نئے آئی جی پولیس کو کئی چیلنجز کا سامنا

پاکستان میں قانون کی حکمرانی، اداروں کو سیاسی مداخلت و بدعنوانی سے پاک اور اَمن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنا بڑے چیلنجز ہیں جن کو قبول کر کے سو فیصد عملدرآمد کرانا اس سے بڑا چیلنج ہے۔ یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے جب کسی ادارے کاسربراہ ایماندار، محنتی اور نیت کا صاف ہو۔ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں پاسکتا جب تک وہ مندرجہ بالا چیلنجز کو قبول کر کے ان پر عبور حاصل نہیں کرتا۔کسی ادارے کا رخ تبدیل کرنا محض ایک دعویٰ رہ جاتا ہے جب تک اس پر صدقِ دل سے عملدرآمد نہ کروایا جائے۔اگرمحکمہ پولیس کی بات کیجائے تو دورِحاضر میں پولیس نظام میں اصلاحات کی اَشد ضرورت ہے۔ اصلاحات کے ذریعے نظام کی تبدیلی کا تعلق محض بیانات نہیں بلکہ عمل سے ہے۔ جس طرح نئے تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس عامر ذوالفقار خان نے اپنی تعیناتی کے آغاز سے ہی پنجاب میں امن و امان، پولیس اصلاحات اور پولیس اہلکاروں کی ویلفیئر کے لیے کام شروع کیا ہے وہ کریڈٹ کے حقدار ہیں۔خالی ایمانداری کو کسی نے چاٹنا ہے؟گزارش بس اتنی سی ہے قومی اداروں کو ہر قسم کی جائز ناجائز سیاسی مداخلتوں سے پاک کرنا ضروری ہے تو پہلے اِس عمل کو یقینی بنایا جائے کہ قومی اداروں خصوصاً فیلڈ میں صِرف اور صرف ایسے افسروں کو تعینات کیا جائے جو محض اپنی دیانتداری کا ڈھول ہی نہ پیٹتے رہیں۔ وہ رحم دِل بھی ہوں۔انسان دوست بھی ہوں۔ پاکستان سے حقیقی محبت کرنے والے ہوں۔ تکبر غرور ایسی بدعتوں سے مکمل طور پر پاک ہوں۔ اگر یہ نہیں ہوگا باقی سب کہانیاں ہیں بابا!!! ایسی ایمانداری کا کیا فائدہ جو کسی مظلوم کے کام ہی نہ آئے، لوگ سوال کرتے ہیں ’جب سے تم اِس عہدے پر تعینات ہوئے ہو اب تک کتنے مظلوموں کی فریادیں سنی ہیں؟ عام لوگوں کی کتنی درخواستیں نمٹائی ہیں؟ اپنے ماتحتوں کی کتنی اپیلیں سن کر اس پر کوئی فیصلہ دیا ہے یا ان کے ساتھ انصاف کیا ہے؟ اور سب سے بڑھ کر یہ پنجاب پولیس کے انتہائی بگڑے ہوئے معاملات درست کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں؟ اور ان اقدامات کے نتائج کیا نکلے ہیں۔
عامر ذوالفقار خان کے بارے میں تو سبھی لوگ شاید نہ جانتے ہوں ان کی انسان دوستی کے قصے مگر زبان زد عام ہیں۔ کاش ایسی ہی تقرری پنجاب پولیس کے ہر اضلاع میں کردی جائے۔ جب سے انہوں نے چارج سنبھالا ہے تعطیل کے روز بھی انہوں نے عام دنوں سے زیادہ کام کیا ہے۔اگر پنجاب پولیس کے دیگر افسران بھی اسی طرح کام شروع کردیں تو یقینا اس فورس پر لگنے والے تمام سیاہ دھبے نہ صرف ختم ہو پائیں گے بلکہ اس فورس کا مورال بھی بہت بلند ہو جائیگا۔ پولیس کی قیادت نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔انسپکٹرجنرل پولیس عامر ذوالفقار خان ڈیرہ غازی خان میں ایک چوکی پر دہشت گردوں کے حملے سے اہلکار کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی ہنگامی طور پر چھٹی کے روز بھی اپنے افسران کی ٹیم لے کروہاں پہنچ گئے،حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے اہلکارکی نمازجنازہ میں شرکت کے ساتھ اس کے ورثاء سے ملاقات،ذخمی اہلکار کی ہسپتال پہنچ کرجلدصحت یابی کے لیے دعا کے ساتھ بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی،ہنگامی طور پر میٹنگ کا انعقاد کرتے ہوئے حملوں میں ملوث دہشت گردو سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لانے،بارڈر ایریا میں موجود پولیس چیک پوسٹوں پر نفری بڑھانے اور انہیں جدید وسائل کے ساتھ ماہر سنائپرز تعینات کرنے اور کچہ کے علاقہ میں آپریشن کا حکم دیا ہے، اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب صاحبذادہ شہزاد سلطان، سپیشل برانچ کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سلطان احمد چوہدری،سی ٹی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی عمران محمود،آرپی او اورڈی پی او ڈیرہ غازی خان سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے،آئی جی پولیس نے شعبہ سی ٹی ڈی جو گزشتہ تین سال سے بہران کا شکار تھا اسے وسائل سے مالا مال کرنے اور دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے ہر طرح کے مسائل کو ختم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے،ایس پی یواور ایلیٹ فورسزکی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ان شعبوں میں ٹریننگ اور کورسز کا آغاز کرنے جبکہ سی پی او آفس میں موجودآئی اے بی شعبہ کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے احتساب کا عمل تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔
پنجاب میں اب تک جتنے بھی انسپکٹر جنرل پو لیس گزرے ہیں عامر ذوالفقار خان کو ان میں سب سے زیادہ کام کرنے کا تجربہ حاصل ہے وہ سی پی او میں بطور ایڈیشنل آئی جی آپریشنز،ڈی آئی جی آپریشنز لاہور،پی ایس ٹو وزیر اعلی پنجاب سمیت دیگر اہم عہدوں پر ایک طویل عرصے تک پنجاب میں تعینات رہ چکے ہیں،آئی جی آفس میں سوشل میڈیا سیل کاآغازبھی ان ہی کے دور میں ہوا تھا،وہ اس سیل کوڈی جی پی آر طرز بنانے کے خواہاں تھے۔ ایک طویل مدت کے بعد ہمیں ایسا آئی جی نصیب ہوا ہے جن سے زیادہ اس ادارے اور عوام کے مسائل کو کوئی نہیں سمجھتا۔وہ ادارے کی سربلندی کا عذم لے کر آئے ہیں۔تین روز قبل انسپکٹر جنرل پو لیس عامرذوالفقار خان نے سرپرائز وزٹ کے دوران لاہور ٹریفک پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لیا تو انہوں نے فرائض کی بہترین ادائیگی کرنے والے دوٹریفک وارڈنز کواپنے دفتر بلواکرتعریفی اسناد سے حوصلہ افزائی کی ہے جبکہ ٹریفک انتظامات کو بہتر اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے عدالت عالیہ کے ایک معزز جسٹس نے بھی چیف سیکرٹری کو حکم دیا ہے کہ سی ٹی اوڈاکٹر اسد اعجاز ملہی کا 6ماہ تک تبادلہ نہ کیا جائے ۔ سی آئی اے لاہور میں ایس پی فیصل گلزار کی تعیناتی انتہائی خوش آئند ہے امید ہے کہ ان کے آنے سے اس شعبے کی کارکرگی میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ ہمیں محکمہ پولیس کو اپنا سمجھنا چاہئے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپاہ کے بہادر سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے۔انسپکٹر جنرل پو لیس عامرذوالفقار خان کی شخصیت ایک دوست، پولیس آفیسر، ادیب، دانشور ور محب الوطن کی حثیت سے ہمارے دل میں ہے۔انکی بہادری، جرات، سچائی، راستگوئی، دردمندی اورحب الوطنی سے سب واقف ہیں۔عامر ذوالفقار خان کوسیاسی جماعتوں کے تمام قائدین کی حمایت بھی حاصل ہے۔قوی امکان ہے کہ نگران سیٹ اپ کی صورت میں بھی انہیں بطور آئی جی پولیس پنجاب برقرار رکھا جائے گا۔