2018 کی پہلی ششماہی میں 84 فلسطینی خواتین کو زندانوں میں قید کیا گیا 

2018 کی پہلی ششماہی میں 84 فلسطینی خواتین کو زندانوں میں قید کیا گیا 
2018 کی پہلی ششماہی میں 84 فلسطینی خواتین کو زندانوں میں قید کیا گیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غزہ (صباح نیوز)2018 کی پہلی ششماہی میں 84 فلسطینی خواتین کو زندانوں میں قید کیا گیا ،62 خواتین کو ھشارون اور الدامون نامی جیلوں میں قید کیا گیا جن میں فلسطینی رکن پارلیمنٹ خالدہ جرار بھی شامل ہے ۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسیران مرکز کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی خواتین میں بچیاں بھی شامل ہیں۔ فلسطینی خواتین کی گرفتاریوں کے کئی محرکات ہیں مگر سب سے زیادہ خواتین کو پرامن مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا،بعض خواتین کو سوشل میڈیا پر سرگرم ہونے یا اسرائیل کے خلاف مواد پوسٹ کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 62 خواتین کو ھشارون اور الدامون نامی جیلوں میں قید کیا گیا ،ان میں فلسطینی پارلیمنٹ کے منتخب رکن خالد جرار بھی شامل ہیں جو ایک سال سے انتظامی حراست کے تحت قید ہیں اور مسلسل3 بار ان کی قید میں توسیع کی جاچکی ہے۔
ریاض الاشقر نے کہا کہ فلسطینی خواتین قیدیوں میں 43 سالہ خولہ صبیح کو مقبوضہ بیت المقدس سے گولیاں مارنے کے بعد زخمی کرکے حراست میں لیا گیا، اس کی دونوں ٹانگوں میں گہرے زخم ہیں اور وہ اسی حالت میں بغیر کسی طبی سہولت کے پابند سلاسل ہیں۔ خواتین قیدیوں میں ایک ترک خاتون ایبزو اوزکان بھی شامل ہیں جنہیں جون میں بن گوریون ہوائی اڈے سے استنبول جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا، اگرچہ انہیں رہائی کے بعد گھر پر نظربند کرنے کا حکم دیا گیامگر اس پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔