڈ کیا جس کے بعد میں نے جیمز جیری پر مقدمہ کیا اور ان سے کورٹ کے ذریعے ڈاکومنٹس حاصل کیے۔انہوں نے دعوی کیا کہ جیمزجیری سے ملنے والی رقم ڈیڑھ ملین ڈالر تھی ،نیب سے پوچھیں یہ رقم انہوں نے جیری کو کیوں ادا کی ؟جبکہ جس کو نیب نے رقم ادا کی وہ 'براڈ شیٹ جبرالٹر' سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ جس کمپنی سے معاہدہ ہوا اس کا براڈ شیٹ سے کوئی لینا دینا نہیں، عدالت بھی جیمز جیری اور طارق ملک کو سازشی قرار دے چکی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کے وکیل احمر بلال صوفی کو 2007 میں بتایا کہ ہم یہ سیٹلمنٹ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ براڈ شیٹ لیکویڈیشن میں ہے، انہوں نے میری بات کی تائید کی اور احمر بلال صوفی کی بات کی تردید کی ۔ میں نے جیری جیمز کے بارے میں ان کو بتایا کہ ان کا براڈ شیٹ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں میں آپ سے بھی کہوں گا کہ وہ دستاویزات دیکھیں تو اس میں بہت سے جملے غائب ہیں اس پر وزیراعظم پاکستان کے دستخط بھی ہیں۔ اگر آپ سیٹلمنٹ معاہدے کی کاپی دیکھیں تو آپ کو اس میں غلطیاں اور فراڈ ملے گا۔ 

نجی ٹی وی ہم نیوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کاوے موسوی نے کہا کہ جیمز جیری اچھا آدمی تھا جوبہت تھوڑے عرصے کےلیے پارٹنر تھا، مگر جلد ہی ہمارے راستے الگ ہوگئے کیونکہ اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر براڈ شیٹ سے فراڈ کیا۔ جیمز جیری نے پاکستان کی مدد کرنے کےلیے جان خطرے میں ڈالی، نیب کے فراڈ کی وجہ سے اسے بینک کرپٹ ہونا پڑا میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا فیصلہ نہیں دیکھا جس میں جج نے کہا ہو کہ ایک حکومت اور اس کے احتساب ادارے نے ان لوگوں سے فراڈ کیا جن کو انہوں نے خود ہائر کیا ہوا ہے۔ میں نے احمر بلال صوفی کو بتا دیا تھا کہ براڈ شیٹ لیکوایڈیشن میں ہے اور یہ انتھونی کے فیصلے میں بھی لکھا ہے میں نہیں جانتا وہ رقم کہاں گئی؟ طارق ملک ، جیری جیمز بھی جانتا تھا کہ یہ کمپنی لیکوایڈیشن میں جبکہ میں نے بلال احمر صوفی کو بھی بتا دیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ میں نے آکسفورڈ یونین میں مشرف سے آن کیمرہ پوچھا تھا کہ نیب کے جنرل امجد کے ساتھ کیا ہوا؟ تو انہوں نےمجھے کہا کہ عدالت کے حکم پر میں نے انتخابات کرائے جس کے بعد لٹیرے حکومت میں آگئے ہیں۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ان کا نام میڈیا پر نہیں لوں گا کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ ان کا میڈیا ٹرائل ہو، نیب جو صاف شفاف احتساب کا ادارہ ہونا چاہیے مگر وہ ان سرکاری افسران کے نام چھپا رہے ہں جن کو قومی خزانے سے تنخواہ دی جاتی ہے۔  پاکستان میں نیب ایک ایسے سسٹم کا حصہ ہے جو چوروں کے ساتھ ملا ہوا ہے اور میں کسی نام لیتا ہوں تو میں انتقام کا حصہ بن جاؤں گا جو میں نہیں چاہتا۔  ان کا کہنا تھا کہ میں فیئر ٹرائل کا قائل ہوں لیکن میں میڈیا سرکس میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہاں میں ایک پاکستانی سیاستدان (شہزاد اکبر) کا نام لینا چاہوں گا جنہوں نے احمقانہ بیان دیا ہے کہ عدالت کے فیصلے میں براڈ شیٹ کو پاکستانی عوام کے ٹیکس سے رقم ادا کی گئی لیکن جو ہم نے رقم حاصل کی ہے وہ عوامی ٹیکس نہیں بلکہ چوروں سے بازیاب کرائی گئی رقم ہے اور یہ عدالت نے پاکستان کو مجھے دینے کا حکم دیا۔

دوبارہ معاہدے کے متعلق سوال ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ایسا کیوں کروں گا؟ جب کہ 2003 تک ادائیگیوں تک انتظار کرنا پڑا ہے۔  اصل بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے انٹیلی جنس ذرائع سے معلوم ہوا کہ سعودی عرب سے جنوب مشرقی ایشیا کے کسی بینک میں رقم ٹرانسفر ہوئی ہے تو ہم نے حکومت پاکستان کو الرٹ کیا۔ ہمارا خیال تھا کہ اگر ان میں کچھ غیرت ہوئی تو وہ اس میں دلچسپی لیں گے لیکن جب میں شہزاداکبر سے ملا تو انہوں نے اس میں ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں لی۔ جب میں نے انہیں جعلی جنرل کے بارے میں بتایا تو بھی انہوں نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔ وہ صرف اس بات میں دلچسپی لے رہے تھے کہ ان کو ڈسکاؤنٹ مل جائے۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ کورٹ آرڈر ہے آپ کسی بازارمیں نہیں آئے کہ قالین کی قیمت پر بارگین کرلیں گے۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -