الیکشن 2018ء، آصف زرداری بھی ن لیگ کے دفاع میں آگے آگئے، ایسا اعلان کردیا جس کی کسی کو توقع نہ تھی

الیکشن 2018ء، آصف زرداری بھی ن لیگ کے دفاع میں آگے آگئے، ایسا اعلان کردیا جس کی ...
الیکشن 2018ء، آصف زرداری بھی ن لیگ کے دفاع میں آگے آگئے، ایسا اعلان کردیا جس کی کسی کو توقع نہ تھی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق صدر اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جانے کی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جلسے جلوس اور پبلک میٹنگزہر شہری کا جمہوری حق ہے۔
انگریزی جریدے ڈان کے مطابق پی پی پی کے مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکن جمہوریت اور جمہوری عمل کو مضبوط بناتے ہیں، آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی اس قسم کے اقدامات برداشت نہیں کرے گی۔پی پی پی کے دور حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورِحکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ زرداری کاکہنا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سازگار ماحول فراہم کرے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ گولی اور گالی جمہوریت کے دشمن ہیں، کسی کو سیاست میں غیر مہذب زبان کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، جو لوگ ہر قت دوسروں کو گالیاں دیتے ہیں وہ قوم کی خدمت نہیں کرسکتے۔اس کے علاوہ انہوں نے دادو کے علاقے میں پی پی پی کے امیدوار کی ریلی پر فائرنگ کے واقعے کی بھی مذمت کی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
یادرہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی کے موقع پر ریلی نکالنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پارٹی کے دیگر 50 رہنماو¿ں کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکا کر مبینہ طور پر قانون کی خلاف ورزی کرنے پردہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے تھے۔مقدمات میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق اور پارٹی کے سیینئر رہنما جاوید ہاشمی کو بھی ملزم ٹھہرایا گیا تھا، جس پر ردعمل دیتے ہوئے پی پی پی کی مرکزی قیادت کا مذمتی بیان جاری کیا گیا۔