چمن کے عوام کو طویل لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے
چمن(نامہ نگار) رمضان المبارک میں چمن کے عوام کو 16گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی جائے۔واپڈا کے 98فیصد کرپٹ اور بجلی چور عملے کے خلاف کاروائی کی جائے،تفصیلات کے مطابق گزشتہ چھ سالوں سے جاری بجلی کی 16گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے رمضان المبارک میں بھی اعوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ دوپہر ایک بجے سے شام سات بجے تک شدید لوڈشیڈنگ نے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس پر ظلم یہ ہے کے بل ادا کرنے والے صارفین پر 800یونٹ اضافی ڈال کر اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ واپڈا کے کرپٹ اور بجلی چور 98فیصد اہلکار اپنی کرپشن چھپانے کے لیے غریب عوام پر اضافی یونٹ ڈال کر انہیں اذیت میں مبتلا کر رہے ہیں۔بار بار واپڈا جا کرایس ڈی اوغیرہ سے بل کی درستگی کی دھانی دینے والوں کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ انہیں یہ کہہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ دو قسطوں میں بل ادا کر و۔ بعد میں بل ٹھیک کر دیں گے۔ لیکن اس کرپٹ میڑ ریڈر کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی۔ جو غلط ریڈنگ کرتا ہے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی عابد شیرعلی سے التماس ہے کہ ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ جو ملازمین عرصہ 15سال اور 20سال سے چمن تعینات ہیں ان کو ٹرانسفر کرکے نئے عملے کو لایا جائے۔ اکثر دکانداروں کو ایک ایک سال بجلی کے بل نہیں دیے جاتے۔ صادف واپڈا کے چکر لگا لگا کر تھک جاتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ بل نہیں آیا۔کبھی کہتے ہیں بل کوئی اور لے گیا ہے۔ جب 16گھنٹے سے 18گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو۔ اسکے بعد سرشام دکانیں بند ہو جائے تو بعد میں 25ہزار کا بل بنا کر بھیج دیا جاتا ہے۔ اور بعد میں دکانداروں سے مک مکا پر راضی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ان کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے اب بل دینے والے صارفین کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ بجلی چوروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ لیکن پہلے واپڈا میں موجود کالی بھیڑوں پر ہاتھ ڈالا جائے۔ تاکہ لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ ہو سکے۔
لوڈشیڈنگ سے نجات