حیدر آباد، تیر چل گیا، کراچی میں جوڑ برابر، نتائج میں غیر معمولی تاخیر
کراچی(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد ڈویڑن سمیت دیگر اضلاع میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد مختلف حلقوں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری رہا۔حیدرآباد ڈویڑن کے 9 اضلاع میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی، حیدرآباد، میں 2551، دادو میں 1436، جامشورو میں 839، ٹنڈوالہیار میں 781، مٹیاری میں 715 اور ٹنڈومحمد خان میں 452 امیدوار مختلف نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیاحیدرآباد ڈویڑن کے اب تک کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی 3601 میں سے مجموعی طور پر 770 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ آزاد امیدوار 60نشستیں لینے میں کامیاب ہوئے۔اس کے علاوہ غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق حیدرآباد ڈویڑن میں پاکستان تحریک انصاف 54،جی ڈی اے11،جماعت اسلامی 10 نشستوں پر کامیاب ہوئے جبکہ جے یوآئی(ف) کے 5امیدوارمیدان مار چکے ہیں۔پیپلز پارٹی کے ضلع مٹیاری میں 8ضلع ممبر اور5چیئرمین منتخب ہو گئے،حلع بدین میں 11ضلع ممبر اور8چیرمین سجاول میں 32ضلع ممبر اور30چیئرمین ٹنڈو الہ یار میں 10ضلع ممبر13چیئرمین ٹنڈو محمد خان میں 10ضلع ممبر10چیئرمین دادو میں 10ضلع ممبر7چیئرمین ٹھٹھہ میں 27ضلع ممبر23چیئرمینجام شورو میں 4ممبر اور7چیئرمین منتخب ہوئے اھر کراچی سے رات گئے تک ملنے والے نتائج کے مطابق246میں سے 40یونین کونسلوں کے نتائج موصول ہوئے پیپلز پارٹی16،جماعت اسلامی12اورپی ٹی آئی11یونین کونسلوں میں کامیاب ہو گئیاس سے قبلتخت کراچی کے حصول کے لیے کراچی کے 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنزمیں انتخابی دنگل کے دوران مختلف علاقوں میں بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کے واقعات رونما ہوئے جوپولنگ کے عمل میں رکاوٹ کا سبب بنے جن پرفوری قابو پاکرانتخابی عمل مکمل کرایا گیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلدیاتی انتخابات دوران کراچی کے مختلف علاقوں سعودآباد، اردو نگر، ملیر سٹی، علیم آباد اور کورنگی میں 7 سیاسی جماعتوں کے کیمپس کو نامعلوم افراد کی جانب سے نذرآتش کیا گیا۔لانڈھی نمبر 6 یونین کونسل 3 کے وارڈ نمبر4 میں لگنے والی آگ سے تین سیاسی جماعتوں کے کیمپس متاثرہوئے جن کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ نامعلوم افراد کی لگائی گئی آگ سے ان کے کیمپوں کو نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں کراچی کے ضلع وسطی نارتھ ناظم آباد ٹان یوسی 3 میں نقاب پوش افراد پولنگ اسٹیشن میں گھس گئے،اس حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ نامعلوم افراد نے پولنگ عملے اور آر او کو ہراساں کیا اور ٹیکنیکل سامان میں چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی، نامعلوم افراد مبینہ طورپر پیپلز پارٹی کی جھنڈا لگی ہوئی گاڑیوں پر سوار تھے۔اطلاع ملتے ہی پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا، تاہم کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہونے کے بعد ملیر کے علاقے ہاشم جوکھیو گوٹھ میں بعض افراد کی جانب سے دھاندلی کی کوشش کی گئی، پولنگ اسٹیشن میں بچوں سے ووٹ کاسٹ کرانے کی کوشش کی جارہی تھی،کوریج کرنے والوں کونامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں اور فوٹیج بنانے سیروک دیا گیا۔علاوہ ازیں بھینس کالونی بختاور گوٹھ میں پی ٹی آئی اور پی پی کارکنان میں تلخ کلامی ہوئی، جھگڑے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری پہنچی اور دونوں جماعتوں کے کارکنان میں بیچ بچا کرایا۔ضلع ملیر یو سی 2 میں بھی اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب پی پی پی رہنما سلمان مراد نے پولنگ اسٹیشن 202اور203میں داخلے کی کوشش کی، پی ٹی آئی پولنگ ایجنٹس کے منع کرنے کے باوجود سلمان مراد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، پی ٹی ائی کے کارکنان پولنگ اسٹیشن کے باہر جمع ہوکراحتجاج کیا۔نارتھ ناظم آباد یوسی تین شہید سرور اسکول میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشن کو بند کرکے مبینہ طورپر ٹھپے لگانے کا عمل شروع کیا گیا،سیاسی جماعت کیکارکنان کی جانب سے مخالف پولنگ ایجنٹ کو دھاندلی سے روکنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔کراچی کے علاقے گلبرگ ٹاؤن کی یوسی 2 میں جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے کارکنان آپس میں گتم گتھا ہوگئے ہیں۔کارکنان نے پولنگ اسٹیشن کے اندرگھس کے بیلٹ باکس توڑدیئے اور پولنگ عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ پولیس تماشا دیکھتی رہی۔صفورا کی یوسی 3 سچل گوٹھ وارڈ 1 ڈگری کالج شاھنواز شر گوٹھ میں دھاندلی کی کوشش پرجماعت اسلامی اور پی پی پی کارکنان میں ہاتھا پائی ہوگئی، ملیر یوسی چشمہ گوٹھ تعلقہ ابراھیم حیدری بختاور گوٹھ میں پی پی پی کے ورکرز پرکھلی دھاندلی کا الزام لگایا گیا اورانتخابی اسٹیشن کے اندرداخل ہونے والے پیپلزپارٹی کارکنان کے خلاف دیگرجماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔اقرا اسلامک اسکول نزد حبیب یونیورسٹی پہلوان گوٹھ وارڈ-1 یوسی 6 صفورا ٹان میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی مبینہ ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ میں خلل واقع ہوا۔گلشن اقبال بلاک 2 گرین لائن اسکول میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اورکشیدگی پیدا ہوگئی،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے،پولیس نفری نے پولنگ اسٹیشن کے اندر داخل ہوکرصورتحال کوکنٹرول کیا۔بن قاسم پپری کے علاقے میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم جھگڑے کے بعد پولنگ کاعمل عارضی طور پر روک دیا گیا پولیس کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشن پہنچ کردونوں جماعتوں کے حامیوں کو الگ کیا۔وٹوں کی گنتی کیدوران چنیسر ٹاون کی یوسی آٹھ میں ہنگامہ آرائی ہوئی چنیسر گوٹھ میں پولنگ اسٹیشن میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا،پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں تصادم میں کونسلر کا امیدوارزخمی ہوگیا۔پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا،سخت سردی کے باعث صبح کے اوقات میں پولنگ اسٹیشنوں پررش دیکھنے میں نہیں آیا،پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لگے کئی جماعتوں کیمپس بھی ویران نظر آئے،کئی پولنگ اسٹیشنوں میں عملہ تاخیر سے پہنچا جس کے باعث پولنگ کے انتظامات میں تاخیر ہوئی تاہم ووٹرز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل متاثر نہیں ہوا،سردی کی۔شدت کم ہونے کے بعد شہری علاقوں میں ووٹرز کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا،کئی جماعتوں نے امیدواروں اور پولنگ ایجنٹس نے بتایا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہونے یا نہ ہونے کی وجہ بے یقینی کی فضا پیدا ہوگئی تھی جس کے اثرات پولنگ پر مرتب ہوئے،سردی کی وجہ سے صبح میں پولنگ کا سست روی کا شکار رہا کیونکہ اکثرووٹرز ہفتہ وار تعطیل کے سبب گھروں میں آرام کرنے کوترجیح دی۔
بلدیاتی الیکشن