کیا واقعی عمران خان ایسا کر سکیں گے؟
آ ج عمران خان کے حق میں سیاسی اور انتخابی فضاء بن چکی ہے بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ پی ٹی آئی کی ہوا چل پڑی ہے ۔ ہر کوئی اس وقت پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور بلے کے گیت گا رہا ہے، پاکستان کے تمام پھنے خان سیاستدان امیدواروں کو اس بلے کے سہارے کی ضرورت ہے وہ لوگ جو عمران خان کو پاگل خان کہتے تھے اور ان کا یہ کہنا تھا کہ عمران خان نے سیاست میں آکر غلطی کی ہے آج یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ عمران خان نے پاکستان کی موجودہ سیاست میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا ایشو اس وقت کرپشن ہے اور اس کرپشن پر کوئی کرپٹ حکمران کیسے قابو پاسکتا ہے؟ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ اور پی پی پی پی کو کئی بار آزما لیا گیا ہے ، پہلی دفعہ پاکستان میں کوئی تیسری سیاسی قوت سامنے آئی ہے جس کا لیڈر عمران خان ہے ۔ہرکوئی چاہتا ہے کہ ایک دفعہ عمران خان کو بھی آزمایا جانا چاہیے جبکہ سٹیٹس کو کے نمائندے جانتے ہیں کہ اگر عمران خان آگیا تو ان کی حکمرانی کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوجائے گا۔
لوگ عمران خان کی سیاست پر بہت سے سوالات اٹھاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر ان سے کوئی غلطی ہوجائے تو وہ فوراً اس کی تصحیح کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ لوگ انہیں یوٹرن خان کہتے ہیں۔حالانکہ اس طرح کے ایکشن کو یوٹرن کہنا زیادتی ہے ،عمران خان کے متوالے انہیں ایک سچے اور کھرے لیڈر ہیں کا نام دیتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہر کام اپنے انداز سے کرتے ہیں۔
جب عمران خان یہ کہتا ہے کہ اسکی پہلی ترجیح تعلیم اور دوسری صحت ہے تو یہ بات عام لوگوں کو اسکی طرف کھینچتی ہے، مڈل کلاس اور نوجوان اسکی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔ وہ جب کرپشن کے خلاف بات کرتا ہے تو لوگوں کو وہ اچھا لگتا ہے۔مگر کیا وہ اقتدار میں آ کر یہ سارے کام کر دکھائے گا؟ان دنوں یہ سوال لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں۔موجودہ انتخابات ،الیکشن کمیشن آف پاکستان ، دہشت گردی کے خلاف آپریشن ،پاک فوج ،بیوروکریسی اور دوسرے اداروں کے حوالے سے معروف کالم نگار علی احمد ڈھلوں جب میرے ساتھ بحث کر رہے تھے تو وہ بھی اس بات پر ایگری تھے کہ کرپشن اور خصوصی طور پر فنانشل کرپشن کے خلاف عمران خان کی باتوں میں اس لئے دم ہے کہ اس کا اپنا دامن فنانشل کرپشن کے حوالے سے صاف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ کرے عمران خان وزیر اعظم بنے اور پاکستان کے اداروں کو ایسے ادارے بنا دے جو اس ملک کی بنیادوں کو مضبوط بنانے میں ممد و معاون ثابت ہوں۔
عمران خان اس حوالے سے بھی لوگوں کے ہیرو بن گئے ہیں کہ انہوں نے حکومت میں آئے اور اپوزیشن لیڈر بنے بغیر وہ کام کردکھایا جو آج تک پاکستان کی تاریخ میں کوئی جماعت یا کوئی لیڈر نہیں کرسکا ۔انہوں نے نہ صرف نواز شریف کو نا اہل کروایا بلکہ جیل بھیجو ا دیا۔ نواز شریف کے لیے جیل کوئی نیا کام نہیں ،ایک سیاسی لیڈر تو اس کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتا ہے لیکن عمران خان نے انہیں سرٹیفائیڈ کرپٹ بنا دیا ہے۔ سیاسی ناقدین کی رائے میں بھی عمران خان کا یہ سب سے بڑا کارنامہ ہے کہ انہوں نے ملک کے تین دفعہ بننے والے وزیراعظم اور پاکستان کے سب سے طاقتور خاندان کی سیاست کو ہلا کررکھ دیا ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کبھی نوازشریف پر کیس چلے گا اور انہیں جیل جانا پڑے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کا سفر پچیس سال پہلے عمران خان نے شروع کیا اور اس تحریک کو پٹری پرچڑھتے ہوئے تقریباً بیس سال لگے اور جب یہ ٹرین کامیابی کی طرف روانہ ہوئی تو گزشتہ انتخابات میں پٹری بدل گئی جس کی وجہ سے عمران خان کو کافی انتظار کرنا پڑا۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان پاکستان کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے لیکن عمران خان کو بھی چاہیے کہ وہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان کی طرح اس سانپ اور سیڑھی کے کھیل کو سمجھ کر چلنا سیکھیں اور چند گنے چنے لوگوں کا مہرہ بننے کی بجائے اپنی شخصیت کے مطابق کام کریں کیونکہ ان سے پوری قوم کو بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے لیڈرز کو ووٹ دیں جن کا ٹریک ریکارڈ اور شہرت اچھی ہو۔ اگر عمران خان نے نئے پاکستان میں اداروںکو مضبوط کردیا توکوئی بھی عمران خان پر انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔سب سے اہم یہ ہے کہ تحریک انصاف کو ڈیمز اور دیگر آبی معاملات پر اپنا موقف واضح کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بھی راہ متعین کرنے میں آسانی ہوسکے۔
۔۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔