ضم اضلاع فنڈز، وفاقی سٹیئرنگ کمیٹی مسترد کر تے ہیں: فیصل امین 

  ضم اضلاع فنڈز، وفاقی سٹیئرنگ کمیٹی مسترد کر تے ہیں: فیصل امین 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


      پشاور(سٹی رپورٹر) خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات، انتخابات و دیہی ترقی سردار فیصل امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں ترقیاتی فنڈز کیلئے وفاقی حکومت کی قائم کردہ نام نہاد سٹئیرنگ کمیٹی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بالکل غیر آئینی اور صوبائی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھی امپورٹڈ حکومت پورے ملکی معیشت کا ستیاناس کرنے کے بعد جاتے وقت بھی اپنی منافقانہ سیاست، لوٹ مار کا بازار گرم رکھنے اور قوم دشمن ایجنڈے سے باز نہیں آرہی ہے۔ اتوار کو پشاور میں میڈیا نمائندگان سے عیر رسمی گفتگو میں سردار فیصل امین کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی حکومت اگر ضم اضلاع کے عوام سے واقعی ہمدردی جتانا چاہتی ہے تو پچاس ارب روپے کا حق انہیں فوری لوٹا دے جو اس نے دبا کر رکھا ہوا ہے اور ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود سابق فاٹا کے اے آئی پی بجٹ کے 55 ارب روپے میں بمشکل صرف 5 ارب روپے فراہم کئے جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ افسوس کہ الٹا ضم اضلاع میں صحت کارڈ کے ساڑھے چار ارب روپے کے فنڈز روک لئے اور فاٹا ملازمین کے تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے تنخواہوں کے فنڈز میں نمایاں کٹوتی کر دی جسکی اگلے مہینے مرکز سے کوئی گارنٹی بھی نہیں۔  صوبائی حکومت کو ان تمام مالی مشکلات کا فوری بندوبست کرنا پڑا ہے اور باقی صوبے کے عوام کا پیٹ کاٹ کر ان کٹوتیوں کی تلافی کرنی پڑی کیونکہ یہ تمام قبائل ہمارے ہی بہن بھائی ہیں اور یہاں کے عوام انہیں اکیلا چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ فیصل امین گنڈاپور نے اس ضمن میں گورنر حاجی غلام علی کے منفی کردار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے انہیں صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت کی بجائے مرکز سے فاٹا کے غصب شدہ فنڈز واگزار کرانے چاہئیں مگر وزیراعلی محمود خان کا کہنا بجا ہے کہ یہ گورنر محض غاصب حکومت کا مہرہ اور کٹھ پُتلی ہیں جنہیں بظاہر اپنے صوبے کے معاشی معاملات نکھارنے کی بجائے بگاڑنے کا مشن سونپا گیا ہے۔ وزیر بلدیات نے بتایا کہ وفاق فاٹا ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کبھی 50 ملین اور کبھی 75 ملین روپے کی کمی کر دیتا ہے اور یہ کمی صوبائی حکومت کو پوری کرنی پڑتی ہے جبکہ اگلے مہینے سے تنخواہوں کے فنڈز بھی روکے جانے کا خدشہ ہے جو سراسر عوام دشمنی ہوگی مگر امپورٹڈ حکومت سے کسی بھی شرم و حیا اور اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے کسی بھی بھلائی کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ فیصل امین نے وفاق سے یہ نوٹیفیکیشن فی الفور واپس لینے اور اے آئی پی بجٹ کے پچاس ارب روپے واگزار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جس طرح حکومت چھوڑتے اور صوبائی اسمبلی تحلیل کے فیصلے کے باجود ہمیں عوام کی فکر دامنِ گیر ہے ویسے ہی گورنر صوبے بالخصوص ضم اضلاع کے غیور عوام کے مفاد کی خاطر ہماری آواز میں اپنی آواز بھی ملائیں گے اور وفاق سے اے آئی پی فنڈز واگزاری کی بات کریں گے تاکہ صوبے اور عوام کو مسائل اور پسماندگی کی دلدل سے نکالا جاسکے اور ان کا مستقبل روشن بنے۔