کچھ حلقے مجھ سے خوفزدہ تھے............

کچھ حلقے مجھ سے خوفزدہ تھے............
کچھ حلقے مجھ سے خوفزدہ تھے............

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پروگرام کے وقفہ کے دوران ہونے والی گفتگو کی ویڈیو چوری ہونے کے معاملہ نے یقینا مجھے اور میرے مداحوں کو بہت ذہنی تکلیف پہنچائی۔ اس دکھ میں میرے ہمراہ میری فیملی دوست اور خیر خواہ بھی بہت اذیت کے مرحلے سے گزرے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اب مجھے کچھ سکون کا سانس آیا ہے۔ مختلف چینلز اور یوٹیوب پر نشر ہونے والے میرے انٹرویوز نے بھی مجھے اپنی حالت سنبھالنے کے قابل بنایا۔ اس کے باوجود اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو مجھے برا بھلا کہنے کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیتے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر میرے خلاف جس طرح کے ریمارکس دینے کا سلسلہ جاری ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے میری معلومات کے مطابق اس قسم کی رائے زانی کرنے والے لوگوں کو باقاعدہ طور پر پیسے دیئے جارہے ہیں جن کے پیچھے اپنے مخصوص مفادات کی تکمیل کرنے والے کچھ اہم لوگ شامل ہیں۔ میں یہ بھی مانتا ہوں کہ رائے دینے والے ان لوگوں میں کچھ ایسے افراد بھی ہوں گے جو میرے خلاف چلنے والے پراپیگنڈہ سے متاثر ہوکر نازیبا جملے لکھ رہے ہیں۔
بعض اخبارات نے ایسی من گھڑت خبریں بھی شائع کیں کہ میں پاکستان سے بھاگ گیا ہوں اور ایسی باتیں شائع کردیں جن میں صحافتی اقدار اور اخلاقیات کا ذرا برابر خیال نہ کیا گیا۔ میں نے اینکرز کے سامنے بھی یہ چیلنج رکھا کہ کیا کسی شو کے وقفہ کے دوران ہونے والی گفتگو کو اس طرح دکھایا جاسکتا ہے مگر کسی نے اسے قبول نہیں کیا۔
بہرحال میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ یہ فوٹیج مخصوص مفادات کے لئے بنائی گئی اور لوگوں کو بہت جلد اس حقیقت کا ادراک ہوجائے گا کہ بعض لوگوں نے پیشہ ورانہ رقابت کے باعث رائی کا پہاڑ بنادیا۔
میں اب بھی یہ کہتا ہوں کہ پروگرام کی بریکس کے دوران شرکاءکے ساتھ رسمی یا غیر رسمی گفتگو ایک معمول کی بات ہے۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ شو کے وقفہ کے دوران جاننے والوں کی کالز نہیں آتیں اور وہ اس کے بارے میں اظہار خیال نہیں کرتے تو یہ غیر حقیقی اور غیر منطقی بات ہے۔
اس بات کی سچائی سے بھی شاید ہی کوئی انکار کرسکتا ہے کہ میں نے اپنے پروگراموں میں متعدد سیاستدانوں کے اصلی چہرے عوام کے سامنے پیش کئے جو مجھ سے ہمیشہ شاکی رہے۔ اس کے ساتھ وہ اینکرز جو میرے پروگرام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ریٹنگ سے خوفزدہ اور پریشان تھے وہ بھی میرے بارے میں غلط تصویر پیش کرتے رہے۔ مجھے اس بات پر مکمل یقین ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی معاملے کی پوری تصویر پیش نہیں کی گئی۔ اگر معزز جج حضرات صرف ایک بار یہ دیکھ لیں کہ کس طرح مخصوص اور ایڈٹ کی گئی انفارمیشن ان کے سامنے پیش کی گئی تو وہ بھی اس میں شامل کسی گناہ گار کو معاف نہیں کریں گے۔ مجھے اس بات کا کامل یقین ہے کہ سپریم کورٹ کسی بھی چور اور مجرم کو نہیں چھوڑ سکتی۔
کیس عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ بھی متوقع ہے اور میری ذات کو بھی کئی الزامات کا سامنا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ میرے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے اس گھناﺅنے کھیل میں کامیاب ہوجائیں گے انہیں یقینا غلط فہمی لاحق ہے۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں کہ اس قسم کے حالات میں خاموش ہوکر بیٹھ جاﺅں اور لوگ مسلسل طعنہ زنی کرتے رہیں۔
 رکن قومی اسمبلی نے بھی میری ذات پر جو بے بنیاد الزامات لگائے ہیں اس پر میں نے اپنے وکیل سے رابطہ کرکے عدالتی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ہمارے مابین جو ملاقات ہوئی اس کے متعلق انہوں نے کچھ کہا وہ درست نہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ میں نے انہیں رائل پام کلب کی مخالفت نہ کرنے کے عوض پیسے کی پیشکش کی یہ بالکل جھوٹ ہے۔ مذکورہ رکن کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ میں نہ صرف ان کے خلاف مقدمہ کررہا ہوں بلکہ اس میٹنگ میں موجود تمام افراد کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کروں گا چاہے ان کے ساتھ میرے کسی بھی نوعیت کے تعلقات ہوں۔ مجھے اپنی عزت اور وقار کے خلاف ہونے والی کسی بھی بات کے دفاع کا مکمل اختیار ہے۔
کچھ دوستوں نے ایک اور رکن قومی اسمبلی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا مشورہ دیا ہے جنہوں نے میرے متعلق غلط ریمارکس دیئے۔ حقیقت یہ ہے کہ میں ان کو زندگی بھر نہیں ملا اور وہ بھی مجھے صرف ٹی وی پروگراموں کے توسط سے ہی جانتے ہوں گے تاہم کوئی بھی لیڈر میرے خلاف بات کرے تو میں ذاتی سطح پر ان کے خلاف نہیں جانا چاہتا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ میری وجہ شہرت ہے کہ میں ایک طویل عرصہ تک پنجاب حکومت کے خلاف پروگرامز کرتا رہا ہوں، حالانکہ یہ پروگرام اراداتاً نہیں کئے گئے جو حقیقت تھی وہ میں بیان کرتا رہا۔ مجھے آج بھی لوگ پوچھتے ہیں کہ میں نے مسلم لیگ (ن) کے خلاف اتنی تعداد میں پروگرام کیوں کئے تو اس کا میں ایک ہی جواب دیتا ہوں کہ جب ایک جماعت کو ملک کی 63 فیصد آبادی پر مکمل دسترس حاصل ہو تو اس کے خلاف کسی بھی الزام کو صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ مگر یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ میں نے حکمران اتحاد کے خلاف بھی بے شمار پروگرام کئے اور میں واحد اینکر ہوں جس نے گیلانی فیملی کے خلاف تسلسل سے پروگرام کئے اور یہ میری صحافتی ذمہ داریوں کا حصہ تھا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر پیمرا کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے ایک بہت اہم نقطہ اٹھایا تاہم اس وقت اس پر دھیان نہیں دیا گیا۔ پیمرا نے چوری شدہ فوٹیج دکھانے پر 8 ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کئے اور اب بھی کچھ چینلز ایسے ہیں جوکسی کو ہیرو ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں لیکن میری خواہش ہے کہ ہمیں اپنی سماجی اقدار کا کچھ خیال کرنا چاہئے اگر ہم اس قسم کے لوگوں کو تحفظ دینے لگے تو پھر ہمارا خدا ہی حافظ۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے سپریم کورٹ اور عوام الناس کو غلط معلومات فراہم کیں، ان کو بھی یقینا انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے اور یہی وہ باتیں ہیں جن پر غور کئے بغیر معاملے کی گہرائی تک نہیں پہنچا جاسکتا۔

مزید :

کالم -