مظاہروں میں 42 افراد کی ہلاکت، پیرو میں ہنگامی حالت نافذ

لیما (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کی حکومت نے ہفتے کے آخر میں دارالحکومت لیما اور تین دیگر علاقوں میں صدر ڈینا بولارٹے کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ ان مظاہروں میں حالیہ ہفتوں میں کم از کم 42 افراد کی جانیں گئی ہیں۔ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے ایک حکمنامے کے مطابق، یہ اقدام 30 دنوں کے لیے نافذ کیا گیا ہے ، اور فوج کو نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے مداخلت کرنے کا اختیار دیتا ہے ، جب کہ کئی آئینی حقوق جیسے کہ نقل و حرکت اور اسمبلی کی آزادی کو معطل کرتا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیرو میں ہفتے کے روز 100 سے زیادہ روڈ بلاکس نے ملک بھر میں ٹریفک کے نظام کو درہم برہم کرکے رکھ دیا تھا۔ حکام نے کوسکو بین الاقوامی ہوائی اڈے کو دوبارہ کھول دیا ہے، جو پیرو کے سیاحت کے شعبے کے لیے اہم ہے۔
خیال رہے کہ پیرو میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے سب سے پہلے دسمبر کے اوائل میں شروع ہوئے، جب اس وقت کے صدر پیڈرو کاسٹیلو کو کانگریس کو تحلیل کرنے اور اپنے خلاف مواخذے کے ووٹ کو روکنے کی کوشش کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔