ضم اضلاع فنڈز سے متعلق وفاقی حکومت کاجاری کردہ نوٹیفکیشن حق تلفی: تیمور جھگڑا کامران بنگش
پشاور(سٹی رپورٹر) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے ایم پی اے سید غازی غزن جمال کے ہمراہ وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع کی ڈویلپمنٹ فنڈ سے متعلق جاری نوٹیفیکیشن کے بارے میں خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ایک نوٹیفیکیشن سے وفاقی حکومت نے تعین کردیا 55 ارب روپے کا قبائلی اضلاع کا بجٹ ایک ڈپٹی چیئرمین پلانگ کمیٹی استعمال کرے گا جو قبائلی عوام کیساتھ ایک مذاق ہے۔ امپورٹڈ حکومت نے ہمیں اب تک صرف 5 ارب روپے قبائلی اضلاع کی ڈیویلپمنٹ کے مد میں دیئے ہیں۔ جبکہ صوبائی حکومت کو قبائلی اضلاع میں سکیوورٹی معاملات پر شدید تحفظات ہیں۔70 سالوں سے انہیں وفاقی حکومتوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ پہلی دفعہ قبائلی اضلاع میں پی ٹی آئی آئی حکومت نے تعلیم، ہسپتال اور ترقیاتی کاموں پر تیزی سے کام کیا اور وہاں پر بسنے والے عوام کو سہولیات سے آراستہ کیا۔ لیکن امپورٹڈ حکومت نے آکر سارے ترقیاتی کام منجمد کر دیئے۔ قبائلی اضلاع میں لوگوں کو تنخواہوں کے پیسے بھی نہیں دیئے جارہے۔ وسائل میں کمی کے باعث ہم سی ٹی ڈی کو سہی طریقے سے فنڈ نہیں کر پارہے۔ ایک جنبش قلم سے 50 ارب روپے کے قبائلی اضلاع کے فنڈز کو روک دیا گیا۔صوبائی وزرا نے بتایا ہم وفاقی حکومت کے اس نوٹیفکیشن کو اسی ہفتے عدالت میں چیلنج کرینگے۔ قبائلی اضلاع کی تنخواہوں سمیت تمام اخراجات خیبرپختونخوا کی حکومت کی جیب سے جارہے ہیں۔عمران خان 2018 میں قبائلی اضلاع کا ڈیولیمنٹ بجٹ 137 ارب تک لے گئے تھے۔ موجودہ حکومت میں ڈیویلپمنٹ بجٹ 60 ارب رکھا گیا ہے۔صوبائی وزرا نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے مطابق قبائلی اضلاع فنانسنگ کی تمام زمہ داری وفاق کی زمہ داری ہے۔ اس نوٹیفکیشن سے این ایف سی کو مکمل طور پر غیر فعال کردیا گیا۔جب قبائلی اضلاع کا انضمام کیا جارہا تھا تب این ایف سی کے تحت وفاق اور صوبوں کی جانب سے قبائلی اضلاع کے لیے اپنے بجٹ میں سے رقم مختص کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔وفاق کی جانب سے پیسہ نہیں دیا گیا۔ امپورٹڈ حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے وزرا نے بتایا کہ اس حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد 230 ارب روپے خیبرپختونخوا کو نہیں دیے۔ قبائلی اضلاع میں تمام فنڈز کو منجمد کردیا گیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن پر ہمارے مخالف ایمل ولی خان اور سلیم صافی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے اور اس نوٹیفکیشن کو مسترد کیا ہے۔امپورٹڈ حکومت صوبوں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔25 ویں آئینی ترمیم مسلم لیگ ن کے دور میں منظور ہوئی۔25 ویں آئینی ترمیم کا مقصد انگریز کا کالا قانون ختم کرکے لوگوں کو حق رائے دہی دینا تھا۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی قیادت میں سابقہ قبائلی علاقوں میں مثالی کام ہوئے۔اب ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے وفاق کی طرف سے جس کے مطابق دوبارہ قبائلی اضلاع کو اندھیروں میں دھکیلا جارہا ہے۔اس نوٹیفیکیشن سے صوبائی اسمبلی اور کے پی حکومت کی بے توقیری کی گئی۔ جبکہ آئینی عہدہ رکھنے والے گورنر کو بیروکریٹ کے ماتحت کرکے بھونڈا مذاق کیا گیا۔جو بجٹ اور ترقیاتی سکیمیں ہم نے متعارف کروائیں ان کو ہینڈ بریک لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔امپورٹڈ حکومت نے قبائلی اضلاع کے فنڈز روکے ہوئے ہیں۔دوبارہ سے قبائلی اضلاع کو ایک کمیٹی کی سپرد کیا جارہا ہے۔ انشائاللہ ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔